شاہراہ پر مسلسل پابندی سمجھ سے بالاتر

گورنر انتظامیہ شاہراہ پر پابندی کو وقار کا معاملہ نہ بنائے: عمر عبداللہ

شاہراہ پر مسلسل پابندی سمجھ سے بالاتر

سابق ریاستی حکومت کے تینوں جماعتوں نے ریاست کو اندھیروں میں دھکیلا
سرینگر۱۶، اپریل ؍کے این ایس ؍ بارہمولہ جموں شاہراہ پر ہفتے میں دو روز عام ٹریفک پر مسلسل پابندی کو سمجھ سے بالاتر قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’میں حیران ہوں کہ نہ تو پولیس نے اس قسم کی مانگ کی ہے اور نہ ہی سی آر پی ایف اور فوج نے ایسا کوئی مطالبہ کیا ہے ، یہاں تک کہ فوج نے اس حکم نامے کو مسترد کیا ہیانہوں نے کہا اگرچہ سیکورٹی فورسز کو اس حکم نامے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے جبکہ عام لوگ ھی طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کچھ لوگوں نے اسے خوامخواہ وقار کا معاملہ بنایا ہے، میں گورنر اور اُن کی انتظامیہ سے گزارش کرتا ہوں کہ شاہراہ پر پابندی کو انا کا معاملہ نہ بنایا جائے اور فیصلے کو فوری طور منسوخ کیاجائے ۔ان باتوں کا اظہارعمر عبد اللہ نے شولی پورہ بڈگام میں چنائوی مہم کے دوران پارٹی ورکروں سے خطاب کرنے کے دوران کیا۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ ں حیران ہوں کہ نہ تو پولیس نے اس قسم کی مانگ کی ہے اور نہ ہی سی آر پی ایف اور فوج نے ایسا کوئی مطالبہ کیا ہے ، یہاں تک کہ فوج نے اس حکم نامے کو مسترد کیا ہیانہوں نے کہا اگرچہ سیکورٹی فورسز کو اس حکم نامے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے جبکہ عام لوگ بھی طرح طرح کے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔عمر عبداللہ شولی پورہ بڈگام میں چنائوی مہم کے دوران پارٹی ورکروں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے رتھے ۔عمر عبداللہ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چند مرکزی لیڈران پر ایک یا دو دن پابندی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سخت کارروائی کرنی چاہئے، خصوصاً وہاں جہاں سے پیسہ کے استعمال کی شکایتیں آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آج ایسے بھی لوگ میدان میں ہیں جن کی بنیاد جھوٹ پر مبنی ہے اور وہ جھوٹ اور پیسے کی بنیاد پر الیکشن لڑنے نکلے ہیں۔ ایسے لوگوں کو رد کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’کمل کے پھول کے نشان والے ہو، قلم دوات والے ہو یا وہ جو آج کل سیب کا نشان لے کر گھوم رہے ہیں، ان تینوں جماعتوں نے گذشتہ ساڑھے 4سال ریاست کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔ یہ لوگ اپنی حکمرانی کے دوران زمینی سطح پر کیا گیا ایک بھی عوام دوست کام دکھائیں یا ایک گھر دکھائیں جو ان لوگوں نے بسایا ہو۔ ان لوگوں نے یہاں تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں کیا، جہاں پر 2014میں ہم نے ریاست کو چھوڑا ان لوگوں نے ریاست کو آگے لیجانے کی بجائے دہائیوں پیچھے دھکیلا، اگر یہ لوگ 2014کے حالات ہی برقرار رکھ پاتے تو بڑی بات تھی۔اس تباہی اور بربادی سے نکلنے کیلئے ہمارے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ ہم اپنے ووٹ کے ذریعے اُن عناصر کو مسترد کریں جنہوں نے ہماری ریاست کو ہر لحاظ سے پیچھے دھکیلا۔این سی نائب صدر نے کہا کہ ’’پی ڈی پی والوں نے مرکز سے 80ہزار کروڑ پیکیج کا خوب ڈھنڈورا پیٹا، کہاں گئے وہ 80ہزار کروڑ؟ اس حساب سے ہر ایک اسمبلی حلقے کیلئے 9ہزار کے کام ہونے چاہئیں، 8ہزار کی بات چھوڑیئے آپ ہمیں 8سو کروڑ کے کام ہی دکھایئے۔کہاں گئے وہ روزگار کے آرڈر؟کہاں گیا وہ امن؟ کہاں گئی وہ ہندوستان اور پاکستان کی دوستی اور حریت کیساتھ بات چیت جس کے خواب ہمیں ایجنڈا آف الائنس میں دکھائے گئے؟ ان کے ہمراہ جس میں معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، آغا سید یوسف، شریف الدین شارق، میر سیف اللہ، تنویر صادق، ڈاکٹر سجاد اوڑی، حاجی عبدالاحد ڈار اور زاہد مغل بھی موجو دتھے، سے خطاب کرتے ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.