سرینگر۲۴، اپریل ؍ ؍ دلی کی ایک عدالت نے لبریشن فرنٹ کے چیر مین محمد یاسین ملک کو24مئی تک جودیشل حراست میں دیا ہے اس دوران جج نے تہار جیل کی اس درخواست سے بھی سرکاری وکیل کی وضاحت طلب کی جس میں یاسین ملک کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش عدالت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیر مین محمد یاسین ملک کو دلی ایک عدالت نے مبینہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں24مئی تک جوڈیشل حراست میں دیدیا۔اس دوران ایڈیشنل سیشن جج راکیش سیال نے تہار جیل کی اس درخواست سے بھی سرکاری وکیل کی وضاحت طلب کی جس میں یاسین ملک کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش عدالت کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔مذکورہ عدالت نے ملک کو این آئی اے کی تحویل میں دیدیا تھا۔اس سے قبل ملک کو جموں کے کوٹ بلوال جیل، جہاں وہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایام اسیری کاٹ رہا تھا،جہاں سے انہیں دلی لیجایا گیا ہے ادھرجموں کشمیر ہائی کورٹ نے ملک کیخلاف سی بی آئی کے تین کیس جن میں میںملک کو اغوا کاری اورقتل کے الزامات کوکھولنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔خیال رہے گذشتہ ہفتے ملک کے قریبی رشتہ داروں نے سرینگر میں ایک پرس کانفرنس میں کہا تھا کہ اْنہوں نے جیل میں اپنی غیر قانونی حراست کیخلاف بھوک ہڑتال شروع کی ہے جس کے دوران اْن کے صحت کی حالت خراب ہوئی ہے جس کے بعدان کے افرد خانہ اور لوگوں نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے خیال رہے لبریشن فرنٹ کو گذشتہ ماہ مرکزی سرکار نے غیر قانونی قرار دینے کے بعد اس پر پابندی عائدکی تھی۔
عدالت نے یاسین ملک کو 24مئی تک جوڈیشل حراست میں دیا
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے فرنٹ چیرمین کو پیش کرنے پر وضاحت طلب