سرینگر ۱۱ ، مئی ؍کے این ایس ؍ حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے اندرون و بیرون ریاست کی جیلوں میں مقید حریت پسندنظر بندوں کی حالت زار پر گہری تشویش اور فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت کے انتقام گیرانہ رویے کیساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ انسانی حقوق کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن، عالمی ریڈکراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ سے مطابہ کیا کہ وہ بھارت کے ان جیل خانوں کا از خود مشاہدہ کریں اور بھارت کی طرف سے قیدیوں کے تئیں ظالمانہ روش پر روک لگائے جانے کا اہتمام کریں۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے ریاست اور ریاست سے باہر بھارت کے جیل خانوں میں مقید حریت پسند نظربندوں کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے فاشسٹ نظریہ رکھنے والے ارباب اقتدار کی طرف سے حریت پسند سیاسی نظربندوں کو بدترین قسم کی انتقام گیری کا نشانہ بنانا اقوامِ متحدہ کے تسلیم شدہ انسانی حقوق چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ایک سیاسی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کس قدر ایک المیہ ہے کہ پوری دنیا میں حق خودارادیت کو ایک پُرامن اور جمہوری فارمولہ تسلیم کیا گیا ہے، لیکن ریاست جموں کشمیر کے عوام کو اس بنیادی حق سے محروم کرتے ہوئے اس کو فوجی طاقت کے ذریعے دبائے جانے کے مذموم ہتھکنڈے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ گیلانی نے جامع مسجد سرینگر کے گردونواح میں رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے روز عین نماز کے وقت عوام بالخصوص اور نوجوانوں پر طاقت کا بے تحاشا استعمال کرکے انہیں مضروب کرنا اور پولیس تھانوں میں گرفتار کرکے لے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان استبدادی حربوں سے یہاں کی نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کرنا سنگین نتائج کا غماز ہوسکتا ہے۔ انہوں نے جملہ اسیران زندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی ان قیدیوں کے ساتھ ظالم جیل حکام کی طرف سے کوئی نرمی نہیں برتی جاتی ہے۔ انہیں بیت الخلاء جیسی تنگ وتاریک سیلوں میں مقید کرکے اسی حالت میں نماز، روزہ اور دوسری عبادات انجام دینے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔ انہیں ناقص اور قلیل مقدار میں غذائی اجناس فراہم کی جارہی ہیں جس وجہ سے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔انہیں مدّت دراز تک مکمل لاک اپ میں ایام اسیری گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور ان سے ملاقات کے لیے آنے والے رشتہ داروں کو مناسب وقت فراہم نہیں کیا جارہا ہے، یہاں تک کہ ان کے علاج ومعالجے کی طرف خواطر خواہ توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ انہوںنے ان مشکل ترین حالات میں ایام اسیری گزارنے والے حریت پسند نظربندوں کے صبرو استقلال اور عزم صمیم کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہ محبوسین رواں جدوجہدِ آزادی کا ایک سرمایہ افتخار ہے۔ انہوں نے جملہ آزادی پسند حریت قائدین وکارکنان بشمول محمد یٰسین ملک، مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ ڈاکٹر عبدالحمید فیاض، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، عبدالغنی بٹ، شیخ محمد رمضان، شکیل احمد یتو، عبدالاحد پرہ، مشتاق احمد ویری، عبداللہ ناصر، غلام قادر بٹ، نذیر احمد شیخ، محمد ایوب ڈار ، طارق احمد، مظفر احمد ڈار، محمد حسین، پیر محمد اشرف، مشتاق احمد حرہ، یٰسین احمد ہرہ، سمیع اللہ، اسد اللہ پرے، حکیم شوکت، معراج الدین نندہ، بشارت بزاز، طارق احمد پنڈت، محمد حسین، ہلال احمد بیگ، نور محمد کلوال، بشیر احمد بٹ، ایڈوکیٹ زاہد علی، اشتیاق احمد وانی، ڈاکٹر محمد سلیم، مولانا سرجان برکاتی، عبدالحی، ظہور احمد وٹالی، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، آصف سلطان اور عبدالرشید شگن کے علاوہ ہزاروں محبوسین جوکہ بھارت کے بدنام زمانہ قید خانوں بشمول تہاڑ، جودھپور، ججر، ہریانہ، کٹھوعہ، کورٹ بھلوال، ریاسی، اُدھمپور، امپھلا، سینٹرل جیل سرینگر، بارہ مولہ، مٹن اور کپوارہ میں نظربند ہیں کو شاندان الفاظ میں خراج تحسین ادا کیا ۔حریت(گ) چیرمین نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن، عالمی ریڈکراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ سے مطابہ کیا کہ وہ بھارت کے ان جیل خانوں کا از خود مشاہدہ کریں اور بھارت کی طرف سے قیدیوں کے تئیں ظالمانہ روش پر روک لگائے جانے کا اہتمام کریں۔
قیدیوں کے تئیں سلوک یو این چارٹر کی صریح خلاف ورزی: گیلانی
جامع مسجد میں نوجوانوں پر طاقت کا بے تحاشا استعمال سنگین نتائج کا غماز ہوسکتا ہے