روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی سے لوگ کئی طرح کے امراض میں ہورہے ہیں مبتلا ۔۔۔

عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود صوبائی انتظامیہ  روسی سفیدہ کے درختوں کی شجر کاری پر کنٹرول کرنے میں ہوئی ہے ناکام ۔۔عوامی حلقے 

روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی سے لوگ کئی طرح کے امراض میں ہورہے ہیں مبتلا ۔۔۔

الحاق خبر ۔۔۔۔وادی کشمیر میں روسی سفیدہ کے درختوں سے نکلنے والے روئی میں تشویشناک اضافہ دن بہ دن سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے جبکہ روئی نکلنے کا سیزن شروع ہوتے ہی چھاتی کے امراض میں مبتلا مریض مزید تکلیف دہ بیماریوں سے دوچار ہونے لگتے ہیں جبکہ سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی کی وجہ سے وادی کشمیر کا ہر ایک شخص کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔سفیدہ کے درختوں سے نکلنے والا روئی منہ اور ناک میں داخل ہونے کی وجہ سے لوگ خاص کر کمسن بچے اور بزرگ مختلف بیماریوں میں مبتلاءہوجاتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق اگرچہ عدالت عالیہ نے  انتطامیہ کو  روسی سفیدہ کے درختوں کوکاٹنے  کے لئے احکامات صادر کئے تھے لیکن زمینی سطح پر نہ ان احکامات پر عمل درآمد ہوا ہے اور نہ ہی مختلف ضلع مقامات اور قصبہ جات میں ضلع انتظامیہ کے افسران نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے لوگوں کو کسی قسم کی راحت پہنچائی اور نتیجہ یہ نکلا ہے کہ سفیدہ کے درختوں میں کمی کے بجائے ان درختوں کی شجر کاری میں ہی اضافہ ہوا جو یقینی طور پر عدالت عالیہ کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ مختلف ضلع مقامات ور قصبہ جات سے الحاق کے نمائندوں نے بتایا کہ انکے علاقوں میں روسی سفیدہ کے درختوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور ضلع انتظامیہ کے افسران  سب کچھ جاننے کے باوجود غیر ذمہ داری اور چشم پوشی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔انہوں نے زمینی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہر ایک جگہ لوگ جن میں بچے،بزرگ اور خواتین شامل ہے منہ ڈھانک کر نکلنے پر مجبور ہورہے ہیں کیونکہ انہیں روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی کی وجہ سے  نہ صرف سخت زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے بلکہ درختوں سے نکلنے والی روئی ناک اور منہ میں چلی جانے سے وہ طرح طرح کے بیماریوں میں مبتلا  ہورہے ہیں اور طبی ماہرین کے مطاطق درختوں سے نکلنے والی روئی  چھاتی کے الرجی کا موجب بنتی ہے اور ساتھ ہی میں اس روئی کی وجہ سے بچے اور بزرگ  نزلہ ، زکام اور دیگر امراض میں  ہوجاتے ہیں ۔طبی ماہرین نے اس روئی کو مضر صحت قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ راہ چلتے وقت اپنے منہ اور ناک کو ماسک یا کسی اور کپڑے سے ڈھانپ لینا چاہئے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ  صوبائی انتظامیہ نے اگرچہ وادی میں روسی سفیدوں کے درختوں کو اُگانے پر پابندی عائد کی ہے اور متعلقہ محکمہ جات کو ہدایت دی تھی کہ جہاں پر بھی مذکورہ درخت موجود ہوں ان کو کاٹ دیا جائے تاہم انتظامیہ کی ہدایت زمینی سطح پر عمل درآمد نہیں ہوا جس کے سبب مذکورہ درختوں کی بھرمار ہوئی ہے اور ہر برس موسم گرماءشروع ہوتے ہی درختوں سے نکلنے والی روئی ہوا میں اُڑ کر لوگوں کے منہ اور ناک میں چلی جاتی ہے اور لوگ مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں ۔ادھر وادی کے سرکردہ معالجین کا کہنا ہے کہ روسی سفیدوں کے درختوں سے نکلنے والی روئی جہاں بڑوں کےلئے مضر ہے وہیں یہ بچوں کےلئے بھی باعث بیماری بنتی ہے ۔ روئی اگر بچوں کے حلق میں چلی جاتی ہے تو بچے ، بخار، نزلہ زکام اور کھانسی کے امراض میں مبتلاءہوجاتے ہیں ۔انہوں نے  کہا  کہ بچوں کو ہر حال میں سفیدہ درختوں سے نکلنے والی روئی سے دور رکھنا چاہئے کیوں کہ بچوں میں بیماریوں سے لڑنے کی قوت یعنی immune system  کمزور ہوتی  ہے جس کے باعث بچے جلدی ہی الرجی کے شکار ہوتے ہیں اور بخار اور دیگر امراض میں مبتلاءہوجاتے ہیں۔مجموعی طور سفیدہ کے درختان وادی کشمیر کے لوگوں کےلئے درد سر بن گئے ہیں اور یہ صوبائی انتظامیہ کے افسران کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ عدالت عالیہ کے احکامات پر عمل کرکے بڑے پیمانے پر روسی سفیدہ کے درختوں کی کٹائی کا عمل شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائے جو عدالت کی احکامات کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے جائے گے تب ہی وادی کشمیر کے لوگ اس مشکل اور سنگین صورتحال سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں  ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.