مرکزی سرکار کے قول و فعل میں تضاد، ہمیں اب بھروسہ نہیں رہا
سرینگر 29 ، جولائی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر میں دفعہ 35Aپر عوام کے اندر پائی جارہی بے چینی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی دو تین دنوں کے اندر کل جماعتی اجلاس طلب کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک معاملہ ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں مندروں، گردھواروں اور گرجاگروں کو یک طرف کرتے ہوئے صرف مساجد کی تفصیلات مانگنی شروع کردی ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کیساتھ بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر میں دفعہ35Aپر عوام کے اندر پائی جارہی اضطرابی کیفیت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پارٹی دو تین دنوں کے اندر اندر کل جماعتی اجلاس طلب کرنے جارہی ہے جس میں جموں وکشمیر کی آئینی شناخت کے تحفظ کی خاطر آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کیا جائیگا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یقینا دفعہ 35Aپر جموں وکشمیر کے اندر کافی تنائو پایا جارہا ہے، لوگوں کے اندر سخت بے چینی ہے۔ اس سلسلے میں ہم آنے والے دو تین دنوں کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کررہے ہیں۔ میں فی الوقت نئی دہلی میں ہوں، یہاں سے میں دیگر سیاسی لیڈران کیساتھ بات چیت کروں گا اور اجلاس سے متعلق تاریخ مقرر کروں گا۔ اگے دو تین دنوں کے اندر اندر اجلاس منعقد ہوگا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت ایک طرف کہتی ہے کہ حالات بالکل ٹھیک ہے، سیاحتی سیزن جوبن پر ہے اور امرناتھ یاترا بھی خوش اسلوبی کیساتھ رواں دواں ہے لیکن دوسری جانب جو کچھ اقدامات حکومت کی جانب سے اُٹھائے جارہے ہے وہ قابل تشویش معاملہ ہے۔ این سی صدر کا کہنا تھا کہی حکومت اب مساجد اور یہاں مولوی صاحبان اور دیگر انتظامیہ کا ریکارڈ مانگ رہی ہے۔ یہ سوچنے والی بات کہ حکومت مندروں، گردھواروں اور گرجاگروںکا ریکارڈ مانگ نہیں رہی ہے بلکہ صرف مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسجد میں اللہ کا نام لیا جاتا ہے اور یہاں نمازیں پڑھی جاتی ہیں۔ لہٰذا حکومتی اقدامات مذہب پر براہ راست حملہ ہے ۔ہم اس طرح کے اقدامات کے تناظر میں میٹنگ بلارہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق کا کہنا تھا کہ مرکزی سرکار کہتی ایک بات ہے اور کرتی دوسری بات ہے۔ ہمیں ان پر کوئی بھی بھروسہ نہیں، لہٰذا ہمیں اب اس بات کو دیکھنا ہوگا اور اس پر مل بیٹھ کر غور وفکر کرنا ہوگا تاکہ اس کا سختی کیساتھ مقابلہ کیا جاسکے۔
’’مندروں، گردھواروں اور گرجاگروں کو چھوڑ کر صرف مساجد کا ریکارڈ طلب کرنا تشویشناک معاملہ‘‘
دو تین دنوں کے اندر کل جماعتی اجلاس بلایا جائیگا: ڈاکٹر فاروق عبداللہ