وادی میں G20سربراہی اجلاس اور دفعہ 370پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا
4697سڑک حادثات میں 714افراد لقمہ اجل ، مختلف جھڑپوں میں 31فوجی مارے گے
آگ کی 300کے قریب وارداتوں میں 9افراد ازجان اور جنگلی جانوروں نے 9افراد کو نوالہ بنایا
سرینگر/30 دسمبر//سال 2023رخصت ہورہا ہے اس سال کئی جموں کشمیر نے کئی تبدیلیاں دیکھیں اور کئی واقعات ایسے پیش آئے جو لوگوں کے ذہنوں میں لمبی مدت تک تازہ رہیں گے ۔ سال رفتہ میں دفعہ 370کی منسوخی پر سپریم کورٹ نے مرکز کا فیصلہ برقرار رکھا ، اسی سال وادی کشمیر میں عالمی سربراہی کانفرنس جی 20کا انعقاد بھی ہوا جبکہ سرینگر میں سمارٹ سٹی کے منصوبے پر عمل درآمد بھی ہوا۔ سال رفتہ میں مختلف انکاونٹروں میں 31فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ۔جموں کشمیر میں 4697سڑک حادثات رونماءہوئے جن میں 714جانیں تلف ہوئیں جبکہ 7087افراد زخمی ہوئے ہیں۔آگ کی 300سے زائد وارداتیں رونماءہوئیں جن میں 9افراد نے اپنی جانیں گنوادیں جبکہ جنگلی جانوروں کے حملوں میں بھی سال 2023میں 9افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر میں سال 2023تلخ و شیریں یادوں کے ساتھ رُخصت ہورہا ہے اس سال جموں کشمیر نے کئی اہم تبدیلیاں دیکھیں جن میںسب سے اہم پیش رفت وادی کشمیر میں G20عالمی سربراہی اجلاس منعقدہوا جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے مندوبین نے شرکت کی ۔اسی سال سمارٹ سٹی منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوا اور تواریخی ”گھنٹہ گھر“ نئے سرے سے تعمیر ہوا ۔ جبکہ دفعہ 370کی منسوخی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا جس میں کورٹ نے اسی فیصلے کو برقرار رکھا جو مرکز نے لیا تھا ۔سال رفتہ میںڈوڈہ میں ایک المناک سڑک حادثہ پیش آیا جس میں قریب 45افراد کی جان چلی گئی جبکہ متعدد زخمی ہوئے ۔جبکہ رواں برس 4697سڑک حادثات پیش آئے جن میں714افراد لقمہ اجل بن گئے اور 7087سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ اسی طرح آگ کی 300کے قریب وارداتیں رونماءہوئیں جن میں 271دکانیںآگ کی وارداتوں میں تباہ ہوئے، 74گاڑیاں خاکستر ہوئیں جبکہ 9افراد جھلس کر ہلاک ہوئے ہیںاور ان آگ کی وارداتوں میں رواں برس اب تک 62کروڑ 95لاکھ روپے کا نقصان ہواہے ۔ اسی طرح جنگلی جانوروں کے ایک سو سے زائد حملے ہوئے جن میں 9افراد ہلاک ہوئے ہیں اور درجنوں دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ۔ اسی دوران سال 2023میں جموں کشمیر میں مختلف تشدد آمیز وارداتوں میں 31فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں ۔جبکہ وادی کشمیرمیں تشدد آمیز واقعات میں گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں تشدد آمیز واقعات میں کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ اس بیچ وادی کشمیر میں فوج اور ”جنگجوﺅں “کے مابین تصادم آرائیاں بھی ریکارڈ تعداد میں کم دیکھنے کو ملی ہے جن کی تعداد صرف 3رہی جبکہ جموں میں خونریز تصادم آرائیاں اس سے دوگنی یعنی 6ریکارڈ کی گئیں ۔ دستیاب اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جموں و کشمیر میں 9 مقابلوں میں 28 فوجی ہلاک اور 9 زخمی ہوئے۔ اس سال جموں و کشمیر نے بہت سے تصادم دیکھے، تاہم 9 انکاو¿نٹرس میںجن میں سے 6 جموں ڈویڑن میں اور 3 وادی کشمیر میں ہوئے، فوج کو جانی نقصان پہنچا۔کم از کم 21 فوجی جموں ڈویڑن میں بنیادی طور پر پونچھ اور راجوری اضلاع میں مارے گئے جبکہ وادی کشمیر میں تین آپریشنوں کے دوران 7 فوجیوں کی جانیں گئیں۔ سال 2023سیاحتی سیزن کےلئے بھی بہترین رہا جس میں مجموعی طور پر 2کروڑ سے زائد سیاحوں نے جن میں ملکی اور غیر ملی سیاح شامل ہے نے جموں کشمیر کا دورہ کیا ۔ سال کا آغاز یکم جنوری کو راجوری کے ڈھنگری علاقے میں دہشت گردوں نے چار شہریوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ کیا تھا جبکہ اسی دن ایک آئی ای ڈی دھماکے میں اسی علاقے میں دو اور شہری ہلاک ہوئے تھے۔پونچھ اور راجوری کے سرحدی اضلاع میں اس سال کچھ بڑے دہشت گردانہ حملے ہوئے، جن میں 15 سے زیادہ فوجی اور چھ شہری مارے گئے۔ یہ حملے بھٹہ دورائن (20 اپریل)، کیسری ہلز (5 مئی) اور ڈیرہ کی گلی (21 دسمبر) میں ہوئے۔وادی کشمیر میں بھی دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم میں ایک کرنل، ایک میجر اور ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس مارے گئے۔ پولیس انسپکٹر مسرور احمد وانی سری نگر کے عیدگاہ گراو¿نڈ میں ایک دہشت گرد کے حملے میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ کرکٹ کھیل رہے تھے۔ایک ریٹائرڈ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اس ماہ ضلع بارہمولہ میں ایک مسجد کے اندر ’اذان‘ کے دوران نامعلوم بندوق برداروں نے بارہ بور بندوق سے گولیاں مار کر ابدی نیند سلادیا۔