میں دن میں 24 گھنٹے اپنے حواس میں ہوتا ہوں،صرف وہی لوگ اپنے ہوش میں نہیں رہتے جن کے پاس چھٹیاں لینے کا وقت ہوتا ہے۔۔۔۔
الحاق خبر ۔۔۔۔۔ ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے سربراہ اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات لوک سبھا انتخابات کے فوراً بعد ہونے چاہئیں کیونکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے یعنی جموں و کشمیر کے لوگ مزید انتظار نہیں کر سکتے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بھی بحال کیا جانا چاہیے۔جنوبی کشمیر کے انت ناگ ضلع کے چترگل علاقے میں ایک جلسہ عام کے بعد صحافیوں کو ساتھ بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم برسوں سے اسمبلی انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ پارلیمانی انتخابات کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات ہوں گے جبکہ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جموں اور کشمیر کے لوگ اب مزید انتظار نہیں کر سکتے۔جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے الیکشن کمیشن (ای سی) کے عہدیداروں کے خطے میں آنے والے دورے کو ’’معمول‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ریاستوں کا دورہ کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ وہ یہاں تشریف لا رہے ہیں اور الیکشن کمیشن ریاستوں میں مہینوں پہلے انتخابات کی تیاری شروع کر دیتا ہے اور انکا یہاں کا دورہ ایک معمول تھا تاہم سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ پر آزاد کے اپنے والد اور این سی صدر فاروق عبداللہ کو نشانہ بنانے کے بعد کے تبصرے پر تنقید کی۔آزاد نے حال ہی میں کہا تھا کہ این سی لیڈران اندھیرے میں دلی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملتے ہیں جس کے بعد عمر عبداللہ نے جمعہ کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ غلام نبی آزاد نے فاروق عبداللہ کو کس بنیاد پر نشانہ بنایا۔ آزاد نے کہا کہ جو لوگ مہینوں کےلئے چھٹیوں پر جاتے ہیں انہیں ان سے سوال نہیں کرنا چاہئے۔ازاد نے کہا کہ "میں دن میں 24 گھنٹے اپنے حواس میں ہوتا ہوں،صرف وہی لوگ اپنے ہوش میں نہیں رہتے جن کے پاس چھٹیاں لینے کا وقت ہوتا ہے۔میں چھٹیوں پر نہیں جاتا،میرے پاس چھٹی لینے کا وقت ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 18 مہینوں میں پہلی بار میں آدھے دن کے لیے گلمرگ گیا کیونکہ ایک میٹنگ منسوخ کر دی گئی تھی تاہم آزاد نے پوچھا کہ وہ لیڈر جو مہینوں سے ایک ساتھ چھٹیوں پر ہیں، وہ کیا کہہ سکتے ہیں؟پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) میں پھوٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ اتحادی جماعتوں کے لیڈران کا اپنا معاملہ ہے اور "مجھے اس بارے میں کچھ کہنا نہیں ہے”۔ایک۔سوال کے جواب میں کہ کیا پی اے جی ڈی میں تقسیم سے بی جے پی جیسی سیاسی جماعتوں کو فائدہ ہوگا تو آزاد نے کہا کہ لوگ ہوشیار ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ کس پارٹی یا امیدوار کو ووٹ دینا ہے،لہذا یہ دیکھنا باقی ہے کہ اس سے کس کو فائدہ ہوگا یا نہیں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اننت ناگ-راجوری سیٹ سے لوک سبھا انتخابات لڑیں گے، جو ممکنہ طور پر اپریل-مئی میں ہونے والے ہیں تو آزاد نے کہا کہ انہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔