اذان ڈسک۔
تحریک اسلامی جموں و کشمیر کے زعیم عبدالسلام کمہار ۲۴؍اور۲۵؍فروری کی درمیانی رات کو طویل علالت کے بعدغالباً۷۵ سال کی عمر میں رضائے الٰہی سے رحلت کرگئے۔ انّا للّٰہ و انّا الیہ راجعون۔ مرحوم ضلع کولگام کے ریڈونی دیہات سے تعلق رکھتے تھے۔ ۱۹۶۱میں جماعت اسلامی کی دعوت سے متاثر ہوئے اور۱۹۶۴ میں اُنہیں تحریک اسلامی کی باضابطہ طور پر رکنیت حاصل ہوئی۔ مرحوم شعبہ تعلیم میں استاد تھے لیکن تحریک اسلامی کے ساتھ وابستہ ہونے کی پاداش میں۱۹۸۵ میں اُس وقت کے گورنر جگ موہن نے اُنہیں نوکری سے نکال دیا۔ اس داعیٔ دین نے اس ظلم عظیم پر کبھی اُف تک نہیں کیا بلکہ دین اسلام کی سربلندی کی راہ میں اپنی اس قربانی کو اپنے لیے سرمایہ افتخار سمجھ کر صبر کا دامن تھام لیا۔مرحوم جماعت اسلامی میں ناظم ضلع شعبہ خواتین اسلام آباد، امیر تحصیل، امیر مرکزی حلقہ، رکنِ مرکزی،ضلعی وتحصیل شوریٰ اور رکن مجلس نمائندگان رہ چکے تھے۔ دین اسلام کی ترجمانی کرنے کی ’’جرم‘‘ میں اُنہیںتین بار مختلف جیلوں میںنظر بند رکھا گیا۔ سینٹرل جیل جموں، جے،آئی،سی کھنہ بل اور ۴۹دن تک پولیس لائن اسلام آباد میں حبسِ بےجا میں گزارنے پر اُنہیں مجبور کیا گیا۔۴؍اپریل۱۹۷۹ء کے دن جب پاکستان میں ذولفقار علی بٹھو کو پھانسی دی گئی تو یہاں کشمیر میں منظم انداز میں عوامی بھیڑکو جماعت اسلامی کے وابستگان کے خلاف اُکسایا گیا۔ اسی طرح کے ایک بے لگام جم غفیر نے جماعت اسلامی ریڈونی میں مرحوم عبدالسلام کمہار کے گھر کو زمین بوس کردیا۔ ۱۹ جنوری۲۰۰۰ء کو ایک مرتبہ پھر سرکاری دہشت گردوں نے اُن کے مکان کو نذر آتش کردیا۔تحریک آزادی کی موجودہ جدوجہد میں عبدالسلام کمہار کا ایک لخت جگر فاروق احمد کمہار۱۹۹۴ء میںبھارتی فورسز کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرگیا۔اس مردِ درویش کی پوری زندگی عزیمت،جدوجہد اور دین کے لیے کشمکش میں گزری ۔ علم و عمل کا یہ پیکربالآخر داعیٔ اجل کو لبیک کہہ کر اپنے مالک حقیقی کے پاس چلے گئے۔ اللہ تعالیٰ اُن کے سیئات کو درگذر فرما کر مرحوم کے حسنات کو قبول کرے اور اُنہیں جنت الفرودس میں جگہ دے اور اُن کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔