٭واحد بشیر
استعارہ بس ایک مختصر سے حوالے کا محتاج ہوتا ہے۔ انسان کو وہ معمولی سا اشارہ یا حوالہ مل جائے تو سب کچھ پس منظر اور پیش منظر کے ساتھ ذہن میں بجلی کی طرح کوند جاتا ہے اور تصویر کا ہر زاویہ واضح ہوجاتا ہے۔
میں نے میرے بچپن میں اپنے اردگرد کے ماحول میںاُن کی شفقت اور نرم خوئی کے تذکرے سنے اورنوجوانی میں ان کی نرمی، انکساری، عجز اور سادگی کے مظاہرے دیکھے۔ درس میں آواز پست ہوتی تھی اور انداز بہت خوبصورت۔ ہر بات کو مثالی دلائل سے سمجھانے کا انداز بھی بالکل نرالا تھا۔
اور پھر مجھے وہ وقت بھی یاد ہے جب مشترک ضلعی دفتر (اسلام آباد و کولگام)پر جماعت اسلامی کا سائن بورڈ لگانے کی نوبت آئی تو آپ نے محترم محمد رفیق اقبال صاحب(استازی و مربی) سے کہا کہ آپ جیسا مجاہد ہی یہ کام کرسکتا ہے۔ اُن دنوں سرکار نواز بندوقوں کی ساری نالیاں جماعت کی طرف ہی ہوتی تھیں اور سائن بورڈ لگانا اور لگوانا دل گردے والا کام تھا۔
دعوت تحریک کو بہترین پیرائے میں بیان کرنے پراُن کو ملکہ حاصل تھا۔ اپنے اور پرائے ان کے کردارو عمل سے متاثر ہی نہیں بلکہ بہت زیادہ متاثر تھے۔
میں نے ان کو بیماری سے پہلے بھی دیکھا ہے اور بارہا دیکھا ہے اور عین بیماری میںبھی ان سے ملاقات کی( اخبار مومن کے حوالے سے ایک تفصیلی انٹرویو آپ سے کیا)۔ وہ ہر حال میں اللہ کی رضا میں راضی رہنے والے تھے۔ خوش قسمتی سے میں ذاتی طور پر ان کی محبتوں اور ان کی شفقتوں کا عطیہ حاصل کرچکا ہوںاور جنوبی کشمیر کا کم و بیش سارا تحریکی حلقہ ان سے مستفید ہوا ہے۔
وہ سادہ طبیعت انسان استقامت کا پہاڑ تھا،جس نے غربت، ہجرت اور اسیری کے علاوہ اوربھی بے شمار ستم جھیلے۔ 79ءکی آگ، 90ءکا ظلم، اولاد کے فراق کا زخم،روزگار کا چھن جانااور سب کچھ۔ یہ سب اُس نے رضائے رب کے لئے جھیلا۔ کبھی کوئی تذکرہ نہیں، کوئی دکھاوا نہیں، کوئی شکوہ نہیں، کوئی شکایت نہیں۔
بس اُس کام میں سرگرداں جس کو عالم جوانی میں قبول کیا۔
وہ استعارہ تھا؛….ہمت کا،….جرات کا،….استقامت کا،….دعوت کا،….تحریک کا،….نظم و ضبط کا۔
وہ استعارہ تھا….اور آقا ﷺکے مکمل حوالے کا….ایک ایسا حوالہ….جو حوالہ ”حوالگی“ کا استعارہ ہے۔
اُس جیسے استعارے کا میسر ہوجانا اور مل جانا رب کی عنایت ہے۔ نیکی کا پیکر صورت ہونا، تحریک کے اصل مزاج کا عملی نمونہ ہونااور اس دعوت کاہمہ وقت داعی ہوجانا، ہر ایثار اور قربانی میں پیش پیش ہونا۔ یہ سب استعارہ ہی ہے، میرے لئے، آپ کے لئے اور ہم سب کے لئے۔ آئیے اس استعارے میں آقا ﷺ کے مکمل حوالے کاپرتو ڈھونڈ لیں اور اپنے لئے سرمایہ جمع کرنے کی سعی کریں۔
محترم عبدالسلام کمہار صاحب مرحوم و مغفور بلاشبہ ایک ایسی شخصیت کا نام ہے، جو عین حیات میں بھی ایک حوالہ تھے اور اب بھی ایک معتبر حوالے کی صورت پیش کئے جاتے رہیں گے۔
لوگ چن لیں جس کی تحریریں حوالوں کے لئے
زندگی کی وہ کتاب معتبر ہوجائے
٭٭٭٭٭