اندھیرا تھا جب ایک آواز آئی۔۔۔۔
کوئی ہے۔۔۔۔۔۔۔؟
میں جونہی گھر سے باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نوجوان جس کے بال بکھرے پڑے، پیر ننگے اور کپڑے ادھر ادھر پہنے ہوئے تھے۔
میں نے سلام کرنا ہی چاہی کہ وہ اندر خود بہ خود بلا اجازت داخل ہو گیا۔۔۔۔
پانی پانی کہہ کر گھر میں موجود میری اماں بھی کمرے سے باہر آئی۔۔۔۔
کیا ہوا بیٹے۔۔۔۔ کون ہیں؟ اما بولی۔
جواب دینا ہی چاہ رہا تھا کہ اجنبی گھر سے واپس یہ کہہ کر کہ ” کوئی نہیں” باہر نکل گئے۔۔۔۔ !
چنانچہ أما کو یہ کہہ کر اگرچہ میں نے کمرے کی طرف واپس پھیر دیا لیکن جلدی جلدی میں پھر گھر سے باہر آیا اور اس اجنبی شخص کی طرف دوڑا جو ابھی صحن سے باہر نکل نہ پایا تھا۔۔۔۔ میں نے آہستہ سے اسے رکنے کی آواز دی۔۔۔۔
وہ اگرچہ رک گیا لیکن میری طرف متوجہ ہوئے بغیر ہی کہنے لگا کہ آپ جائیے! میری وجہ سے آپ کے گھر والے مصیبت کے شکار ہو جائیں گے۔
میں نے یہ کچھ سن کر کہا بھائی کیوں؟
اس نے چلتے چلتے ہی کہا:
”میں مسلمان ہوں”
وہ مسلمان جس کے متعلق کہا جارہا ہے کہ ”بنیاد پرستی” والے اسلام کی بات کر رہا ہے۔
میری تلاش ہو رہی اور میں اسلام کے ماننے والوں کے درمیان بھی چھپ نہیں پا رہا ہوں۔۔۔!
کیونکہ!
انہیں بھی ”بنیاد پرستی” والا اسلام قبول نہیں۔
ظالم وقت کہوں یا حکومت وقت وہ میرے پیچھے پڑے ہیں،
میری تلاش میں ہیں،
مجھے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،
یہ جان کر کہ ”مجھےختم کیا جا سکتا ہے” بدقسمتی سے وہ بھی اسلام کو ماننے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔۔۔!
میں سوچ میں پڑ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔!
ایک نذر اس کی جانب اور دوسری نذر اپنے گھر کی جانب۔۔۔۔۔۔۔!
دل نے آواز دی کیا یہی اسلام یے جسے اے نفس تو قبول کئے ہوا ہے؟
یا اسلام یہ ہے جس کا اپنا بھی دشمن اورغیر بھی؟
میں سوچتا ہی رہا کہ اچانک دیکھا کہ وہ غائب۔۔۔!
میں نے آواز دینا چاہی کہ ایک پیاری سے آواز سنائی دی۔۔۔۔۔!
بیٹا۔۔۔۔!
اٹھو صبح ہو چکی ہے۔۔۔۔۔
میں اٹھا تو معلوم ہوا کہ میں ایک حقیقی خواب دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔
جس میں میری حقیقت اور اصل حیثیت کا اشارہ تھا۔۔۔!