- رپورٹ// نومنتخبہ امیر جماعت اسلامی جموں وکشمیر ڈاکٹر عبدالحمید فیاض صاحب نے یکم ستمبر کو اپنی ذمہ داریوں کا چارج سنبھالنے کے موقع پر منعقدہونے والی ایک استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دستور جماعت کی بالادستی کو ہر مرحلے پر اولیت حاصل رہے گی اور جماعت کا ہر فیصلہ دستور جماعت کے عین مطابق اور مرکزی مجلس شوریٰ کے مشورے سے لیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم سب نے تحریک اسلامی کا انتخاب دل و جان سے کیا ہے اوراس کے دستور کو شعوری طور تسلیم کرلیا ہے اس لیے ہر مرحلے پر اس دستور کی پاسداری ہم سب کے لیے لازمی ہے۔ہر معاملے میں دستور کی بالادستی کو قائم رکھا جائے گا ۔ امیر جماعت نے کہا کہ تحریک اسلامی میں قیادت کا کوئی آمرانہ تصور نہیں ہوتا ہے بلکہ یہاں قائدکی حیثیت خادم کے جیسی ہوتی ہے اس لیے میں اپنے سابق امرائے جماعت و ذمہ داروں سے اُمید رکھتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی وہ مجھ میں ٹیڑھ پن پائیں گے وہ مجھے سیدھا کریں گے، میں اُن کے سامنے ہر وقت اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش رکھوں گا اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں لیڈر کی حیثیت سے نہیں بلکہ کارکن کی طرح تحریک اسلامی کے لیے کام کروں گا۔ڈاکٹر عبدالحمید فیاض صاحب نے کہا کہ تحریک اسلامی ،جموں وکشمیر کے حدود میں عوامی تحریک کی حیثیت اختیار کرچکی ہے، پون صدی کا سفر طے کرتے ہوئے کٹھن اور مشکل مراحل سے گزر کر آنے والی اس تحریک کی قیادت کی صورت میں وہ ورثہ میری جانب منتقل ہوا ہے جس میں ہمارے عظیم اسلاف وہزاروں گمنام کارکنان کی جانی، جسمانی اور مالی قربانیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی دعائیں اور بے شمار دیگر عوامل شامل ہیں،اس ورثے کی حفاظت کرناپہاڑ جیسی ذمہ داری ہے اور مجھے اُمید ہے کہ ارکان اور کارکنان اس ذمہ داری کو نبھانے کے لیے میرے دست و بازو بن جائیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ اسلام دنیا میں مغلوب ہونے کے لیے نہیں بلکہ غالب ہونے کے لیے آیا ہے، ہم دوسری تہذیبوں کے پیچھے پیچھے چلنے کے لیے اس دنیا میں نہیں آئے ہیں بلکہ پوری انسانیت کو دین کے سایہ رحمت میں لے آنے کے لیے جدوجہد کرنا ہمارا کام ہے اور ہمیں اس کام سے کسی بھی صورت میں پہلو تہی نہیں کرنی چاہیے۔علمی تحریک سے وابستہ ہونے کی حیثیت سے اُنہوں نے ارکان و رفقاءپر زور دیا ہے کہ وہ مطالعہ کی جانب خصوصی توجہ دیں، از سر نو تحریک اسلامی کی تاریخ اور فکر کو پڑھنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہمیں اُن تمام بیماریوں کا ادراک ہوجائے جو وقتاً فوقتاً تحریکی صفوں میں جنم لیتی ہیں، کیونکہ مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے تحریکی صفوں میں پیدا ہونے والی تمام بیماریوں کی خوب نشاندہی کر رکھی ہے۔ نومنتخبہ امیر جماعت نے جماعت کے تربیتی نظام پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریکی صفوں میں وسعت اگر چہ ایک خوش آئنداور حوصلہ افزا بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جماعت کی صفوں میں شامل ہونے والے افراد کی تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارکان و ذمہ داران جماعت کی قابل عمل تجاویز پر نہ صرف غور کیا جائے گا بلکہ اُن پرعمل بھی کیا جائے گا۔انہوں نے جماعتی صفوں میں فکری تنزلی کو کسی بھی صورت میں قبول نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعتی صفوں میں تحریک اسلامی کی ہی فکر کو قبول کیا جائے گا۔ اگر کسی کو کوئی دوسری فکر پیاری ہو وہ جماعت سے رخصت ہوکر اُس فکر کے ساتھ وابستہ ہوسکتا ہے۔جماعت میں جماعتی لٹریچر کی روشنی میں ہی تحریکی فکر کو پروان چڑھایا جائے گا ۔ ڈاکٹر عبدالحمید فیاض صاحب نے سابق امیر جماعت خواجہ غلام محمد بٹ صاحب کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے فہم، فراست اور خدمات کو جماعت کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔اس سے قبل سابق امیر جماعت خواجہ غلام محمد بٹ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ ذمہ داریوں سے فراغت کے بعد مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں کسی بارِ گراں سے باہر آچکا ہوں۔ تحریکی ذمہ داریاں کٹھن ہوتی ہیں اور اِن کا بوجھ انسان کو چین سے سونے نہیں دیتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تحریک اسلامی کی یہ مٹھی بھر جماعت ہمارا سرمایہ ہے اور ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس مٹھی بھر جماعت کی حفاظت اور تربیت کا خاص خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ اُن کی صلاحیتوں کو بھرپور انداز سے کام میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ خواجہ غلام محمد بٹ صاحب نے کہا کہ جماعت ایک بحربیکراں ہے، اس کا ہر ایک شعبہ اپنی الگ اہمیت اور افادیت رکھتا ہے اس لیے اِن تمام شعبوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔اُنہوں نے کارکنان تحریک سے اپیل کی کہ وہ نومنتخبہ امیر جماعت کی دل و جان سے اطاعت کریں ۔ ہمیں خود احتسابی کے ذریعے سے اپنی تمام خامیوں کی اصلاح کرنی چاہیے۔ اُنہوں نے امید ظاہر کی کہ نومنتخبہ امیر جماعت کی صلاحیتیں جماعت کو نئی بلندیاں عطا کرنے میں معاون و مدد گار ثابت ہوں گی۔سابق امیر جماعت محمد عبداللہ وانی صاحب بھی تقریب میں موجود تھے۔ انہوںنے جماعتی طریقہ انتخاب پر فخر کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دستور جماعت نے انتخابات کا جو طریقہ کار ہمیں عطا کیا ہے اس کے لیے ہمیں اپنے رب کا شکر گزار ہونا چاہیے۔ اُنہوں نے نومنتخبہ امیر جماعت کا خیر مقدم کرتے ہوئے سابق امیر جماعت خواجہ غلام محمد بٹ کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اُن کی جملہ خدمات کو اپنی بارگاہِ میں شرف قبولیت عطا کرے۔قیم جماعت غلام قادر لون صاحب نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ جماعت کا دستور جمہوری ماحول فراہم کرتا ہے جو ہمارے لیے فخر کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت کے دستور اور اس کے جمہوری ماحول نے ہی اس تحریک کو منفرد مقام عطا کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحمید فیاض صاحب کے امیر جماعت منتخب ہونے پر انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نومنتخبہ امیر جماعت جمہوری اور دستوری طریقے سے اگلی میقات کے لیے منتخب ہوئے ہیں اور ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ ہماری پہلی صفت یہ ہے کہ ہم مومن ہیں۔ ہمارا دینی اور تحریکی رشتہ ہے۔ اِسی رشتے نے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ رکھا ہے۔ تحریکات میں شامل ہر فرد کی صلاحیت اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ یہاں اعلیٰ اور ادنیٰ صلاحیتوں کی بنیادپر افراد میںتفریق نہیں ہوتی ہے بلکہ ہر ایک کی صلاحیت کو دین اور تحریک کے نصب العین کی آبیاری کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی اصلاح کرنی چاہیے۔ بھائی اور مومن ہونے کی حیثیت سے اپنے اندر اصلاح کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بھی اصلاح کرنی چاہیے۔ تقویٰ کی بنیاد پراور اصلاح کی نیت سے ایک دوسرے کی خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔معاون قیم جماعت اول، فہیم محمد رمضان صاحب نے ڈائس سیکریٹری کے فرائض انجام دیتے ہوئے تمام نظم کی جانب سے سابق امیر جماعت کے لیے شکریہ جبکہ نومنتخبہ امیر جماعت کے لیے استقبالیہ کلمات پیش کیے ۔
اس سے قبل۲۴ ویں میقات( برائے ستمبر۲۰۱۸ تا اگست۲۰۲۱ )کے لیے ہونے والے ایک مہینے پر مشتمل انتخابی عمل۲۸ اگست کو اُس وقت اختتام کو پہنچ گئی جب نو منتخبہ مجلس نمائندگان کا پہلا یک روزہ اجلاس چیف الیکشن کمیشنر غلام قادر وانی کی صدارت میں نوگام میں منعقد ہوا، جس میں 165 افراد پر مشتمل نومنتخب مجلس نمائندگان کے162 افراد نے خفیہ بلٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کثرت رائے کی بنیاد پرمحترم ڈاکٹر عبدالحمید فیاض صاحب کو امیر جماعت منتخب کیا۔ مجلس نمائندگان کے انتخاب کا یہ سلسلہ ماہ اگست کی ابتداءمیں صوبہ جموں سے شروع ہوکر۲۵اگست کو شمالی کشمیر میں اختتام پذیر ہوا۔ نومنتخب مجلس نمائندگان کا حتمی اجلاس ۲۸ اگست کو منعقد ہوا جس میں امیر جماعت اور مرکزی مجلس شوریٰ کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔٭٭
Related