حیرت ہوتی ہے کہ عدالتِ علیا میں کس طرح بال کی کھال نکالی جاتی ہے اور ‘نان ایشو’ کو ‘ایشو’ بنایا جاتا ہے؟ اسلام میں مسجد کی کیا حیثیت ہے؟ نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد ضروری ہے یا نہیں؟ یہ موضوع بھی سپریم کورٹ میں زیر بحث آگیا اور یہ فیصلہ سنادیا گیا کہ مسلمانوں کے لئے نماز مسجد ہی میں ادا کرنا ضروری نہیں ہے _ اس کی ادائیگی کہیں بھی ہو سکتی ہے _
ہر مذہب میں ایک بالاتر ہستی کا تصوّر پایا جاتا ہے _ اس مذہب کے ماننے والے اس ہستی کے سامنے اپنی جبینِ نیاز خم کرتے ، اسی سے لَو لگاتے اور اسی سے فریاد کرتے ہیں _ ہر مذہب میں اُس بالاتر ہستی کی عبادت اور پرستش کے لیے ایک مرکز کے قیام کو ضروری سمجھا گیا ہے اور اسے احترام کی نظر سے دیکھا گیا ہے _ قرآن مجید میں ایک جگہ کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو دفع کرتا رہتا ہے _ اگر ایسا نہ ہوتا تو مختلف عبادت خانے ڈھا دیے جاتے :
وَلَوۡلَا دَ فۡعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعۡضَهُمۡ بِبَـعۡضٍ لَّهُدِّمَتۡ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَّصَلَوٰتٌ وَّمَسٰجِدُ يُذۡكَرُ فِيۡهَا اسۡمُ اللّٰهِ كَثِيۡرًا ؕ (الحج :40)
” اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں ، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے ، سب مسمار کر ڈالی جائیں _”
‘صومعہ’ (جمع :صوامع) اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں راہب ور سنیاسی اور تارک الدنیا فقیر رہتے ہوں _ ‘بیعہ’ (جمع :بیع) کا لفظ عربی زبان میں عیسائیوں کی عبادت گاہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ‘صلوات’ سے مرد یہودیوں کے نماز پڑھنے کی جگہ ہے _ ‘مسجد’
(جمع :مساجد) مسلمانوں کی عبادت گاہ کو کہتے ہیں _
یہ بات صحیح ہے کہ نماز کی صحّت کے لیے مسجد ضروری نہیں ہے _ نماز کسی بھی پاک جگہ میں پڑھی جائے تو ادا ہوجائے گی _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :
جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَهُورًا وَمَسْجِدًا (ابوداؤد :489) "پوری روئے زمین میرے لیے پاک کردی گئی ہے اور مسجد بنا دی گئی ہے _”
اسی بات کو ایک دوسری حدیث میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے :
الْأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ ، فَحَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ (بخاري:3366 ، مسلم :520 ) "پوری زمین تمھارے لیے مسجد ہے _ جہاں بھی نماز کا وقت ہوجائے ، وہاں نماز پڑھ لو _”
لیکن اس کا یہ مطلب نکالنا درست نہ ہوگا کہ اسلام میں مسجد کی کوئی اہمیت نہیں ہے _
دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کو کچھ اہمیت حاصل ہے یا نہیں ، ہے تو کتنی ہے؟ یہ ان مذاہب کے ماننے والے جانیں ، لیکن اسلام میں مساجد کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے _ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت سے قبل خانۂ کعبہ اور مسجدِ حرام کو مرکزِ عبادت کی حیثیت حاصل تھی _ دوسروں کی طرح اللہ کے رسول اور آپ پر ایمان لانے والے بھی عبادت کے لیے وہاں جمع ہوتے تھے _ ہجرتِ مدینہ کے بعد اللہ کے رسول نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ ایک مسجد تعمیر کرائی ، جو ‘مسجد النبی’ کے نام سے معروف ہوئی _
اسلام میں اجتماعیت کا تصوّر بہت نمایاں ہے _ تمام فرض عبادات (نماز ، روزہ ، زکوٰۃ اور حج) اجتماعی طور سے ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے _ نماز کے لیے حکم ہے کہ مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کی جائے _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ صرف اس کا حکم دیا ہے ، بلکہ اس پر عمل کرکے بھی دکھایا ہے _ آپ فرض نمازوں کو مسجد ہی میں ادا کرنے کا اہتمام کرتے تھے _ جو لوگ فرض نماز کے لیے مسجد نہیں آتے ، بلکہ گھر پر ہی پڑھ لیتے ہیں ، آپ نے ان کے لیے سخت وعید سنائی ہے _ اسی تاکید اور تہدید کی بنا پر عہد نبوی میں منافقین (جو بس زبان سے ایمان لے آئے تھے ، لیکن دل میں کفر چھپائے ہوئے تھے) بھی فرض نمازوں کے لیے مسجد میں حاضری ضروری سمجھتے تھے _
اسلام میں مسجد کی اسی اہمیت کی بنا پر مسلمان جہاں بھی گئے ، جہاں بھی رہے ، انھوں نے پہلا کام مسجد کی تعمیر کا کیا _ دنیا کے کسی بھی حصے میں ، کسی بھی علاقے میں ، کسی ایسی مسلم آبادی کا تصوّر نہیں کیا جا سکتا جو مسجد سے خالی ہو _
اس سلسلے میں دو باتوں کو خلط ملط نہیں کرنا چاہیے :
* ایک یہ کہ نماز کہیں بھی پڑھی جا سکتی ہے ، بس اس کے لیے زمین کا پاک ہونا ضروری ہے _ نماز کی صحّت کے لیے مسجد میں اس کی ادائیگی ضروری نہیں ہے _
* دوسری بات یہ کہ فرض نماز کو مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے _ کوئی شخص فرض نماز مسجد کے علاوہ کہیں اور پڑھ لے تو نماز تو ہو جائے گی ، لیکن اس کا یہ عمل ناپسندیدہ اور روحِ شریعت کے خلاف قرار پائے گا۔