این۔ای۔ٹی امتحان: بھونڈا مذاق۔۔۔ غازی سہیل خان

این۔ای۔ٹی امتحان: بھونڈا مذاق۔۔۔ غازی سہیل خان

رواں برس حکومت ہند کے انسانی وسائل کے ترقیاتی ادارے (MinistryofHumanResource Development)نے(NTA) National Testing Agency کا ایک آزاد ادار ہ قائم کیا ہے ۔اسی سلسلے میں یونی ورسٹی گرانٹس کمیشن یعنیUGC نے ہر سال ملکی سطح پر ہونے والے NETامتحان کے انعقاد کی ذمہ داری NTAپر ڈالی ہے ۔اور امسال اس امتحان کو کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ (CBT)کے ذریعے لیا جا رہا ہے جو کہ 18دسمبر2019ءسے شروع ہونے جا رہا ہے ۔چونکہ کشمیر میں ہر دن کوئی نہ کوئی حیرت زدہ واقعہ پیش آنا کوئی نئی بات نہیں وہ چاہے حکومت سازی کے حوالے سے فیکس مشین کا خراب ہونا ہو یا دسویں اور بارھویں جماعت کے طلبہ کو اسکولوں کے بجائے مساجد میں موبائل لایٹس کی مدد سے امتحان دینے جیسے واقعات کا رونما ہونا ہو ۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب NET امتحان میں شرکت کے لئے اُمیداروں کی طرف سے اپنی رول نمبر کی پرچی انٹرنیٹ سے ڈاونلوڈ کی تو راقم سمیت وادی سے تعلق رکھنے والے امیدوار ورطہ حیرت میں پڑ گیے۔ ہاں حیرت تب ہوئی جب امیدواروں نے اپنے اپنے امتحانی مراکز کو جموں ،گجرات ،ہریانہ اورراجستھان میں پایا۔جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں وادی کشمیر کے حالات دن بہ دن ابتر ہوتے جا رہے ہیں وہ کوئی دن نہیںجب یہاں کسی نوجوان کا جنازہ نہ اُٹھتا ہو دوسری طرف کشمیر کے نوجوان ریاست سے باہر کے تعلیمی اداروں میں جب تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں تو ان کو بھی مختلف قسم کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کبھی انہیں پاکستانی کہہ کے مارا اور پیٹا جا تا ہے تو کبھی کشمیری مسلمان ہونے کی بنا پر ہندوںشدت پسندوںکی طرف سے ان کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے اسی پر بس نہیں ہوتا بلکہ کشمیری طلبہ کو جھوٹے اور من گھڑت الزام کے تحت گرفتار کرکے پس زنداں تک کیا جاتا ہے ۔اس صورت حال میںNETکے امتحان باہر کی ریاستوں میں منعقد کروانا سمجھ سے باہر بھی ہے اور انتظامیہ کی لاپرواہی کا منھ بولتا ثبوت بھی۔سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر NETاُمید واروں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ہم نے فارم پر کرنے کے دوران اپنے امتحانی مرکز کو سرینگر اور بارہمولہ میں رکھا تھا اور اختیاری کالم میں جموں لکھا تھا لیکن اس کے باوجود بھی ہمارے امتحانی مراکز وادی سے باہر رکھے گئے ہیں ۔سردیوں میں اکثر سرینگر جموں شاہرہ بند ہوجاتی ہے اور اس بیچ امیداوار وں کامقررہ وقت پر امتحانی مراکز پرپہنچنانا ممکن ہے ۔ ہوائی سفر ایک آپشن ہوسکتا ہے لیکن اُمیدواروں کی اکثریت اس حالت میں بھی ہے کہ وہ بھاری اخراجات کا بوجھ اُٹھا کر ایک دن کے امتحان میں شریک ہوجائیں۔ سوشل میڈیا پر اُمیدواروں نے اس حوالے سے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا بھی ہے کہ ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ دس سے پندرہ ہزار تک کی جہاز ٹکٹ بنا سکیں اب اگر کوئی زمینی راستے سے امتحان دینے جائے گا بھی اس کو ایک دو دن پہلے ہی گھر سے نکلنا ہوگا اس پھر وہاں پر ہوٹل بک کرنا اور ہزاروں روپے بطور کرایہ ادا کرنا کشمیر کے امیدواروں کے لئے نا ممکن ہے اور دوسری جانب خواتین امیدواروں کا اپنے گھر سے دور ایسے حالات میں نکلنا بھی مشکل ہی ہے ۔غرض اُمیدواروںکے لئے آسانی پیدا کرنے کے بجائے اس ترقی یافتہ دور میں ان کو پتھر کے زمانے کی طرح ہزاروں میل سفر کے بعد تعلیم کے حصول کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے ۔ذی حس حلقوں کا ماننا ہے کہ یا تو یہ ریاستی انتظامیہ کی نا اہلی ہے ، یا پھر جان بوجھ کر کی جانے والی سازش ہوسکتی ہے تاکہ کشمیری اُمیدوار اس اہم امتحان میں بیٹھنے سے رہ جائیں ۔تجریہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امسال NETکا امتحان CBTکے ذریعے لیا جائے گا اور کشمیر میں اس طرح کی سہولیات کا نہ ہونا بھی یہاں کے اُمیدوراوںکو باہر کی ریاستوں میںامتحان کے مراکز ہونے کی وجہ ہو سکتی ہے ۔شوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے چند اُمیدواروں کا کہنا تھا کہ وادی میںابھی تک یہاں کسی بھی حکومت نے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے آج کشمیر کے طلبہ کو طرح طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک طرف تو UGCوالے ہزاروں اور لاکھوں روپے فیس کے بطور وصول کرتے ہیں اور دوسری جانب ان ہی اُمید واروں کو پریشانیوں اور مشکلات میں ڈالا جاتاہے۔ چند NETاُمیدواروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے مسلسل کئی ماہ سے اس امتحان کے لئے اپنی ساری مصروفیات کو ترک کرکے جی جان سے تیاری کی ہے لیکن جب ہم نے اپنے امتحانی مراکزکو ریاست سے باہر پایا تو ہماری ساری محنت پر پانی پھیر گیا۔ دوسری اور خواتین اُمیدواروں کے بھی کچھ اسی طرح کے تاثرات ہیں کہ ہم بھی اپنا ایک ذہن بنا کے رکھے ہوئے تھے کہ ہمارے امتحانی مراکز وادی میں ہی ہوں گے لیکن رول نمبر کی پرچیوں کو دیکھ کر ہم مایوس ہو گئے ، ہمارے لئے گھر سے باہر جانا بھی ان حالات میں مشکل ہوتا ہے وادی سے باہر جاکر امتحان میں بیٹھ جانے کے بارے میں ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
نامساعد حالات ، مالی دشواریوں اور دیگر سینکڑوں مسائل میں یہاں کا نوجوان طبقہ جوجھ رہا ہے اور اب تعلیم کے حصول میں درپیش مسائل کی وجہ سے یہاںکے نوجوان طبقے کو ایک منظم سازش کے تحت اُن کی صلاحیتوں کو زنگ آلودہ کرنے کی دانستہ کوششیں کی جارہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاںکے طلباءو طالبات کے لئے تعلیم کے حصول کو آسان بنایا جائے اور اُنہیں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کی خاطر ہر طرح کی سہولیت بہم رکھی جائے۔اور انتظامیہ کو بھی چاہے کہ وہ UGC عہدہ داروں کے ساتھ اس اہم اور حساس مسئلے کے حولالے سے بات کرکے NET امتحان میں بیٹھنے والے ہزاروں اُمیدواروں کے مستقبل کو بچائیں اور امتحان کی مجوزہ تاریخ سے قبل ہی اقدامات کرکے ریاستی اُمیدواروں کے لیے آسانیاں پیداکرکے اُن کا قیمتی وقت بچائیں ۔
٭٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published.