سرینگر۵،اپریل ؍کے این ایس ؍ ریاست جموں کشمیر میں سال رواں کے ابتدائی3ماہ انتہائی خونین ثابت ہوئے جس دوران جموں کشمیر میں 83فورسز اہلکار،58جنگجوئوں 21عام شہریوں سمیت 90روز کے دوران 162 انسانی جانیں تلف ہوئیں۔اس دوران رپوٹ کے مطابق گزشتہ29سال کے دوران فورسز کو امسال سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔رپوٹ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں 2019میں ابتدائی تین ماہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں درج ہوئی ہیں ۔جبکہ اس مدت کے دوران جماعت اسلامی کے کارکنان سمیت25افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر دیا کیاگیا ۔ کشمیر نیوز سروس( کے این ایس) کے مطابق جموں کشمیر کولیشن آف سیول سائٹی(جے کے سی سی ایس) اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم (اے پی ڈی پی)کی جانب سے جاری تین ماہ کی رپوٹ کے مطابق سال 20019کے ابتدائی تین ماہ یکم جنوری سے31مارچ تک ریاست جموں کشمیر 162افراد تشدد کے بھینٹ چڑ گئے ہیں ۔جبکہ دستیاب اعداد شمار مطابق سال2018ء میں اسی مدت کے دوران کل 119افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس دوران رپوٹ کے مطابق ریاست میں تشدد کے مختلف واقعات میں 21عام شہری ،58جنگجوئوں اور83فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔اس دوران رپوٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گزشتہ29سال میں پہلی بارجنگجوئوں کے ہلاکت کے مقابلے میں فورسز کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔رپوٹ کے مطابق ماہ جنوری میں 27افرادجن میں17جنگجوئوں اور8فورسز اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ ماہ فروری می5 عام شہریوں 22جنگجوئوں 60فورسز اہلکاربھی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دو بیٹھے ہیں ۔اسی طرح ماہ مارچ کے دوان 48افرادہلاک ہوئے ہیں جن میں14عام شہری 19جنگجوئوں اور15فورسز اہلکار بھی شامل ہیں ۔رپوٹ کے مطابق تین ماہ کے مدت کے دوران83فورسز اہلکار اورجموں کشمیر پولیس اور فورسز 65اہلکار ریاست میں مختلف جنگجوئوں مخالف کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے ہیں جن میں لتیہ پورہ پلوامہ میں14فروری کے خودکش حملے میں تقریباً48اہلکاروں کے علاوہ لائن آف کنٹرول پر6فورسز اہلکار بھی شامل ہیں ۔اس دوران تین ماہ کے دوران7فورسز اہلکاروں نے خود کشی جبکہ ادھم پور میں سی آر پی ایف کے 3اہلکاربرادر کشی کے دوران ،کے علاوہ جنگجوئوں نے جموں کشمیر پولیس کے 2ایس پی او اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے ۔اس دوران رپوٹ میں بتایا کہ گیا ہے کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران جو 21عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں ان میں 7ہلاکتیں نا معلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہوئی جن میں 2کی جنگجوئوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے کا خدشہ ہے جبکہ6افراد کنڑول لائن پر شلنگ میں جاں بحق ہوا ہے ۔اس دورا ن3افراد فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ4افراد گرنیڈ اور بارودی سرنگ کے دھماکوں میں جاں بحق ہوئے ہیں۔اس دوران3عام شہریفورسز اور جنگجوئوں کے ساتھ جھڑپوں میں فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے ہیں ۔جبکہ ہلاک شدگان میں ایک عام 28سالہ نوجوان کو فورسز کے ہاتھوںحراست میں ٹارچر کے دوران گار گو سرینگر کے انٹروگیشن سنٹر میں جاں بحق ہوا ۔رپوٹ کے مطابق شہری ہلاکتوں میں جنوبی کشمیر کا ضلع پلوامہ سب سے آگے ہیں جہاں 3ماہ میں8جبکہ اس کے بعد صوبہ جموں کا پونچھ علاقہ ہے جہاں3بارہمولہ 2,،کپوارہ2جموں 2،اسلام آباد 1بانڈی پورہ1شوپیان 1میںشہری ہلاکت کے علاوہ ایک غیر ریاستی شہری بھی دھماکے میں ہلاک ہوا ۔ادھر21عام شہری ہلاکتوں میں3کم عمر بھی شام ہیں جن میں باندی پورہ کے حاجن علاقے میں جنگجوئوں کے ہاتھوں یرغمال بنانے والا12سالہطالب علم بھی شامل ہیں اس دورانان3ماہ میں25افراد پر پبلک سفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا ہے جن میں جماعت اسلامی کے کچھ کارکنا بھی شامل ہیں ۔
سال رواں کے ابتدائی3ماہ بھی انتہائی خونین ثابت
83فورسزاہلکار، 58جنگجو،21عام شہریوں سمیت 162افراد ہلاک،25افراد پر سیفٹی ایکٹ عائدگزشتہ29سال میںپہلی بار فورسز کو سب سے زیادہ نقصان ،سال2018کے مقابلے میںہلاکتوں میں اضافہ