سرینگر۵،اپریل ؍کے این ایس ؍ سرینگر میں قائم ہائی سیکورٹی سنٹرل جیل میں جمعرات کی شام اُس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب یہاں قیدیوںاور جیل انتظامیہ کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کو سلسلہ چل پڑا۔ معلوم ہوا کہ جیل انتظامیہ کی طرف سے چند بارکوں کی تجدید کاری شروع کئے جانے کے ساتھ ہی یہاں مقید افراد کو دوسری بارکوں میں منتقل کرنا شروع کیا گیا جس کے بعد یہاں موجود قیدیوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان پوری رات جھڑپوں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا۔اس ددوران جیل احاطے میںفورسز کارروائی کے نتیجے میں 2قیدی زخمی ہونے کے علاوہ گیس سلنڈر پھٹ جانے سے3بارکوں اور ایک بلڈنگ کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ ادھر جیل میں پیش آئے واقعے کے فوراً بعد سنٹرل جیل انتظامیہ نے جیل کے چاروں طرف عام لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی جبکہ جمعہ کی صبح انتظامیہ نے کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کے لیے پائین شہر کے کئی علاقوں میں سخت بندشیں عائد کرنے کیساتھ ساتھ حریت(ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند کرنے کے بعد تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی جبکہ اس دوران انتظامیہ نے ضلع سرینگر میں تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کو مکمل طور پر بند کردیا۔ ادھر ڈپٹی کمشنر سرینگر شاہد اقبال چودھری نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ صورتحال اب مکمل طورپر قابو میں ہے جبکہ قیدیوں کو بھی اپنی اپنی بارکوں میں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں پائور سپلائی کو بھی بحال کیا گیا۔ ادھر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ چند قدیوں نے بارکوں میں تجدیدی کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے دیگر قدیوں کو ورغلانے کی کوشش کی جس کے بعد قیدیوں نے اشتعال انگریزی اور تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے جیل میں چند مقامات پر آگ لگادی۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق سرینگرکے کاتھی دروازہ مخدوم صاحب میں قائم سنٹرل جیل میں جمعرات کی شام دیر گئے اُس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا جب یہاں قیدیوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان نوک جھونک کا سلسلہ چل پڑا جس کے بعد حالات کو قابو میں کرنے کی خاطرسیول و پولیس انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سرینگر جیل پہنچ گئے جہاں انہوں نے حالات و واقعات کا جائزہ لے کر احتیاطی تدابیر اُٹھائیں۔ معلوم ہو اکہ جمعرات کی شامل سرینگر کے ہائی سیکورٹی جیل واقع کاٹھی دروازہ میں یہ مخصوص بارکوں میں مقید قیدیوں کو دیگر بارکوں میں منتقل کئے جانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا جس کے ساتھ ہی یہاں یہ افواہ تیزی کے ساتھ گشت کرنے لگی کہ جیل میں مقید افراد کو بیرون وادی کی جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ اس دوران یہاں دیگر قیدیوں نے جیل انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے قیدیوں کی جیل منتقلی پر روک لگانے کی مانگ کی جس کے ساتھ ہی یہاں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔ اندرون جیل میں حالات و واقعات نے اُس وقت گھمبیر رخ اختیار کیا جب یہاں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس برائے وسطی کشمیر، ایس ایس پی سرینگر کے علاوہ ڈپٹی کمشنر سرینگر یہاں حالات کا جائزہ لینے کی خاطر پہنچ گئے البتہ یہاں مقید افراد نے جیل انتظامیہ کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھا۔ اس دوران جیل کے بیرونی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ دوران شب جیل کے اندرون سے کئی سماعت شکن دھماکوں کی آوازیں سنی گئی جس کے نتیجے میں پوری رات بیرون جیل سراسیمگی کی کیفیت چھائی رہی۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ جیل انتظامیہ نے جمعرات کی شام دیر گئے جیل کی اندرونی بارکوں میں سے چند قیدیوں کو دوسری بارکوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تاہم یہاں موجود دیگر قیدیوں کو یہ شبہ ہوا کہ انہیں بیرون وادی کی جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے جس کے ساتھ ہی یہاں شور شرابے کی صورتحال پید اہوگئی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جیل کی چند مخصوص بارکوں میں تعمیر و تجدید کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا جس کے بعد یہاں مقید افراد کو دوسری بارکوں میں منتقل کئے جانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا تاہم یہاں اچانک یہ افواہ گشت کرنے لگی کہ قیدیوں کو بیرون وادی کی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ افرا تفری کے عالم میں یہاں قیدیوں نے جیل کے اندر موجود عارضی کمرے کو آگ کی نذر کرنے کے علاوہ جیل کے بیرونی کارڈن کی جانب پیش قدمی شروع کی۔اس دوران یہاں پولیس و سیول انتظامیہ کے اعلیٰ افسران جن میں ڈی آئی جی، ایس ایس پی سرینگر، ڈپٹی کمشنر سرینگر جیل پہنچے اور یہاں صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی۔ذرائع نے مزید کہا کہ جیل انتظامیہ نے یہاں پیدا شدہ صورتحال کو قابو میں لانے کی خاطر سی آر پی ایف کے مزید دستے منگوائے تاہم قیدیوں نے پوری رات احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جس دوران جیل کے اندر کئی گیس سلنڈر پھٹ جانے کے نتیجے میں سماعت شکن دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی جس کے ساتھ ہی بیرونی علاقوں میں پہلے سے موجود سراسیمگی میں مزید اضافہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ گیس سلنڈر پھٹ جانے کے نتیجے میں 3بارکوں کے علاوہ ایک بلڈنگ کو شدید نقصان پہنچ گی تاہم بروقت کارروائی کے نتیجے میں آگ کو مزید پھیلنے سے روکا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج کررہے قیدیوں نے اندرون جیل میں موجود سی سی ٹی ویز کو بھی تباہ کیا تاہم احتجاج کی شدت کو دیکھتے ہوئے فورسز اہلکاروں نے قیدیوں کی طرف سے جاری احتجاج کو کچلنے کی خاطر آنسو گیس کے کئی گولے داغے کے ساتھ ساتھ پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2قیدی زخمی ہوگئے۔اس دوران انتظامیہ نے جمعہ کو کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کی خاطر پائین شہر کے کئی حساس علاقوں میں دفعہ 144کے تحت سخت بندشیں عائد کرتے ہوئے کئی علاقوں میں فورسز کے اضافی دستوں کو متحرک کردیا۔ اطلاعات کے مطابق پائین شہر کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کی خاطر پولیس و فورسز نے کئی جگہوں پر رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی تھیں اور یہاں سے لوگوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔انتظامیہ نے بے لگام افوا بازی پر روکتھام لگانے کے لیے وسطی، جنوبی اور شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا۔انتظامیہ نے شہر سرینگر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو صبح 9بجے سے ہی مکمل طور پر مفلوج کردیا جس کے ساتھ ہی سنٹرل جیل واقعے سے متعلق عوامی حلقوں میں مزید شکوک و شبہات نے جنم لینا شروع کردیا۔اس دوران انتظامیہ نے حریت(ع) چیرمین میر واعظ عمر فاروق کو جمعہ کی صبح ہی خانہ نظر بند کرتے ہوئے ان کی تمام دینی و سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کردی ۔ ادھرجمعہ کے پیش نظر انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد کو بھی نمازیوں کے لیے بند کرتے ہوئے یہاں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے جامع مسجد واقع نوہٹہ کے ارد گرد فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کردیا تھا جس دوران اہلکاروں نے کسی بھی عام شہری کو مسجد کے احاطے کے اندر آنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے یہاں نماز جمعہ پر قدغن عائد کی۔ادھر سنٹرل جیل میں پیش آئے واقعے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سرینگر شاہد اقبال چودھری نے از خود جیل کا معائینہ کرتے ہوئے یہاں حالات کا گہرائی سے جائزہ لیا۔شاہد اقبال چودھری کاکہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر سنٹرل جیل واقعے کی انکوائری کررہا ہوں جہاں جمعرات شام دیر گئے قیدیوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان جھڑپیں واقع ہوئی تھیں۔’’میں از خود واقعے کی انکوائری کررہا ہوں، میں صبح 9بجے سے ہی سنٹرل جیل سرینگر کے احاطے میں موجود ہوں، یہاں قیدیوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے‘‘۔اس دوران ڈپٹی کمشنر سرینگر شاہد اقبال چودھری نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ صورتحال اب مکمل طورپر قابو میں ہے جبکہ قیدیوں کو بھی اپنی اپنی بارکوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں پائور سپلائی کو بھی بحال کیا گیا۔ ادھر ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ چند قدیوں نے بارکوں میں تجدیدی کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے دیگر قدیوں کو ورغلانے کی کوشش کی جس کے بعد قیدیوں نے اشتعال انگریزی اور تشدد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے جیل میں چند مقامات پر آگ لگادی۔
سرینگر سنٹرل جیل میدان جنگ میں تبدیل
قدیوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان پر تشدد جھڑپیں، 2قیدی زخمی