سرینگر٦،اپریل ؍کے این ایس ؍ صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ وزیر اعظم مودی کے فریبی نعرے ’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘ میں کشمیریوں کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی اور بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد عوام کے مصائب و مشکلات میں بے تحاشہ اضافے سے وکاس کا نعرہ بھی کھوکھلا ثابت ہوا ۔ کے این ایس کو موصولہ بیان کے مطابق انہوں نے بُگام چاڈورہ میں چنائوی مہم کے دوران جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا الیکشن ہے ایک معنی خیز الیکشن ہے جو ہمیں سنجیدگی سے لینا ہوگا، اس سے زیادہ اہم آنے والے اسمبلی انتخابات ہیں۔موجودہ پارلیمانی انتخاب میں ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں اقلیتیں خصوصاً مسلمان چین کی زندگی گزار سکتے ہیںکہ نہیں اور اسمبلی انتخابات میں ہمیں اپنے تشخص اور انفرادیت کے دفاع کا فیصلہ کرناہے۔آج وہ ہندوستان وہ ہندوستان نہیں جو گاندھی اور نہرو کا ہوا کرتا تھا آج ہندوستان مکمل طور پر فرقہ پرستوں کی لپیٹ میں ہے حالانکہ ہندوستان کے آئینی میں سبھی طبقوں کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ مودی اور امت شاہ ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے۔ ہم نے غلام اور ناانصافی کیخلاف لڑا ہے اور ہم آگے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ، 90کے پُرآشوب دور سے لیکر کرگل جنگ تک یہاں کوئی سڑک بند نہیں ہوئی لیکن آج یہاںشاہراہ بند کرنے کے تاناشاہی پر مبنی احکامات جاری کئے جارہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سڑک بند کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت ختم کردی۔نہ کالا دھن آیا اور نہ ہی وکاس ہوا، مودی کی تمام پالیسیاں ناکام ثابت ہوئیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو بھی نئی سرکار جو آئے گی اُس کو پاکستان کیساتھ ضروری بات کرنی ہوگی کیونکہ اس کے بغیر امن کا قیام نہیں لایا جاسکتا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے چیلوںچمچوں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔ آنے والے انتخابات اہم امتحان ہے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن اُس سے زیادہ اہمیت والا امتحان ہے، اس لئے ہمیں ان دونوں الیکشنوں میں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے رافیل کے گھوٹالے میں 30ہزار کروڑ کمائے اور یہی پیسہ اب یہ لوگ الیکشن جیتنے کیلئے صرف کررہے ہیں۔ لیکن یہ لوگ کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونگے۔ پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر،سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، مشتاق احمد گورو، ضلع صدر حاجی عبدالاحد ڈار، یوتھ لیڈر عمران پنڈت کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔
مودی کی تمام پالیسیاں ناکام
’سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘میں کشمیریوں کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی: ڈاکٹر فاروق عبداللہ