اقتدار میں آئے تو کے سی سی قرضے اور بجلی کے بلوں پر راحت دی جائیگی: عمر عبداللہ

پی ڈی پی اور پی سی نے کرسی کی خاطر ریاست کو تباہی کی طرف دھکیلا

کپوارہ٦،اپریل ؍کے این ایس ؍ آر ایس ایس اور بھاجپا کو یہاں پلیٹ فارم مہیا کرنے پر پی ڈی پی اور پی سی کولتاڑتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ان دونوں جماعتوں نے ریاست کو تباہی اور بربادی کی طرح دھکیلنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔’’ آج اگر امت شاہ ہمیں دھمکی دے رہا ہے، آج اگر مودی صاحب تقریروں میں ہماری خصوصی پوزیشن کیخلاف باتیں کرتے ہیں، آج اگر وزیر خزانہ ارون جیٹلی 35اے اور دفعہ370کو ہذف کرنے کی باتیں کرتے ہیں، یہ کن کی بدولت ہورہا ہے؟ ان لوگوں کو یہاں کس نے لایا؟ ہم نے تو نہیں لایا!پی ڈی پی اور پی سی کو عوام کے سامنے اس کا جواب دینا ہوگا ۔ کے این ایس کو موصولہ بیان کے مطابق چنائوی مہم کو جاری رکھتے ہوئے کپوارہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ’’ آج یہاں یہ سختیاں اور یہ دبائو پی ڈی پی اور پی سی کی بدولت ہے، 2016میں جب تباہی اور بربادی شروع ہوئی تب یہ دونوں جماعتیں خاموش تماشائی کا رول نبھا رہی تھی، تب پی سی کے صدر نے بڑے بھائی سے نہیں کہا کہ کشمیریوں کیخلاف یہ سختیاں بند کیجئے۔ جب 35اے اور 370کیخلاف سپریم کورٹ میں مقدمے چلائے گئے تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی کو کیوں نہیں روکا؟ تب چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی سے کیوں نہیںکہا کہ یہ مقدمہ بند کیجئے، جب یہاں پیلٹ چل رہے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان زخمی اور نابینا ہورہے تھے تب ان کا ضمیر کہاں تھا؟ تب محبوبہ مفتی کے آنسو اور ہمدردی کہاں تھی؟ تب ان دونوں جماعتوں نے کرسی کو ترجیح دی اور اپنی زبانوں پر تالے چڑھائے رکھے اور اپنے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکالا‘‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ ماہ جب بہت ساری ریاست میں بھاجپا کے غنڈے کشمیری مزدوروں، طلباء اور تاجروں کو نشانہ بنا رہے تھے اور انہیں بھگا رہے تھے تب پی سی صدر نے اپنے بڑے بھائی کو کشمیریوں کیخلاف ہورہی یہ کارروائیوں روکنے کیلئے کیوں نہیں کہا؟ اگر یہ چھوٹے بھائی اور بڑے بھائی کا رشتہ عام لوگوں لئے کچھ نہیں کرسکتا تو اس رشتے کا کیا فائدہ؟ اُلٹا ہمیں اس رشتے کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب جب لوگوں کو اپنے نمائندوں کی ضرورت پڑی تب تب پی ڈی پی اور پی سی والوں نے اپنی زبانوں پر تالے چڑوائے،حد تو یہ ہے کہ جب جی ایس ٹی کا اطلاق لگا تب یہ ان جماعتوں نے ایک بات بھی نہیں کی اور آج یہ دونوں جماعتیں ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کیلئے بڑی بڑی تقریریں جھاڑ رہے ہیں۔ ان سے نائب صدر نے کہا کہ آج دفعہ 370اور35اے کے دفاع کی باتیں کرنے والوں کی حکومت میں 35اے کیخلاف کیس کے جو کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے تھے وہ آج بھی سکریٹریٹ کے لاء دیپارٹمنٹ میں پڑے ہوئے ہیں۔پی ڈی پی اور پی سی والوں نے یہ کاغذات سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے اجتناب کیوں کیا۔ اس کا خلاصہ عوامی سطح پر کیا جانا چاہئے کیوں دونوں جماعتوں کے لیڈران اس فائل کو سپریم کورٹ میں داخل کرنے سے قاصر رہے؟ عمر عبداللہ نے کہا کہ نہ تو یہ ہماری پہچان بچا سکے، نہ ہماری شناخت کا دفاع کیا اور نہ ہی یہ دو جماتیں انتظامی اور تعمیر و ترقی کے سطح پر عوام کیلئے کچھ کرپائیں۔ ہماری حکومت کے دوران ہم نے مرکز سے کپوارہ کیلئے ریجنل کینسر سینٹر کو منظور کروایا، لیکن گذشتہ4سال سے اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی آج یہ لوگ آپ سے کیسے ووٹ مانگتے ہیں؟ہماری حکومت میں شروع کئے گئے تمام پروجیکٹوں کو روک دیا گیا، ہم نے یہاں وومنز کالج کا اعلان کیا تھا ، کپوارہ کیلئے یونیورسٹی کیمپس حاصل کیا تھا لیکن گذشتہ4سال کے دوران اینٹ کا کام نہیںہوا۔ ہم نے جب نئے انتظامی یونٹ بنائے تو سب سے زیادہ نئے یونٹ کپوارہ کو ملے لیکن سابق حکومت ان کو کارآمد بنانے سے قاصر رہی ، یہ انتظامی یونٹ عوام کی بھلائی کیلئے تھے لیکن یہاں بھی سابق حکومت نے سیاسی انتقام گیری سے کام لیا۔ آج آپ اپنے اُن نمائندوں سے پوچھئے کہ ہمارے یونٹووں کا کیاہواجو گذشتہ4سال آپ کی نمائندگی کررہے تھے۔پی ڈی پی ، پی سی اور بھاجپا کی حکمرانی کے دوران نہ ہماری ریاست بچی ، نہ ہمارے ترقیاتی کام کاج ہوئے، نہ ہمارے بچوں کو تعلیم کی سہولیات پہنچیں، نہ مریضوں کو بہتر ڈاکٹرملے، نہ یہ بے روزگاروں کو روزگار دے سکا، پھر یہ کس منہ سے آج آپ کو ووٹ مانتے ہیں۔یہ لوگ صحت کے شعبے میں بھی ناکام رہے، تعلیم کے شعبے میں ناکام رہے، سیاحتی شعبے میں بھی ناکام رہے، بجلی سیکٹر میں بھی ناکام رہے نیز ان سے عوام کی راحت کیلئے کچھ نہیں ہوپایا اُلٹا عوام کو قرضوں میں ڈبو دیا۔ عمر عبداللہ نے اعلان ہماری حکومت معرض وجود آئی تو ہم عوام کو کے سی سی لون اور بجلی کے بلوں کے معاملے راحت پہنچا ئیں گے۔جلسے میں صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان، شمالی زون صدر و نامزد اُمیدوار محمد اکبرلون ، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، شمی اوبرائے ، ارشاد رسول کار اور یوتھ لیڈر زاہد مغل کے علاوہ کئی عہدیداران بھی موجو دتھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.