سرینگر٦،اپریل ؍کے این ایس ؍ محبوبہ مفتی نے سابق مخلوط سرکار کے خاتمے کو ایجنڈا آف الائنس کے نفاذ کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ ہفتے میں شاہراہ پر دو بار شہری ٹریفک کی نقل و حمل کو روکنے سے انہیں کوئی سروکار نہیں تھا ۔ ٹنگمرگ میں میں منعقدہ تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے شاہراہ پر دو دنوں تک شہری ٹریفک کی آمدرفت پر قدغن کو نا قابل قبول قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر یہاں کے لوگوں کی ہے اور کسی کو بھی حق نہیں ہے کہ وہ انکی نقل و حمل کو محدود کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا کام نہیں ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ لوگ کب شاہراہ پر نقل و حرکت کریں اور کب نہیں۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ لوگوںکا فیصلہ ہے کہ وشاہراہ پر کب آمدرفت کریں اور کب نہ کریں۔سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے تاہم نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان پر کسی بھی قسم کا ردعمل پیش کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا’’وہ(ڈاکٹر فاروق)،ایک بزرگ شخص ہیں،اور ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ صبح سے شام تک اپنے بیانات تبدیل کرتے رہتے ہیں۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی طرف سے جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست کیلئے امیدوار محبوبہ مفتی نے پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار کے خاتمے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے لیڈراں حکومت کے خاتمے پر متضاد بیانات دیتے ہیں،تاہم حقیقیت یہ ہے کہ وہ انہیں ایجنڈا آف الائنس نافذ کرنے پر زور دیتی تھی۔ انہوں نے کہا’’ میں ان پر ( بی جے پی) پر زور دیں رہی تھی کہ وہ دفعہ370کو منسوخ نہ کریں،فوج کا حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کیا جائے،جبکہ جنگ بندی کو جاری رکھنے پر زور دیا تھا،جس کے نتیجے میں ہماری درمیان’بی جے پی و پی ڈی پی‘ میں تنازعہ ہوا۔‘‘ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ انکی جماعت رسانہ کیس سے متعلق2وزراء کو بے دخل کرنے کا مطالبہ بھی کر رہی تھی،جبکہ12ہزار نوجوانوں کے خلاف کیس واپس لینے کی وجہ سے مخلوط سرکار گر گئی۔
ہفتے میں شاہراہ پر دو بار ٹریفک کی نقل و حمل کو روکنے سے انہیں کوئی سروکار نہیں تھا /محبوبہ
بی جے پی کی ایجنڈا آف الائنس سے فرار ہونا سرکار گرنے کا موجب بن گیا