آپ کی زندگی پر آپ کا بھی حق ہے

آپ کی زندگی پر آپ کا بھی حق ہے

ہمیں زندگی میں اسی چیز میں کامیابی ملتی ہے جس سے دوسروں کو فائدہ ہو۔ خدا کی صنائی میں کوئی چیزرائگاں نہیں۔  اس نے پوری منصوبہ بندی اور دانائی سے ہر چیز کی تخلیق کی۔ دنیا میں سب کی اہمیت سالم ہے اور ہر کوئی عزت کا مستحق ہے۔ کرئہ ارض میں اپنے اغراض و مقاصد کے تشخص سے ہی دوسروں کا بھلا ہوسکتا ہے۔ اپنے نور کی آگاہی سے ہی ہم عالم کو منور کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

خود سے پیار کرنا خودغرضی نہیں۔  جو انسان دوسروں سے کہتا پھرتا ہے کہ وہ ان سے پیار کرتا ہے لیکن وہ خود سے پیار نہیں کرپاتا، ایسے شخص سے بچنا ضروری ہے۔ زندگی خود سے شروع ہوتی ہے اور خود پر ختم بھی ہوجائے گی۔ موت کے بعد ہمارا وجومٹی میں مل جائے گا۔ دوسروں کا خیال رکھنے سے پہلے اپنا خیال رکھیں۔  جب ہم خود تھکے ہوئے ہونگے تو دوسروں کو فائدہ نہیں دے پائیں گے۔ ہوائی جہاز میں  بھی یہ تاکید کی جاتی ہے کہ دوسروں کو آکسیجن ماسک پہنانے سے پہلے اپنا ماسک پہنیں۔ ہم میں طاقت و توانائی باقی رہے گی تب ہی خوشی خوشی دوسروں کے لئے آسانیاں فراہم کرپائیں گے اور تھکان بھی محسوس نہیں ہوگی۔

زندگی میں دوسروں کو منع کرنابھی ضروری ہوتاہے۔ جو لوگ اپنی ترجیحات طے نہیں کرپاتے وہ ہوا کے جھونکوں کے ساتھ چہار جانب پرواز کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ’نہیں ‘ کہنے میں ہمت چاہئے۔ ہمیں کبھی ڈر لگتا ہے کہ دوسروں کو منع کرنے سے آپسی تعلقات میں خلل پیدا ہوگا۔ لیکن جو رشتہ مفادپرستی پر نہیں بلکہ صداقت پر مبنی ہوتا ہے وہ ہمارے کبھی کبھی نہ کہنے سے نہیں ٹوٹتے۔ ایک وقت میں ایک ہی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں ہی خردمندی ہے۔ ہر جگہ اپنا دھیان لگانے سے کوئی بھی کام بحسن و خوبی انجام پذیر نہیں ہوپاتا۔

نیز ہماری صحت ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ شراب اور منشیات کے ساتھ ساتھ غلط کھانے سے بھی پرہیز کرنا ضروری ہے۔ اس طرح ہم بیماریوں سے دور رہیں گے اور اسپتال اور ڈاکٹروں کے خرچے بھی برداشت نہیں کرنے ہونگے۔ اس کے علاوہ فضول خرچی سے پرہیز ضروری ہے۔ یہ بات ذہن میں بٹھادینی چاہئے کہ آج کل سے زیادہ ضروری ہے۔  مشاہرے کے کم سے کم ۵ یا ۳۰ فی صدکو بنک میں جمع کیا جا سکتا ہے۔ کریڈٹ کارڈ کا استعمال نہ کیا جائے۔ مقروض ہونا بری بلا ہے۔ اس سے راتوں کا چین اور دن کا آرام حرام ہوجاتے ہیں۔

اس سے اچھا کتابوں کو اپنا دوست بنائیں جن میں ایک ایسا بحرِ بیکراں ہے جو ہمیں علم کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔ لائبریری میں زیادہ وقت گزارنے سے ہم نہ صرف بری صحبت سے دور رہتے ہیں بلکہ گھر بیٹھے دنیا بھر کی سیر کر لیتے ہیں۔  ہر روز پانچ سے چھ گھنٹے کتابوں کا مطالعہ کرنے سے معلومات میں اضافہ ہوتا ہے اور قسمت کے دروازے اپنے آپ کھلنے لگتے ہیں۔

سفر کو انسان کا سب سے بہتریں استاد مانا گیا ہے۔ اس سے زندگی کا تجربہ حاصل ہوتا ہے۔ دنیا کے عجوبوں کا دیدار کرنے سے کائنات کے کئی رموز کھل جاتے ہیں۔  سفر میں انسان اصل میں خود کو تلاش کرتا ہے، خود کو پہنچانتا ہے اور اپنے اندر کی آواز کو سنتا ہے۔ اس کے اندر مخفی صلاحیتیں سامنے آتی ہیں اور اس طرح اس کی شخصیت کی تشکیل ممکن ہوجاتی ہے۔ سفر اسے وسیع الذہن بناتا ہے اور فکر کے نئے دریچے کھلتے ہیں۔  وہ نئے دوست بناتا ہے اور ان کے افکار و اعمال سے فیض اٹھاپاتا ہے۔ غرض کہ سفر میں اپنی شخصیت کا نیا رخ سامنے آتا ہے اور انسان کی شخصیت میں مثبت تغیر آتا ہے۔

اس کے علاوہ صحیح صحبت ہمیں آگے لے جاتی ہے۔ ہمیں ان لوگوں کے ساتھ اپنا وقت صرف کرنا ہے جو ہماری اچھائی چاہتے ہیں۔ نیک اور پرہیزگار لوگوں پر خدا کی رحمت برستی ہے اور ان کے ساتھ رہنے سے وہ رحمتیں اور برکتیں ہم پر بھی نازل ہوتی ہیں۔  وقتاً فوقتاًدوستوں کو جاننا ضروری ہے تاکہ وقت آنے پر دھوکے کا احساس نہ ہو اور احساسِ شکست خوردگی کی دلدل سے خود کو نکالنے میں وقت ضائع نہ ہو۔ زندگی ان لوگوں کے ساتھ گذارنے سے زیادہ خوشگوار ہوجاتی ہے جو زندگی کے بارے میں مثبت رویے رکھتے ہیں۔  ایسے لو گ آپ کی اچھائی کوسامنے لاتے ہیں۔  مشکل کے وقت ساتھ دیتے ہیں اور آپ کا احترام بھی کرتے ہیں۔ وہ آپ کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں اور مشکل وقت میں ساتھ دیتے ہیں۔  مخلص دوست آپ کے دکھ کواپنا مانتے ہیں۔  جو لوگ دوستی کے نام پر برا سلوک کرتے ہیں ان سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

زندگی ایک ہی بار ملتی ہے اور ایک ہی بار جی جاتی ہے۔ اس لئے فرسودہ رسومات اور روایات کے نام پر قدم قدم پر خود کو قربان کرناخسارے کا سودا ہے۔ جو وقت گذر گیا دوبارہ نہیں آئے گا۔ اس لئے ہر پل کو کھل کر جینا ضروری ہے اور اپنا خیال رکھنا بھی لازمی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.