سرینگر۱۰، اپریل ؍کے این ایس ؍ سابق فوجی سربراہ وید پرکاش ملک نے شاہراہ پر حکومتی پابندی کو ’’گنگ رائے‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے فوج کے اُس بنیادی اصول کے منافی قرار دیا ہے جس کے مطابق فوج کا کام کشمیریوں کے قلب و ذہن کو فتحیاب کرنا ہے۔ کشمیرنیو زسروس (کے این ایس) کے مطابق سابق فوجی سربراہ لیفٹنٹ جنرل وی کے ملک نے سرینگر جموں شاہراہ پر حکومتی پابندی کے نفاذ کو ’’گنگ رائے‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتی فیصلہ فوج کے اُس بنیادی اصول کے خلاف ہے جس کا ہدف کشمیریوں کے قلب و ذہن کو جیتنا ہے۔سابق فوجی سربراہ نے بتایا کہ بارہمولہ سے اُدھم پور شاہراہ کو سیولین ٹریفک کے لیے بند کردینا واقعی طور پر ایک ’’گنگ رائے‘‘ ہی ہوسکتی ہے۔ سماجی رابطہ سائٹ ٹویٹر پر حکومتی پابندی سے متعلق اپنے ردعمل میں انہوں نے بتایا کہ ’’سرینگر جموں شاہراہ پر ہفتے میں دو روز تک پابندی نافذ کرنا گنگ رائے ہے جو فوج کے اُس بنیادی اصول کے خلاف ہے جس کا مقصد کشمیریوں کے دلوں اور ذہنوں کے جیتنا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیول انتظامیہ کو پابندی کے حوالے سے منفی اور مثبت پہلوئوں کو بھی خاطر میں لانا چاہیے‘‘۔ وی کے ملک کا کہنا تھا کہ ’’بجائے اس کے کہ مقامی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ ساتھ سیکورٹی کو مزید مضبوط بنایا جاتا، مذکورہ فیصلے سے فورسز کی دفاعی پوزیشن پر بھی سوالیہ لگ گیا ہے‘‘۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے حکومت نے سرینگر جموں شاہراہ پر فورسز کانوائے کی نقل و حمل کو بلا خلل جاری رکھنے کے لیے ایک غیر معمولی فیصلے میں بارہمولہ سے اُدھم پور تک شاہراہ کو ہفتے میں دو رووز یعنی اتوار اور بدھوار کو سیولین ٹریفک کے لیے بند رکھنے کے احکامات صادر کئے جس کے بعد سیاسی، غیر سیاسی اور عوامی حلقوں میں حکومتی فیصلے کے خلاف سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔
ٖٖٖہائی وے بریک ڈائون ۔۔۔!
پابندی کے دوسرے روزبھی شاہراہ سیل، عوامی آمد رفت پر قدغن ،این سی کا احتجاج
مریض ،ملازمین اورطلبا کے ساتھ ساتھ عام لوگ پریشان ،ریل میں بھاری رش
سرینگر۱۰، اپریل ؍کے این ایس ؍ حکومت کی جانب سے سرینگر جموں شاہراہ پر ہفتے میں2روز تک عام ٹریفک کے پابندی عائد کرنے کے دوسرے روز سرینگر جموں شاہراہ کوسیل کیا گیا ۔جس کے نتیجے میں شاہراہ پر سفر کرنے والے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبا اور مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اس دوران بانہال بارہمولہ ریل میں بھاری رش دیکھا گیا ہے جس دوران ریل میں زبردست اور لوغ کے بعد لوگ ٹریل کے چھتوں پر سفرکرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں ۔اھر نیشنل کانفرنس نے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی قیادت میں بریک ڈون کے خلاف زور دار احتجاج کیا ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق حکومت کی جانب سے 300کلو میٹر لمبی شاہراہ پر ہفتے میں دو روز اتوار اور بدھ کو عام ٹرانسپورٹ پر پابندی کے حکم کے دوسرے روز بدھ کو شاہراہ کو صبح سویرے سے ہی سیل کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ملازمین مریضوں اور طلبا کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ اجبکہ بیشتر سرکاری و غیر سکاری دفاتر میں کا م کر رہے ملازمین اور طلبا کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ شاہراہ بند سیل ہونے کے نتیجے میں شمال و جنوبی کے درجنوں افراد نے کے این ایس کو بتایا شاہراہ پر ان لوگوں کو جانے کی اجازت دی جا رہی تھے جن کو اپنی گاڑیاں تھی انہیں تعینات افسران کی جانب سے ایک مکمل ویری فکیشن کے بعد ہاتھوں پر سیل لگا کر آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھے ۔اکثر ملازمین اور طلبا نے بتایا ہر کسی کے پاس ذاتی گاڑی نے نہیں ہے اس لئے90فیصد ملازمین اور طلبا اور مریضوں کے ساتھ ساتھ باقی لوگوں نے منزلوں تک پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنسا پڑ رہا ہے جبکہ اکثر لوگوں نے سخت مجبوری کام ہونے کے باجود اپنے گھروں میں بیٹھے کو ترجیحی دی ہے ۔ترال سے تعلق رکھنے والے کچھ طلبا اور ملازمین نے بتایا انہوں نے شاہراہ بند ہونے کے بعد پہلے ترال سے اونتی پورہ ، بعد میں اونتی پورہ سے پلوامہ جس کے بعد پانپور اور پھر سرینگر جاناپڑاجس کے نتیجے میں مسافروں کو کافی وقت ضائح ہونے کے ساتھ ساتھ زرکثیر خرچ کرنا پڑا۔اس طرح سے ضلع اننت ناگ پلوامہ ،کولگام ،کے ساتھ ساتھ ٹنل کے اس پار بھی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر شاہراہ پر بدھ کے صبح سویرے ہی فورسز نے جگہ جگہ سیل کیا تھا جس دوران فوج و فورسز گاڑیوں کے علاوہ صرف ان گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھے جن کو اہم پوائنٹ پر تعینات افسران کی جانب سے اجازت ملتا تھا ۔ اس دوران شاہراہ کا جائزہ لینے والے کشمیر نیوز سروس کے نامہ نگار نے بتایا شاہراہ عام ٹریفک دور دور تک کہیں نظر نہیں آتا تھا ۔ادھر شاہرا کے نذدیک رہائش پزیر لوگوں نے بتایا انہیں سڑک پر رہایش پرزیر ہونے کے باوجود گاڑی لے کر گھروں تک سیدھے راستے سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔ ادھر شمالی اور جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بٹی تعداد نے شاہراہ پر پابندی کے بعد ریل میں ہی سفر کیا جس کے نتیجے میں بدھ کو بارہمولہ بانہال ریل میں بھاری رش دیکھنے کو ملا جہاں ریل کے اند ر بھاری اور لوڈ کے ساتھ ساتھ ٹرین کے چھت پر بھی لوگوں لو سوار دیکھاگیا۔ ادھر سرینگر میںسابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ کی قیادت میں ہائی وے پابندی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔نمائندے نے بتایا نیشنل کانفرنس نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے بدھ کو درجنوں لیڈران اور کارکنان کے ہمراہ کشمیر ہائی وے پر پابندی کیخلاف سرینگر،جموں ہائی وے پر پانتہ چوک کے مقام پر زوردار احتجاج کیاجس دوران انہوں ہاتھوں پلے کارڑ اٹھائے تھے ۔خیال رہے کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کشمیر ہائی وے پر ہفتے میں دو دنوں کی پابندی کے احکامات واپس نہیں لئے جائیں گے۔حال ہی میں اْدھمپور سے بارہمولہ تک کشمیر ہائی وے پر سیولین ٹریفک کے چلنے پر پابندی عاید کی گئی۔حکامات کے مطابق یہ پابندی31مئی تک جاری رہے گی۔یہ پابندی بدھ اور اتوار کو نافذ العمل رہتی ہے اور اس کیخلاف ریاست بھر میں شدید رد عمل پایا جارہا ہے۔