سرینگر١٢، اپریل ؍کے این ایس ؍ حریت کانفرنس (ع)کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموںوکشمیر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کل ہی پیلٹ گن کے قہر سے ایک معصوم ساتویں جماعت کے طالب علم اویس احمد میر کو شہید کیا گیا حالانکہ اس ہتھیار کے حوالے سے جموںوکشمیر میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں حتیٰ کہ اقوام متحدہ نے بھی اپنی رپورٹ میں اس مہلک ہتھیار پر پابندی عائد کرنے کی بات کی لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس ہتھیار پر پابندی کے بجائے ایسے حربے بروئے کار لائے جارہے ہیں جو جموںوکشمیرکے عوام کو پشت بہ دیوار کرنے پر منتج ہو رہے ہیں۔میرواعظ جو کل ہی دلی میں تین روز کے قیام کے دوران NIA کی جانب سے سوال و جواب کا عمل مکمل ہونے کے بعد کشمیر واپس لوٹے نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر شاہراہ کو ہفتے میں دو دن مکمل طور لوگوں کی آمدو رفت کیلئے بند رکھنے کا نادر شاہی فرمان جاری ہوا ہے اور ان ایام کے دوران کسی بھی فرد حتیٰ کہ طالب علموں، بیماروں، ملازموں اور ضرورت مندوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد ظلم و جبر کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے ، گرفتاریاں ،بدنام زمانہ کالے قوانین PSA کے تحت مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاریاں، مختلف جماعتوںپر پابندی اور یہ سب حربے اس لئے اختیار کئے جارہے ہیں تاکہ کشمیری عوام پر دبائو بڑھایا جائے اور وہ اپنے موقف سے دستبردار ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ اب ED اورNIA کی طرف سے یہاں کی قیادت پر دبائو بڑھایا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی آواز کو دبایا جاسکے ، خود میرے گھر پر چھاپا ڈالا گیا،کئی نوٹسیں جاری کی گئیں۔میرواعظ نے کہا کہ ہم نے دہلی جاکرNIA کا سامنا کرنے کا اجتماعی طور فیصلہ کیا چنانچہ متعلقہ ایجنسی نے اسلامیہ اسکول، جامع مسجد سرینگر، دارالخیر، حریت کانفرنس، پاکستان جانے کے خواہشمند حضرات کے حوالے سے ویزا کے سفارشی خطوط اور کشمیری طلباء کو ایم بی بی ایس کی تربیت کی خاطرrecommendation letter کے حوالے سے سوالات کئے اور میں نے اُنہیں حقائق سے واقف کرایا ۔میرواعظ نے NIA کی جانب سے ہراسانیوں کے پس منظر میں یہ بات واضح کی کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے حوالے سے ہماری اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی اور نہ ہی دھونس اور دبائو سے ہمیں اپنے موقف سے ہٹایا جاسکتا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ جہاں تک مسئلہ کشمیر کا تعلق ہے یہ مسئلہ آج سے نہیں ١٩٤٧ء سے حل طلب چلا آرہا ہے اور کشمیریوں کی چوتھی نسل آج اس مسئلہ کے ساتھ جڑ چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جامع مسجد کے منبر و محراب آج سے نہیں ١٩٤٧ سے عوام کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرتا آرہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا جب تک بھارت ،پاکستان اور کشمیری قیادت مل بیٹھ کر اس مسئلہ کا کوئی پائیداراور دیرپا حل تلاش نہیں کرتے۔میرواعظ نے کہا کہ ہمارا یہ موقف آج سے نہیں ١٩٤٧ء سے ہے جب مہاجر ملت میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ نے اور پھر شہید ملت میرواعظ مولانا محمد فاروق نے پہلی بار ١٩٧٥ء میں سرینگر کے ایک جلسہ عام میں اس مسئلہ کے حل کے حوالے سے سہ فریقی مذاکرات کا نظریہ پیش کیا ہے اور یہ وہی عمل ہے جو ہم آگے بڑھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات اور الیکشنوں سے مسئلہ کشمیر کی حیثیت اور ہیئت کو متاثر نہیں کیا جاسکتا ۔ آج نہیں تو کل بھارت اور پاکستان مسئلہ کو حل کئے بغیر کوئی چارئہ کار نہیں ہے۔میرواعظ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اس مسئلہ کے حوالے سے کئی خونریز جنگیں لڑی جاچکی ہیں جن میں ہزاروں لوگ مارے گئے ۔ آج صورتحال یہ ہے کہ کشمیری عوام ایک طرف اور بھارت اور پاکستان کی فوجیں ایک طرف اس مسئلہ میں consume ہو رہی ہیں۔حریت قیادت نے ماضی میں کوشش کی اورہم نے بھارت کی اُس وقت کی قیادت سے بات کی ، ان کے سامنےCBM,s کیلئے تجاویز پیش کیں جن پر عمل نہیںکیا گیا۔میرواعظ نے کہا کہ بھارت یا پاکستان میں کوئی بھی حکومت آئے اس خطے کو اگر جنگ کی تباہ کاری سے بچاناہے کیونکہ جنگ و جدل کسی مسئلہ کا حل نہیں بلکہ اس خطے کو اُسی صورت میں دائمی امن اور استحکام سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے جب اس خطے کے امن کی راہ میں موجود سب سے بڑی رکاوٹ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق پر امن ذرائع سے حل کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ/میرواعظ
مہلک ہتھیاروں کی پابندی کے مطالبے کے باوجود حربوں کا سلسلہ جاری