سرینگر١٢، اپریل ؍کے این ایس ؍ ہندوارہ کے لنگیٹ علاقے میں فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتا رہی جس دوران علاقے میں تمام کاری باری،تعلیمی ادارے،سرکار و نجی دفاتر مکمل بند رہے جبکہ سڑکوں سے بھی ٹرانسپورٹ غائب رہا ۔ اس دوران جاں بحق نوجوان کے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں میںشدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے ادھر مہلوک طالب علم کے والدین نے سرکاری تحقیقات کو صرف ایک مزاق بتاکر کہا کہ آج تک کس کو ان تحقیقاتوں سے انصاف ملا ہے اس لئے ہم سرکاری تحقیقات میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے لنگیٹ کے منڈی گام علاقے میں جمعرات کی شام فورسز کاروائی کے دوران ساتویں جمات کاطالب علم اویس احمد میرکی ہلاکت کے خلاف ہندواعرہ میںجمعہ کے روز مکمل ہڑتال رہی جس دوران علاقے میں تمام کار باری ادارے،بنک ،نجی و سرکاری تعلیمی ادارے و دفاتر مکمل بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا جس کے نتیجے میںپورے علاقے میںمعمولات زندی بری طرح متاثر رہی ہے۔اس دوران سخت ہڑتال کے باجود لوگوں کی ایک بڑی تعداد مہلوک طالب علم کیکے گھر تعزیت پرسی کربنے کے لئے جا رہے تھے جبکہ لوگوںمیں معصوم طالب علم کی ہلاکت پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔ ادھر مہلوک طالب علم کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے سرکاری تحقیقات کو ایک مزاق قرار دیتے ہوئے بتایا’’ کہ آج تک جو عام بے گناہ لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ا ن کو کیا ملا ‘‘ہے ۔خیال رہے شمالی کشمیر کے کپوارہ کے لنگیٹ علاقے میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان جاں بحق ہوا ہے ۔
لنگیٹ میں طالب کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال
لوگوں میں غم و غصہ ،تحقیقات صرف ایک مزاق:والدین