سرینگر١٢، اپریل ؍کے این ایس ؍ وادی میں 18اپریل کو پارلیمانی انتخابات میں دوسرے مرحلے میں سرینگر میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں،جبکہ سرینگر نشست پر نیشنل کانفرنس نے ضمنی انتخابات سمیت 7مرتبہ اپنے مد مقابل امیدواروں کو شکست فاش کیا جبکہ جنوبی نشست پر بھی نیشنل کانفرنس کا ریکاڑڈ بہتر ہے۔ دوسرے مرحلے کیلئے انتخابات کیلئے بڑے پیمانے پر تیاریوں جاری ہے،جس میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا مقابلہ پیپلز کانفرنس کے عرفان انصاری،پی ڈی پی کے آغا سید محسن سے ہو رہا ہے،جبکہ جنوبی نشست میں محبوبہ مفتی اور کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر کے دمریان بھی کانٹے کے ٹکر کا امکان ہے ، تاہم نیشنل کانفرنس کے جسٹس(ر) حسنین مسعودی بھی قطار میں ہیں۔ سرینگر نشست پر18اپریل کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں،جبکہ ماضی میں سرینگر نشست نیشنل کانفرنس کا گھر رہا ہے۔نیشنل کانفرنس امیدواروں کے علاوہ1967میں بخشی غلام محمد کی سربراہی والی نیشنل کانفرنس، 1971میں آزاد امیدوار شمیم احمد شمیم 1984میں عبدارشید کابلی اور 1996میں کانگریس کے غلام محمد میر کے علاوہ2014میں پی ڈی پی کے طارق حمید قرہ نے بھی سرینگر کی نشست سے کامیابی حاصل کی ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور انکے فرزند و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ضمنی انتخابات سمیت سرینگر پارلیمانی نشست سے ہیٹ ٹرک(3بار) کامیابی حاصل کی۔جنوبی کشمیر کی نشست( اسلام آباد) اننت ناگ پلوامہ میں نیشنل کانفرنس نے 4مرتبہ انتخابی دنگل میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا جبکہ اس نشست پر کانگریس نے 4مرتبہ اور پی ڈی پی نے2جبکہ جنتا دل نے ایک مرتبہ کامیابی کا سہرہ ا پنے سر باندھ دیا ۔ اس نشست پر کانگریس کے امیدوار محمد شفیع قریشی نے1967سے1977تک جیت کی ہیٹ ٹرک درج کی۔پی ڈی پی سربراہ مفتی محمد سعید نے 1998میں کانگریس کے ٹکٹ پر اس نشست سے کامیابی حاصل کی جبکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے 2004 اور2014کے انتخابات میں یہ نشست اپنے نام کر لی ۔ سب سے زیادہ اہم اور سیاست کے حوالے سے حساس مانی جانے والی سرینگر نشست پر نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ ایک مرتبہ پھر اس نشست پر انتخاب لڑیں گے وہیں کانگریس نے ان کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار کو میدان میں نہ اتارنے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس نشست پر پیپلز کانفرنس نے عرفان انصاری اور پی ڈی پی نے آغا محسن کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ لیا ہے۔بی جے پی کی طرف سے خالد جہانگیر امیدوار ہونگے۔ جنوبی کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار جسٹس(ر) حسنین مسعودی ہیں،جبکہ2004 اور2014میںاس نشست پر کامیاب ہونے والی پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی ایک بار پھر میدان میں اتر چکی ہے ۔ کانگریس کی طرف سے اس نشست پر پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے،اور انہیں جنوبی کشمیر سے میدان میں اتارنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انتخابی دنگل میں چھوٹی سیاسی جماعتوں نے بھی جہاں امیدواروں کو کھڑا کیا ہے،وہی آزاد امیدواروں کی ایک بڑی تعداد بھی پارلیمانی انتخابات کے جنگ میں شامل ہوئے ہیں۔
سرینگر نشست پر ماضی میں نیشنل کانفرنس کا دبدبہ
نیشنل کانفرنس اور پیپلز کانفرنس کے درمیان ہوگی اصل ٹکر