اگر ریاستی عوام ،مسئلہ کشمیر اور جماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف آواز اٹھانا ملک دشمنی ہے تو یہ بدقسمتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محبوبہ مفتی
الحاق خبر۔۔۔۔۔۔ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لئے پاکستان اور علحیدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کا ماحول پیدا کرنا ہمیشہ پی ڈی پی کی ترجیحات میں شامل رہا ہے اور اسکے لئے ہمیشہ انکی جماعت نے اپنےتمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور اب ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات منعقد ہونے چاہے تاکہ یہاں کے لوگوں کو ایک چنی ہوئی سرکار ملے گی تاکہ انکے روزمرہ کے مسائل کا ازالہ ہوسکے کیونکہ گورنر راج ریاست جموں و کشمیر کے مفادات کے لئے انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہے ۔ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کشمیر
کے۔ این۔ ایس اور روزنامہ الحاق کے ساتھ ایک خصوصی انٹریو کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتئ رہی ہے کہ ریاست جموں کشمیر میں جو سیاسی پارٹیاں برسر اقتدار رہی ہے وہ ہمیشہ دلی کی بولی بولتے تھے ،وہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کی بات کرتے تھے ، علحیدگی پسندوں کو جیل میں ڈالنے کی باتیں کرتے تھے لیکن پی ڈی پی واحد جماعت ہے جنہوں نےہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اسکا حل ڈھونڈنا ضروری یے جس کے لئے پی ڈی پی ہمیشہ پاکستان اور علحیدگی پسندوں کے ساتھ بات کرنے کی حق میں رہی ہے اور اسکے لئے ہر ممکن کوشش بھی کی ۔ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ "جماعت اسلامی” پر "پابندی” لگانا بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ جماعت اسلامی ریاست کی ایک بہت بڑی سماجی و سیاسی آرگنائزیشن ہے اور انکو آپ زبردستی بند نہیں کرسکتے ہو اور انکے اسکولوں پر آپ تالا نہیں لگا سکتے ہو ،آپ جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ جمعت اہلحدیث جماعت پر کریک ڈون نہیں کرسکتے ہو اسکے آنے والے وقت میں بیانک نتائج نکل سکتے ہیں پھر اس پر قابو پانا ناممکن بن جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ” بی جے پی” اور دیگر سیاسی جماعتیں پی ڈی پی کے خلاف اسلئے گئی ہیں کیونکہ پی ڈی پی نے پتھر بازی میں ملوث نوجوانوں کے خلاف FIR واپس لئے ، ہم نے سیز فائر کروا کر اس میں مزید توسیع کرنے کی وکالت کی اور یہ تمام چیزیں ہم نے جموں کشمیر کے لوگوں کے حق میں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر کے حق میں بات کرنا ،کشمیر مسئلے کے حل کے حوالے سے لب کشائی کرنا یا جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے خلاف آواز اٹھانے کو ملک دشمن قرار دیا جائے تو پھر میں بی جے پی کو کیا کہہ سکتی ہوں، آپ اسکا اندازہ خود لگاسکتے ہو ۔اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم چاہتے ہئں کہ "اسمبلی الیکشن” جلد از جلد ہونے چاہئے تاکہ لوگوں کی ایک چنی ہوئی سرکار وجود میں آکر انکے روز مرہ کے مسائل کا ازالہ ہوسکے ۔ انہوں نے ریاست میں موجودہ "گورنر راج” کو جموں و کشمیر کے مفادات کےلئے انتہائی خطرناک اور "نقصان دہ” قرار دیا۔انکا کہنا تھا کہ ریاستی گورنر کی جانب سے کئی ایک حساس معاملات پر جو ترامیم آرہی ہے وہ کسی بھی صورت میں ریاست کے مفاد میں نہیں ہیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جب میں ریاست کی وزیر اعلی تھی تو میں نے ان تمام چیزوں کو روک کر رکھا تھا ،35 اے کے تحفظ کےلئے سپریم کورٹ کے ایک بڑے اور تجروبہ کاروکیل کا انتخاب کیا اور اس طرح ہم نے ہمیشہ اقتدار میں رہ کر یا اقتدار سے باہر ریاستی عوام کی خواہشوں کا اعترام کیا ۔ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق اور دیگر علحیدگی پسندوں کو این آئی اے کے جانب سے نوٹس جاری کرنے کے معاملے کو محبوبہ مفتی نے انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے وقت میں بھی انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے اسکی اجازت نہیں دی اور میں نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ اس طرح کے دبائو سے کوئی مسلہ حل نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق صرف حریت لیڈر ہی نہیں ہیں بلکہ وہ ہمارے مذہبی لیڈر بھی ہیں لہذا انکے خلاف کاراوئی کرنا قابل مزمت ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ کچھ حریت لیڈروں کے خلاف حال ہی میں” سٹنگ اوپریشن ” کیا گیا تھا اور بعد میں اسکو ٹیلی ویژن پر بھی دکھایا گیا وہ ٹھیک ہے اسکی تحقیقات ہونی چاہئے لیکن باقی لوگوں جن میں سید علی شاہ گیلانی اور سید صلاح الدین کے بیٹے شامل ہیں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر انکو تنگ طلب کرنے کی کون سی جوازیت ہے۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ اس طرح کا پکڑ دھکڑ اور ہراساں کرنے کا ماحول پیدا کرکے یہاں کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے جو قطعی طور پر ریاست کی مفاد میں نہیں ہے ۔ نوجوانوں کے مستقبل کو برائے راست مسلہ کشمیر کے حل کے ساتھ جوڑتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمارا نوجوان برباد ہورہا ہے کیونکہ ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں میں یا پتھر ہے یا بندوق ہے اور جن کے ہاتھ میں pen بھی ہے تو اسکے پاس روز گار ہی نہیں ہے لہذا جب تک نہ ریاست جموں کشمیر میں حالات ٹھیک ہونگے ،پاکستان سے بات چیت نہیں ہوگی اور جب تک دلی والوں کا جموں کشمیر کے ساتھ جھگڑا ہوگا تب تک یہاں امن نہیں ہوگا اور جب امب نہیں ہوگا تب تک نہ کوئی ترقی ہوگی اور نہ ہی روزگار کے نئے وسائل ہی پیدا ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ اسی لئے مرحوم مفتی محمد سید نے کہا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور دیگر جماعتوں نے 60 سے 70 سال تک حکومت کرنے کا موقعہ ملا ہے اور انکی دو تہائی اکثریت بھی تھی لیکن پھر بھی انہوں نے ریاست کے لئے کچھ نہیں کیا لہذا مجھے 44 اسمبلی سیٹیں دو میں ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کو مشکلات اور مسائل کے بھنور سے آزاد کروں گا لیکن لوگوں نے وہ نہیں کیا لیکن مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں ریاست کے لوگ ایسا ہی ضرور کریں گے کیونکہ پی ڈی پی ہی لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے ۔
الحاق خبر۔۔۔۔۔۔ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لئے پاکستان اور علحیدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کا ماحول پیدا کرنا ہمیشہ پی ڈی پی کی ترجیحات میں شامل رہا ہے اور اسکے لئے ہمیشہ انکی جماعت نے اپنےتمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے اور اب ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں جلد از جلد اسمبلی انتخابات منعقد ہونے چاہے تاکہ یہاں کے لوگوں کو ایک چنی ہوئی سرکار ملے گی تاکہ انکے روزمرہ کے مسائل کا ازالہ ہوسکے کیونکہ گورنر راج ریاست جموں و کشمیر کے مفادات کے لئے انتہائی خطرناک اور نقصان دہ ہے ۔ان باتوں کا اظہار سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کشمیر
کے۔ این۔ ایس اور روزنامہ الحاق کے ساتھ ایک خصوصی انٹریو کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتئ رہی ہے کہ ریاست جموں کشمیر میں جو سیاسی پارٹیاں برسر اقتدار رہی ہے وہ ہمیشہ دلی کی بولی بولتے تھے ،وہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کی بات کرتے تھے ، علحیدگی پسندوں کو جیل میں ڈالنے کی باتیں کرتے تھے لیکن پی ڈی پی واحد جماعت ہے جنہوں نےہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اسکا حل ڈھونڈنا ضروری یے جس کے لئے پی ڈی پی ہمیشہ پاکستان اور علحیدگی پسندوں کے ساتھ بات کرنے کی حق میں رہی ہے اور اسکے لئے ہر ممکن کوشش بھی کی ۔ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ "جماعت اسلامی” پر "پابندی” لگانا بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ جماعت اسلامی ریاست کی ایک بہت بڑی سماجی و سیاسی آرگنائزیشن ہے اور انکو آپ زبردستی بند نہیں کرسکتے ہو اور انکے اسکولوں پر آپ تالا نہیں لگا سکتے ہو ،آپ جماعت اسلامی کے ساتھ ساتھ جمعت اہلحدیث جماعت پر کریک ڈون نہیں کرسکتے ہو اسکے آنے والے وقت میں بیانک نتائج نکل سکتے ہیں پھر اس پر قابو پانا ناممکن بن جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ” بی جے پی” اور دیگر سیاسی جماعتیں پی ڈی پی کے خلاف اسلئے گئی ہیں کیونکہ پی ڈی پی نے پتھر بازی میں ملوث نوجوانوں کے خلاف FIR واپس لئے ، ہم نے سیز فائر کروا کر اس میں مزید توسیع کرنے کی وکالت کی اور یہ تمام چیزیں ہم نے جموں کشمیر کے لوگوں کے حق میں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر کے حق میں بات کرنا ،کشمیر مسئلے کے حل کے حوالے سے لب کشائی کرنا یا جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے خلاف آواز اٹھانے کو ملک دشمن قرار دیا جائے تو پھر میں بی جے پی کو کیا کہہ سکتی ہوں، آپ اسکا اندازہ خود لگاسکتے ہو ۔اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم چاہتے ہئں کہ "اسمبلی الیکشن” جلد از جلد ہونے چاہئے تاکہ لوگوں کی ایک چنی ہوئی سرکار وجود میں آکر انکے روز مرہ کے مسائل کا ازالہ ہوسکے ۔ انہوں نے ریاست میں موجودہ "گورنر راج” کو جموں و کشمیر کے مفادات کےلئے انتہائی خطرناک اور "نقصان دہ” قرار دیا۔انکا کہنا تھا کہ ریاستی گورنر کی جانب سے کئی ایک حساس معاملات پر جو ترامیم آرہی ہے وہ کسی بھی صورت میں ریاست کے مفاد میں نہیں ہیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جب میں ریاست کی وزیر اعلی تھی تو میں نے ان تمام چیزوں کو روک کر رکھا تھا ،35 اے کے تحفظ کےلئے سپریم کورٹ کے ایک بڑے اور تجروبہ کاروکیل کا انتخاب کیا اور اس طرح ہم نے ہمیشہ اقتدار میں رہ کر یا اقتدار سے باہر ریاستی عوام کی خواہشوں کا اعترام کیا ۔ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق اور دیگر علحیدگی پسندوں کو این آئی اے کے جانب سے نوٹس جاری کرنے کے معاملے کو محبوبہ مفتی نے انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے وقت میں بھی انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے اسکی اجازت نہیں دی اور میں نے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ اس طرح کے دبائو سے کوئی مسلہ حل نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق صرف حریت لیڈر ہی نہیں ہیں بلکہ وہ ہمارے مذہبی لیڈر بھی ہیں لہذا انکے خلاف کاراوئی کرنا قابل مزمت ہے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ کچھ حریت لیڈروں کے خلاف حال ہی میں” سٹنگ اوپریشن ” کیا گیا تھا اور بعد میں اسکو ٹیلی ویژن پر بھی دکھایا گیا وہ ٹھیک ہے اسکی تحقیقات ہونی چاہئے لیکن باقی لوگوں جن میں سید علی شاہ گیلانی اور سید صلاح الدین کے بیٹے شامل ہیں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر انکو تنگ طلب کرنے کی کون سی جوازیت ہے۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ اس طرح کا پکڑ دھکڑ اور ہراساں کرنے کا ماحول پیدا کرکے یہاں کی صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے جو قطعی طور پر ریاست کی مفاد میں نہیں ہے ۔ نوجوانوں کے مستقبل کو برائے راست مسلہ کشمیر کے حل کے ساتھ جوڑتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمارا نوجوان برباد ہورہا ہے کیونکہ ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں میں یا پتھر ہے یا بندوق ہے اور جن کے ہاتھ میں pen بھی ہے تو اسکے پاس روز گار ہی نہیں ہے لہذا جب تک نہ ریاست جموں کشمیر میں حالات ٹھیک ہونگے ،پاکستان سے بات چیت نہیں ہوگی اور جب تک دلی والوں کا جموں کشمیر کے ساتھ جھگڑا ہوگا تب تک یہاں امن نہیں ہوگا اور جب امب نہیں ہوگا تب تک نہ کوئی ترقی ہوگی اور نہ ہی روزگار کے نئے وسائل ہی پیدا ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ اسی لئے مرحوم مفتی محمد سید نے کہا تھا کہ نیشنل کانفرنس اور دیگر جماعتوں نے 60 سے 70 سال تک حکومت کرنے کا موقعہ ملا ہے اور انکی دو تہائی اکثریت بھی تھی لیکن پھر بھی انہوں نے ریاست کے لئے کچھ نہیں کیا لہذا مجھے 44 اسمبلی سیٹیں دو میں ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کو مشکلات اور مسائل کے بھنور سے آزاد کروں گا لیکن لوگوں نے وہ نہیں کیا لیکن مجھے امید ہے کہ آنے والے وقت میں ریاست کے لوگ ایسا ہی ضرور کریں گے کیونکہ پی ڈی پی ہی لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے ۔
ReplyForward
|