50کلومیٹرمسافت والی بارہمولہ ،سری نگر شاہراہ کی کشادگی کامعاملہ

دہائیوں بعدبھی کوئی منصوبہ بندی نہیں ،جگہ جگہ شاہراہ کی تنگدستی ٹریفک جام کی وجہ

50کلومیٹرمسافت والی بارہمولہ ،سری نگر شاہراہ کی کشادگی کامعاملہ

ہمیں بائی پاس منظورنہیں :ٹریڈرس فیڈریشن پٹن ،ہم حکام سے ملتے ملتے تھک گئے:بیوپارمنڈل بارہمولہ
بارہمولہ۱۶، اپریل ؍کے این ایس ؍ بارہمولہ تابانہال ہفتے میں 2روزشہری ٹریفک پرعائدپابندی کے بیچ شمالی کشمیرکے عام لوگ ،ملازمین وافسر،دکاندار،طلاب اوردیگرلوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ سری نگرسے بارہمولہ تک لگ بھگ60کلومیٹرمسافت والی شاہراہ کی کشادگی کاخواب کب شرمندہ تعبیرہوگا۔کشمیرنیوزسروس (کے این ایس )کے مطابق تقریباً20برس قبل بانہال سے بارہمولہ تک قومی شاہراہ کی کشادگی کامنصوبہ ہاتھ میں لیاگیاتھاتاہم سال2002میں وزیراعلیٰ بننے کے بعدمفتی محمدسعید نے اس پروجیکٹ کوروبہ عمل لانے کیلئے عملی اقدامات اْٹھائے اورسب سے پہلے شالٹینگ موڑسے نار بل تک شاہراہ کی کشادگی کے کام میں سرعت لائی گئی جبکہ اس دوران پارمپورہ بائی پاس سے قاضی گنڈ تک بھی شاہراہ کی کشادگی کامنصوبہ عملانے کیلئے زمین حاصل کرنے کی مہم میں تیزی لائی گئی۔بہرحال تاخیرہی سے سہی لیکن سری نگرتاقاضی گنڈ شاہراہ کی تعمیروتجدیدکاکام کچھ سال قبل مکمل کیاگیالیکن اس دوران پارمپورہ سے بارہمولہ اوراوڑی تک شاہراہ کوکشادہ بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔حدتویہ ہے کہ شالٹینگ سے نارہ بل تک شاہراہ کی کشادگی کاکام مکمل ہونے میں لگ بھگ ایک دہائی سے زیادہ کاوقت لیاگیالیکن یہاں بھی مصطفی آبادکے نزدیک شاہراہ کے کنارے واقع سکھ برادری کے ایک گردوارے کودوسری معقول جگہ منتقل کرنے کیلئے آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔بہرحال اس سب کے چلتے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے19جولائی2017کوشمالی کشمیرکے اپنے ایک دورے کے دوران اعلان کردیاکہ مرکزی سرکارنے ’ناربل سے بارہمولہ اوریہاں سے اوڑی تک شاہراہ کی کشادگی کے منصوبے کومنظوری دے دی ،اوراس حوالے سے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹسDPR’sکوتیارکیاجارہاہے۔شاہراہ کشادگی منصوبے کے تحت جب کئی برس پٹن قصبہ میں انہدامی کارروائی عمل میں لانے کی کوشش کی گئی تویہاں عوامی سطح پراسکی مزاحمت ہوئی ،اوریہاں کے دکانداروں نے انہدامی کارروائی کی زدمیں آنے والے عام شہریوں کیساتھ ملکراحتجاجی مظاہرے شروع کئے۔تاہم ٹریڈرس فیڈریشن پٹن کے صدرسجاداحمدپیرنے وضاحت کی کہ پٹن کے تاجریامقامی آبادمین بازارمیں شاہراہ کی کشادگی کیخلاف نہیں ہے۔سجاداحمدپیر نے فون پربتایاکہ ہم اسبات کے حق میں ہیں کہ سری نگربارہمولہ شاہراہ کی کشادگی کے ایک دیرینہ خواب کوشرمندہ تعبیرکرنے کیلئے پٹن بازارمیں شاہراہ کی کشادگی کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹریڈرس فیڈریشن پٹن نے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنربارہمولہ اورڈویڑنل کمشنرکشمیرکویادداشت پیش کی ہے ،جس میں ہم نے انتظامیہ کے ذمہ داروں تک یہ بات پہنچادی ہے کہ پٹن کی تاجربرادری اورعام لوگ اسبات کیلئے تیارہیں کہ اگرکشادگی کے نتیجے میں اْنکے دکانات یارہائشی مکانات منہدم ہونے کی صورت میں اپنامقررہ معاوضہ2قسطوں میں لینے کیلئے بھی تیارہیں۔سجاداحمدپیرنے کہاکہ ٹریڈرس فیڈریشن پٹن قصبہ پٹن کونظراندازکرکے بائی پاس روڑتعمیرکرنے کے خلاف ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پٹن قصبہ کی اہمیت کوختم کرنے اوریہاں کی تاجربرادری کومعاشی بدحالی کاشکاربنانے کی ایک منصوبہ بندسازش ہے۔انہوں نے واضح کیاکہ اگربائی پاس روڑمنصوبے کوعملانے کی کوشش کی گئی توہم پوری قوت کیساتھ اسکی مخالفت کریں گے۔ادھرسری نگربارہمولہ شاہراہ پرروزانہ ،ہفتہ واریاعمومی طورپرسفرکرنے والے مسافرکہتے ہیں کہ پٹن قصبہ کے نزدیک پہنچتے ہی اْنھیں ٹریفک جام سے دوچارہوناپڑتاہے کیونکہ قصبہ کے مین بازارسے گزرنے والی سڑک اتنی تنگ ہے کہ بیک وقت مشکل سے ہی مخالف سمت سے آنے والے گاڑیاں آگے جاپاتی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ سری نگرسے بارہمولہ ،سوپوریاشمالی کشمیرکے کسی دوسرے علاقے کی جانب جاتے ہوئے پہلے پٹن میں ٹریفک جام کاعذاب سہناپڑتاہے اورپھررہی سہی کسرسنگرامہ چوک میں پوری ہوجاتی ہے کیونکہ یہاں کامین چوک یاچوراہااتناتنگ ہے کہ تین اطراف یعنی سری نگر،بارہمولہ اورسوپورسے آنے والی گاڑیاں اچانک ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہیں ،اورپھربمشکل ہی یہاں گاڑیوں میں سوارمسافراس عذاب سے نجات پاتے ہیں۔شمالی قصبہ بارہمولہ میں شاہراہ کی حالت اسے بھی زیادہ خراب ہے کیونکہ یہاں گرونانک اسکول کے نزدیک پہنچتے ہی گاڑیاں ٹریفک جام میں پھنس جاتی ہیں اورپھرتحصیل چوک تک پہنچنے میں ایک دومنٹ کے بجائے بعض اوقات دس بیس منٹ لگ ہی جاتے ہیں ،اورجب ایسی صورتحال پیداہوجاتی ہے تومسافرگاڑیوں سے اْترکرپیدل مارچ کرنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔adhrبیوپارمنڈل بارہمولہ کے جنرل سیکرٹری انجینئرطارق احمدمغلوکہتے ہیں کہ ہم حکام کے پاس جاتے جاتے تھک گئے کیونکہ ہم گزشتہ لگ بھگ ایک ڈیڑھ دہائی سے حکام پرزوردیتے آرہے ہیں کہ بارہمولہ میں شاہراہ کی کشادگی کیلئے جہاں ضروری ہو،انہدامی کارروائی روبہ عمل لائی جائے۔انجینئرطارق کا فون پر کہناتھاکہ اب کچھ وقت سے یہ سننے میں آرہاہے کہ دلنہ یاکانسپورہ سے بارہمولہ قصبہ تک کوئی باس پاس روڑبننے والاہے لیکن ایسے کسی منصوبے کاکوئی خاکہ یاپروجیکٹ رپورٹ کہیں دستیاب نہیں۔انہوں نے کہاکہ سڑکوں کی تنگ دستی کی وجہ سے قصبہ بارہمولہ میں کاروباری سرگرمیوں پرمنفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ کسی نزدیکی گاؤں یاعلاقہ سے جب کوئی شخص یاکنبہ خریداری کیلئے بارہمولہ قصبہ آتاہے توآتے یاواپس جاتے وقت جب ٹریفک جام کاسامناکرناپڑتاہے توایساشخص یاکنبہ دوبارہ خریداری یاکسی دوسرے کام کیلئے بارہمولہ آنے سے توبہ کرتاہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.