سرینگر۱۶، اپریل ؍کے این ایس ؍ مرکزی وزیر مالیات اور بھاجپا لیڈر ارون جیٹلی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جموں وکشمیر اور دہشت گردی جیسے مسائل بھارت کے لیے بڑے چلینجز ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ وزیرا عظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے گزشتہ چند مہینوں سے علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کو کھلا پیغام دیا کہ اْن کی ملک مخالف سرگرمیوں کو قطعی طور پر برداشت نہیں کیا جائیگا۔ کشمیرنیو زسروس (کے این ایس) کے مطابق مرکزی وزیر برائے مالیات ارون جیٹلی نے سماجی بلاگ پراظہار خیال کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جموں وکشمیر اور دہشت گردی جیسے مسائل بھارت کے لیے بڑے چلینجز ہیں۔ارون جیٹلی نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندرمودی کی قیادت والی مرکزی سرکار نے گزشتہ چند مہینوں سے علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدام اْٹھاکر انہیں واضح پیغام دیا کہ ملک دشمن سرگرمیوں کو کسی بھی صورتحال میں برداشت نہیں کیا جائیگا۔مرکزی وزیرنے بتایا کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث دہشت گرد بڑی تعداد میں فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مارے جاچکے ہیں، ان کے نیٹ ورک کو زمینی سطح پر نیست و نابود کیا گیا اور یوں ریاست جموں وکشمیر میں زمینی سطح پر قانون کی عملداری نافذ العمل ہے۔انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو یقینی بنانے اور فورسز کی زندگیوں کی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اور ٹھوس اقدامات اْٹھائے جن میں علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر نکیل کسنا بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار قائم دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو منصوبہ بند اور ٹھوس کارروائی کے تحت نشانہ بناتے ہوئے انہیں تباہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فی الوقت ملک کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج یہ ہے کہ ریاست جموں وکشمیر اور دہشت گردی جیسے معاملات کو کون بہترڈھنگ سے سنبھال سکے گا۔ارون جیٹلی نے کانگریس کا نام لئے بغیر کہا کہ لازمی بات ہے کہ کشمیر اور دہشت گردی جیسے معاملات کو وہ لوگ قطعی طور پر سنبھال نہیں پائیں گے جنہوں نے کشمیر مسئلے کو پیدا کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور دہشت گردی جیسے معاملات کو وہ لوگ حل نہیں کرپائیں گے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ووٹ بنک کے ساتھ جوڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام مرکزی سرکار کی مرکزی پالیسی میں اہم عنصر کے طور پر شامل ہیں۔ ریاست جموں وکشمیر کے عوام بھارت کے ساتھ خاص تعلق کا استحقاق رکھتے ہیں، وہ بہترین مواقع، امن و سلامتی اور دہشت گردی سے چھٹکارے کا حق رکھتے ہیں۔بھاجپا لیڈر نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ مخملی دستانوں اور خوش کرنے سے نہیں لڑی جاسکتی ہے۔ انہوں نے علاقائی مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں بشمول نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا نام لیے بغیر کہا کہ دونوں پارٹیوں نے موجودہ حالات میں مایوس کن رول ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ این سی اور پی ڈی پی ریاست کی علیحدگی سے متعلق سخت گیر پالیسی پر گامزن ہے۔ اگر مرکزی سرکار نے ریاست جموں وکشمیر سے متعلق کوئی ٹھوس اقدام اْٹھایا تو اس حوالے سے این سی اور پی ڈی پی غیر معمولی فیصلہ لے سکتی ہے جو کہ انتہائی مایوس کن بات ہے۔ہم نے نرم پالیسی بھی اختیار کی تاہم اس سے آج تک کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔حزب اختلاف کی قیادت کے پاس بھی اس حوالے سے کئی روڑ میپ نہیں ہے سوائے ملک کی یکجہتی اور سالمیت کو زک پہنچانے کے۔انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ چیلنج کوبغیر مصلحت والے اپروچ سے حل کیا جاسکتا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیر مسئلے کو صرف ایک مضبوط قائد اور مضبوط سرکار کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے جس کے لیے ناگزیر ہے کہ ملکی عوام تاریخی غلطیوں کو مزید دہرانے سے پرہیز کریں۔ جموں وکشمیر اور دہشت گردی جیسے معاملات ملکی سالمیت کے لیے بڑے چیلنجز ہوں گے کیوں کہ ان کا تعلق حاکمیت، سالمیت اور سیکورٹی سے متعلق ہے۔ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ دفعہ 370کو وفاق کیساتھ آئینی طور پر منسلک کرنے کے لیے منصوبہ بند پروگرام کے تحت تشکیل دیا جاچکا ہے۔ دفعہ 35Aکو سال 1954میں متعارف کیا گیا جو ریاست جموں وکشمیر کے اندر علیحدگی پسند نظریے اور افتراق و انتشار کو جواز بخشتاہے۔مسئلہ کشمیر کے لیے کانگریس پارٹی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ارون جیٹیلی نے بتایا کہ جب پڑوسی ملک پاکستان کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ ماننے سے انکار کررہا ہے تو کانگریس پارٹی ایسے میں مسئلے سے اپنا پلو جھاڑنے میں ہی عافیت سمجھتی ہے۔مسئلہ کشمیر کو کھڑا کرنا ایک تاریخی غلطی تھی جس کی پاداش میں بھارت نے اپنی ریاست کا تین فیصدی حصہ گنوادیا۔ بجائے ریاست کے سبھی خطوں کی یکجہتی پر سوچا اور کام کیا جاتا، کانگریس پارٹی آئینی رشتوں کو مزید کمزور کرنے کیلئے کمر بستہ دکھائی دے رہی ہیں
مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی بھارت کے لیے بڑے چیلنجز: ارون جیٹلی
مودی سرکار نے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی کمرتوڑ کررکھ دی