یاسین ملک کی سلامتی حکومت ہندوستان کی ذمہ داری: جے آر ایل

سیاسی نظریات کی بنیاد پر نشانہ بنانا سراسر انتقام گیری

یاسین ملک کی سلامتی حکومت ہندوستان کی ذمہ داری: جے آر ایل

سرینگر۲۰، اپریل ؍کے این ایس ؍ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے محبوس لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کی جیل کے اندر بگڑتی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرنٹ رہنما کی سلامتی حکومت ہندوستان کی ذمہ داری ہے۔ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ محض سیاسی نظریات کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا سراسر انتقام گیری سے عبارت پالیسی ہے اور اس طرح کے عمل سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں کی مزاحمتی قیادت اور نوجوانوں کو طاقت اور قوت کے بل پر پشت بہ دیوار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔کشمیرنیو زسروس (کے این ایس) کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت نے محبوس سینئر مزاحمتی رہنما جناب محمد یاسین ملک کی علالت اور انہیں نازک حالت میں ہسپتال منتقل کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محبوس رہنما کی علالت کی خبر سن کر پوری کشمیری قوم میں ان کی سلامتی کے حوالے سے شدید فکر و تشویش پیدا ہو گئی ہے اور یہ حکومت ہندوستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ جناب ملک کی سلامتی کو یقینی بنائے۔قائدین نے کہا کہ محبوس رہنما کو بدنام زمانہ پی ایس اے کے تحت گرفتار کرکے پہلے کورٹ بلوال جیل جموں میں مقید رکھا گیا اور پھر وہاں سے تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ذریعے انہیں پوچھ گچھ کیلئے گرفتار کرکے دلی لیجایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح محبوس رہنما کے ساتھ انکے گھر والوں کے علاوہ کسی کوبھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور انہیں مختلف بہانوں سے ٹالا جارہا ہے اور چونکہ محبوس رہنماکی موجودہ حالت کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی مصدقہ اطلاع دستیاب نہیں ہے جس وجہ سے محبوس قائد کی سلامتی کے حوالے سے مختلف خدشات جنم لے رہے ہیں۔ کشمیر میں سیاسی نظریات کی بنیاد پر جس طرح مزاحمتی رہنماؤں ،دینی جماعتوں کے قائدین ، تاجر پیشہ افراد اور زندگی کے دیگر طبقات سے وابستہ لوگوں کو این آئی اے اور دوسرے سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے نشانہ بنانے کا عمل شروع کیاگیا ہے وہ حد درجہ افسوسناک ہے۔ محمد یاسین ملک کشمیری قوم کے ایک مستند سیاسی رہنما ہیں اور ان کے تئیں روا رکھا جارہا غیر انسانی سلوک مسلمہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔قائدین نے کہا کہ محض سیاسی نظریات کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا سراسر انتقام گیری سے عبارت پالیسی ہے اور اس طرح کے عمل سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں کی مزاحمتی قیادت اور نوجوانوں کو طاقت اور قوت کے بل پر پشت بہ دیوار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.