سرینگر۲۳، اپریل ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے پی ڈی پی پر تابڑ توڑ حملہ بولتے ہوئے کہا کہ قلم دوات اور کنول کی مخلوظ حکومت کے سایہ تلے جہاں ریاست بھر کے عوام کو مصائب اور آلام جھیلنے پڑے وہیں جنوبی کشمیر کے لوگوں پر بالخصوص ایسی مصیبت ٹوٹ پڑی جو آج تک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ موجودہ پارلیمانی انتخابات کے دوران جوق در جوق پولنگ مراکز کا رخ کرکے نیشنل کانفرنس کے حق میں ووٹ ڈال کر پی ڈی پی کی وعدہ خلافیوں کا حساب چکتا کریں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے پارلیمانی اُمیدوار برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں چنائوی جلسوں اور کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی پر تابڑ توڑ حملے کئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کی سابق حکومت کے تلے جہاں ریاست بھر کے عوام کو مصائب اور مشکلات جھیلنے پڑے وہیں جنوبی کشمیر کے لوگوں پر ایسی مصیبت ٹوٹ پڑی جو آج تک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ایک طرف کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے جبکہ دوسری جانب آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں کے اشاروں پر چل کر ریاست کی خصوصی پوزیشن بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا۔جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ قلم دوات جماعت کی سربراہی کی حکومت میں جنوبی کشمیر کے لوگوں نے جو کچھ دیکھا اور سہا اُسے فراموش کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ جنوبی کشمیر کے حالات سے مکمل باخبر ہونے کے باوجود میں یہاں کے عوام کا درد بیان نہیں کرسکتا۔ جنوبی کشمیر میں ہوئے مظالم کا درد وہی بیان کرسکتا ہے جس کے گھر کا چراغ بجھ گیا، جنوبی کشمیر کی کسک وہی بیان کرسکتا ہے جس کی بینائی چھینی گئی،جنوبی کشمیر کے مشکلات کا کرب وہی زمیندار بیان کرسکتا ہے جس کی دھان کی فصل کو آگ کی نذر کردیا گیا، جنوبی کشمیر کے مصائب وہی باغ کا مالک بیان کرسکتا ہے جس کے میوہ کے دختوں کو کاٹ کر اُس کی برسوں کی محنت پر پانی پھیر دیا گیا،جنوبی کشمیر میں ہوا عتاب وہی بیان کرسکتا ہے جس کے گھر کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مظالم کی انتہا یہ تھی کہ بجلی ٹرانسفارمروں تک کو نہیں بخشا گیا اور یہ سب کچھ ایک عوامی منتخبہ حکومت (پی ڈی پی حکومت) کی نگرانی میں ہورہاتھا اور ایسی حکومت جس کو جنوبی کشمیر سے ہی سب سے زیادہ حمایت حاصل تھی۔ گویا پی ڈی پی نے اپنے عوام کیخلاف ہی حقیقی معنوں میں جنگ چھیڑدی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ افسوس اس بات ہے کہ جب یہاں کے عوام پر یہ مظالم ہورہے تھے تب قلم دوات جماعت سے وابستہ ایک بھی وزیر ، رکن اسمبلی یا پارلیمان نے عوام کی بات نہیں کی اور نہ ہی ان میں سے کوئی لوگوں کی حمایت میں آگے آیا اور آج یہی قلم دوات جماعت والے عوام سے ووٹنگ مانگ رہے ہیں۔ حکمرانی کے دوران پی ڈی پی والوں کا رویہ تاناشاہی پر مبنی تھا اور اس جماعت سے وابستہ افراد ایسے پیش آرہے تھے کہ جیسے انہیں دوبارہ عوام کا سامنا نہیں کرنا تھا۔ کشمیرنیو زسروس کے مطابق حسنین مسعودی نے کہا کہ سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت انتظامی اور تعمیر و ترقی کی سطح پر بھی نااہل ثابت ہوئی۔ جہاں یہ حکومت ساڑھے3سالہ دورِ حکومت میں کوئی بھی خاطر خواہ کام نہیں کر پائی وہیں اس مخلوط اتحاد نے اقرباپروری، رشوت ستانی اور کورپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ جس کا خلاصہ وقت وقت پر ذرائع ابلاغ میں ہوتے گئے۔پی ڈی پی حکومت کے دوران ایک میگاواٹ بجلی پیداوار کرنے کی شروعات نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ریاست بجلی کے سیکٹر میں مزید پیچھے رہ گئی۔ بے روزگاری کو روزگار دینے کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا ، اُلٹا ایس آر او 202لاگو کرکے نوجوانوں کے حقوق پر شب خون مارا گیا۔ آبپاشی و واٹر سپلائی کے شعبوں نے بھی پی ڈی پی دورِ حکومت میں کوئی بھی ترقی نہیں دیکھی۔ کئی علاقوں میں آج بھی لوگ پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں اور سڑکوں کا حال کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔
پی ڈی پی کو اقتدار کیا ملا، عوام کیخلاف جنگ چھیڑدی
موجودہ انتخابات کے دوران عوام قلم دوات کی وعدہ خلافیوں کا حساب چکتا کریں: نیشنل کانفرنس