لوک سبھا انتخابات کا تیسرا مرحلہ اور حکومت کا فرنٹ چیرمین کے تئیں نارروا سلوک

مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال سے ہو کا عالم

لوک سبھا انتخابات کا تیسرا مرحلہ اور حکومت کا فرنٹ چیرمین کے تئیں نارروا سلوک

معمولات بری طرح متاثر ،جنوبی کشمیر میں الیکشن سے 12گھنٹے قبل انٹرنیٹ بریک ڈائون
سرینگر۲۳، اپریل ؍کے این ایس ؍ وادی کشمیر میں لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے اور لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کی این آئی اے کی زیر حراست خراب صحت کے پیش نظر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی بھر میںمکمل ہڑتال سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر رہے جس کے نتیجے میں جنوبی کشمیر کیساتھ ساتھ وسطی اور شمالی کشمیرمیں بھی تمام دوکانات، غیر سرکاری دفاتر کے علاوہ تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے جبکہ شمال و جنوب سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بھی مجموعی طور پر ٹھپ رہی۔ ادھر انتظامیہ نے جنوبی کشمیر میں تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران سیکورٹی کے کڑے بندوبست عمل میں لائے تھے جس دوران اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان اور کولگام جیسے حساس ترین علاقوں میں جگہ جگہ فورسز کی ٹکڑیوں کو تعینات کردیا گیا تھا۔ انتظامیہ نے ووٹنگ کو بلاخلل جاری رکھنے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے جنوبی کشمیر میں سوموار شام دیر گئے ہی موبائل انٹرنیٹ خدمات پر بریک لگادی جبکہ ریلوے محکمہ نے بھی سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر ریل سروس کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ادھرانتخابات کے تیسرے مرحلے کے دوران کسی بھی علاقے سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے اور لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کی تہار جیل میں ناساز طبیعت کے پیش نظر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر منگلوار کو وادی کے سبھی اضلاع میں مکمل ہڑتال سے زندگی کے جملہ شعبہ جات بری طرح سے متاثر رہے جس دوران جنوبی ، وسطی اور شمالی کشمیر کے سبھی علاقوں میں دن بھر سناٹا چھایا رہا۔ ہڑتال کی وجہ سے جہاں جنوبی کشمیر میں معمولات کی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں وہیں وسطی اور شمالی کشمیر کے علاقوں میں بھی زندگی کی رفتار تھم سی گئی تھی۔ہڑتال کے نتیجے میں وادی بھر میں تمام دوکانات، تجارتی مراکز، غیر سرکاری دفاتر کے علاوہ تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ شمال و جنوب اندرون و بیرون راستوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بری طرح سے مفلوج ہوکر رہ گئی۔شہر سرینگر کے قلب لعل چوک میں بھی ہڑتال کی وجہ سے تمام قسم کے معمولات متاثر رہے جس کے نتیجے میں گھنٹہ گھر، لعل چوک، ریذیڈنسی روڑ، ایم اے روڑ، پولو ویو، ریگل چوک، گونی کھن، مہاراجہ بازار، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، امیر ا کدل، مائسمہ، گائو کدل، جہانگیر چوک، بتہ مالو، پارم پورہ، جواہر نگر کے علاوہ بقیہ علاقوں میں دن بھر ہوکا عالم رہا جس دوران لوگ دن بھر گھروں کے اندر ہی رہے۔ شہر خاص کے کئی علاقوں جن میں نوہٹہ، گوجوارہ، راجوری کدل، صراف کدل، حول، صورہ، رعناواری، عیدگاہ سمیت درجنوں علاقوں میں بھی ہڑتال کاکڑا اثر دیکھنے کو ملا تاہم انتظامیہ نے کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کی خاطر یہاں فورسز کی اضافی ٹکڑیوں کو تعینات کردیا تھا۔ ہڑتال کی وجہ سے دن بھر شہر سرینگر کی گلیوں اور چوراہوں پر نوجوانوں کو کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا گیا تاہم کسی بھی علاقے سے کوئی ناخوشگوار واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ادھر جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان اور کولگام علاقوں میں بھی مزاحمتی قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال رہی جس دوران یہاں سڑکوں پر دن بھر الو بولتے ہوئے نظر آئے تاہم اننت ناگ ضلع میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے پیش نظر یہاں اکا دکا گاڑیوں کو پولنگ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہوئے دیکھا گیا جن میں بیشتر سیاسی کارکنان کی گاڑیاں شامل تھیں۔ ادھر جنوبی کشمیر سے کے این ایس کے نامہ نگاروں نے اطلاع دی ہے کہ شوپیان ،پلوامہ اور انت ناگ ترال ،اونتی پورہ،کولگام قاضی گنڈ ، سمیت دیگر تمام چھوٹے علاقوں میں مزاحمتی قیادت کی کال پر مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثررہی جبکہ انتظامیہ نے بنا کسی ناخوشگوار واقعے کے بغیر ہی انٹرنیٹ سروس پر روک لگادی تھی۔انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے اننت ناگ پارلیمانی نشست پر پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے پیش نظر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے تھے جس کے نتیجے میں یہاں پولنگ مراکز کیساتھ ساتھ حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تیاری کی حالت میں رکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے امن عامہ میں رخنہ ڈالنے والے عناصر پر کڑی نگاہ رکھنے کیلئے چند روز قبل ہی جنوبی کشمیر کے کئی حساس ترین علاقوں میں سی سی ٹی ویز کو متحرک کیا تھا جس کے ذریعے اندرون و بیرون راستوں پر گزرنے والے راہ گیروں پر باریک بینی سے نظر رکھی جارہی تھی تاہم انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے کولگام، اننت ناگ، شوپیان اور پلوامہ میں سوموار شام دیر گئے موبائل انٹرنیٹ سروس کو مکمل طور پر مفلوج کردیا جس کے نتیجے میں طلبااور تاجر برادری کو سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ نے جنوبی کشمیر میں الیکشن شروع ہونے سے 12گھنٹے قبل ہی موبائل انٹرنیٹ سروس پر بریک لگاتے ہوئے ہزاروں طلبا اور تجارت پیشہ افراد کو سکتے میں ڈال دیا جس کے نتیجے میں قومی و مقامی سطح کے مسابقتی امتحانات میں حصہ لینے والے سینکڑوں طالب علموں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ آن لائن تجارت سے وابستہ کئی تجار بھی انتظامیہ کے اس فیصلے سے نالاں دکھائی دے رہے تھے۔ادھر پولیس ذرائع نے دن بھر کی صورتحال کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کے دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران عوام کی اچھی خاصی تعداد نے پولنگ مراکز کا رخ کرکے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا۔خیال رہے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے پہلے ہی عوام کو بتایا گیا ہے کہ جن جن علاقوں میں پولنگ ہوا کرے گی اُس روز متعلقہ علاقے مکمل ہڑتال کرکے انتخابات کا بائیکاٹ کریں تاہم چند روز قبل مزاحمتی قیادت کی اکائی اور لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک کی تہار جیل میں طبیعت میں بدلائو آنے کے نتیجے میں ہسپتال منتقل کرنا پڑا جس کے نتیجے میں موصوف کی سلامتی سے متعلق وادی کشمیر میں عوامی حلقوں کے اندر تشویش پائی گئی جس کے بعد مزاحمتی قیادت نے منگلوار کو فرنٹ چیرمین کی بگڑٹی صحت اور اُن کے ساتھ حکومت کے نارروا سلوک کے خلاف عوام سے مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.