سرینگر۲۴، اپریل ؍ ؍ کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ قلم دوات والوں کا سرنڈ رجنوبی کشمیر کے عوام کو کافی مہنگا پڑا جس کے نتیجے میں یہاں خون کی ندیاں بہا دی گئیں۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ پی ڈی پی کی گمراہ کن سیاست کو ٹھکراتے ہوئے کانگریس پارٹی کے حق میں اپنا ووٹ دیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے بدھوار کو کولگام کے منزگام، نادی مرگ اور کولگام میں کئی عوامی میٹنگوں سے خطاب کرکے اس بات کا اعادہ کیا کہ کارنگریس پارٹی ریاست میں استحصالی سیاست، کرپشن اور اقربا پروری کو جڑ سے ختم کرے گی جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے پی ڈی پی اور بی جے پی کی گمراہ کن سیاست کا کافی خمیازہ بھگتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اننت ناگ کے لوگوں نے ووٹنگ عمل کے پہلے مرحلے کے دوران موقعہ پرست سیاست دانوں کو کلی طور پر رد کردیا اور کولگام، شوپیان اور پلوامہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بھی اننت ناگ کے عوام کے نقش قدم پر چلیں۔انہوں نے کولگام میں عوام پر زور دیا کہ وہ جذباتی بلیک مینلنگ اور سیاسی استحصال کا خاتمہ کرکے کانگریس کو اپنا ووٹ دیں تاکہ ریاست میں فرقہ پرست سیاست کو جڑ مکمل طور پر نابود ہو۔انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا نے ہمیشہ سے سیاسی مفاد کے پیش نظر لوگوں کو گمراہ کرکے ان کے ووٹ حاصل کئے۔ پی ڈی پی نے ووٹ حاصل کرکے ریاست میں بالعموم اور جنوبی کشمیر میں بالخصوص تباہی کا لامتناہی سلسلہ شروع کیا۔ پی ڈی پی کے دور اقتدار میں جنوبی کشمیر میں خون کی ندیاں بہادی گئیں ، نوجوانوں کا قتل عام روز کا معمول بن گیا، معصوم بچوں پر ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا اور معصوم نوجوانوں کو بے تحاشہ بے بنیاد کیسوں میں ملوث دکھا کر گرفتار کیا گیا جس کے نتیجے میں جنوبی کشمیر کے عوام میں اجنبیت اور احساس بیگانگی کا ماحول مزید گہرا ہوتا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی نے جنوبی کشمیر کے عوام سے ووٹ حاصل کرکے بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست سیاسی جماعتوں کے آگے سرنڈر کرکے ریاست کو تاریک دور سے گزارا۔ لوگوں نے پی ڈی پی کو ایک خاص غرض کے لیے اپنا قیمتی ووٹ دیا تھا لیکن عوام کے اعتماد کو پی ڈی پی نے ٹھیس پہنچاکر اقتدار کے حصول کی خاطر فرقہ پرست اور کشمیر دشمن جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے پر مجبور کردیا۔انہوں نے بتایا کہ 2014کے انتخابات کے دوران پی ڈی پی نے جنوبی کشمیر کے عوام سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کی خاطر ووٹ مانگا۔ پی ڈی پی نے لوگوں سے وعدے کئے تھے کہ انہیں ووٹ دے کر بی جے پی کو ریاست سے باہر کا راستہ دکھایا جائے، این ایچ پی سی کو دئے گئے بجلی پروجیکٹوں کی واپسی، افسپا کی منسوخی جیسے وعدے پی ڈی پی نے ہی کئے تھے لیکن بعد میں کیا کچھ ہوا وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں پر اُمید ہوں کہ لوگ جنوبی کشمیر میں دوسرے اور تیسرے مرحلے کے انتخابات کے دوران جو ق در جوق پولنگ مراکز کا رخ کرکے کانگریس پارٹی کو مضبوط منڈیٹ فراہم کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس پارٹی ہی وہ واحد جماعت ہے جو ریاست کی سالمیت، خصوصی شناخت اور تینوں خطوں کے لوگوں کی یکساں ترقی کی ضامن ہے۔غلام احمد میر نے بتایا کہ کانگریس پارٹی ہی ریاست کی خصوصی شناخت کا دفاع کرنے کی اہل ہے اور اس سلسلے میں بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرستوں کی مذموم کوششوں کاپارٹی ڈٹ کر مقابلہ کریگی۔انہوںنے بتایا کہ کانگریس پارٹی اس بات کے لیے وعدہ بند ہے کہ وہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو مزید مضبوط بنانے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریگی اور بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست جماتوں کو خصوصی پوزیشن کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔اس موقعے پر پی ڈی پی کے سینئر لیڈر چودھری مہر نور نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرکے پارٹی کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔اس دوران شاہ نواز چودھری، سریندر سنگھ چھنی، عنایت اللہ راتھر، اندو پوار، ادھے چب، اعجاز مہر، ڈاکٹر ایوب، فاروق احمد بٹ، عبدالرشید لون، پیر نظام الدین، ضمیر احمد میر نے بھی میٹنگوں سے خطابات کئے۔
پی ڈی پی کا سرنڈر جنوبی کشمیر کے عوام کو مہنگا پڑا: غلام احمد میر
قلم دوات والوں نے 2014میں ووٹ حاصل کرکے عوامی خواہشات کا سربازار سودا کیا