نیشنل کانفرنس امیدوار آسیہ نیلوفر کیس کا فیصلہ سنانےاور کانگریس جنگلاتی اراضی شرائن بورڑ کو منتقل کرنے کےلئے ذمہ دار ۔۔

درپردہ طور ووٹنگ کی شرح کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔۔۔محبوبہ مفتی ۔۔۔۔

نیشنل کانفرنس امیدوار آسیہ نیلوفر کیس کا فیصلہ سنانےاور کانگریس جنگلاتی اراضی شرائن بورڑ کو منتقل کرنے کےلئے ذمہ دار ۔۔
الحاق خبر ۔۔۔ سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج لوگوں کو تعمیر و ترقی کے لئے ووٹ نہیں ڈالنے ہیں بلکہ ریاست کی تشخص کو بچانے کےلئے ووٹ کا استعمال کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست ایک مشکل دور سے گزررہی ہے اور اگر اس مشکل صورتحال سے نکلنا ہے تو اسکے لئےآپ لوگوں کو پی ڈی پی کا ساتھ دینا ہوگا ۔ الحاق نمائندے کے مطابق انت ناگ-پلوامہ پارلمنانی نشت کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے بعد چناوی سرگرمیاں کولگام ،شوپیان اور پلوامہ منتقل ہوئی ہیں جہاں پر پارلمانی انتخابات میں شرکت کرنے والے امیدوار ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرکے انہیں اپنی پارٹیوں کے منشور کے بارے میں آگاہی فراہم کررہے ہیں۔الحاق نمائندے کے مطابق سرکٹ ہاوس شوپیان میں انت ناگ- پلوامہ پارلمانی نشت کےلئے پی ڈی پی امیدوار اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے چناؤ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ریاست اس وقت انتہائی مشکل حالات سے گزرہی ہے جس کے لئے ہمیں ایک جٹ ہوکر مقابلہ کرنا چاہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے اور رات کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے جماعت اسلامی اور حریت لیڈروں کی رہائی کے ساتھ ساتھ آر پار تجارت کو بحال کرنے،قومی شاہراہ پر پابندی ختم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 اور 35اے کا دفا کرنا سب سے بڑا چلینج انکے سامنے ہے لہذا ریاست کا تشخص برقرار رکھنے کےلئے لوگوں کو پی ڈی پی امیدوار کو کامیاب بنانا ہوگا تاکہ پارلمنٹ میں اسکا دفا کیا جاسکے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ1947  میں جب ہندوستان اور پاکستان وجود میں آگیا تو اس وقت جو ہندو اکثریتی ریاستیں تھی وہ ہندوستان کے ساتھ اور مسلم اکثریتی ریاستیں پاکستان کے ساتھ منسلک ہوئی لیکن ریاست جموں و کشمیر واحد ریاست تھی جس نے کچھ شرائط پر ہندستان کے ساتھ الحاق کیا اور ہمیں خصوصی پوزشن دی گئی تھی تاکہ ہماری ریاست کا تشخص برقرار رہ سکے اور اس میں 370 اور 35 اے ہمارے تشخص کے ساتھ جڑ گیا لیکن جب یہی ختم ہوگا تو پھر نہ آپ کے باغات اور نہ ہی آپ کی ملازمت کے قابل رہ سکوگے ۔محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کا نام لئے بغیر ہی  این سی کے پارلمانی امیدوار پر الزام لگایا کہ یہ وہی شخص ہے جنہوں نے آسیہ اور نیلوفر کیس کا فیصلہ دیا تھا جس کی یہاں وضاحت کرنا ضروری نہیں ہے کیونکہ آپ کو اس بارے میں معلوم ہے، جبکہ کانگریس پر سیدھے وار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا امیدوار یہ دعوا کررہا ہے کہ وہ 370 اور 35 اے کا دفا کریں گا لیکن آپ ان سے زرا بتاو کہ سال 2007  میں کانگریس پارٹی کے اس وقت کے وزیر اعلی نے کیسے ہزاروں کنال اراضی شرائن بورڑ کو منتقل کی  جس پر ہم نے سرکار سے حمایت واپس لی تھی ،کیا اس وقت 370  اسکو یاد نہئں تھا؟ ۔ محبوبہ مفتی نے خطاب کے دوران لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ لوگوں نے ماضی میں بھی میری عزت رکھی اور مجھے امید ہے کہ آپ آج بھی مجھے ناامید نہیں کروں گے ۔ محبوبہ مفتی نے اس بات کا انکشاف کیا کہ درپردہ طور پر ووٹنگ کی شرح کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے جس کے لئے آپ لوگوں کو خبردار رہنے کہ ضرورت ہے ۔انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ آج آپ کو تعمیر و ترقی کےلئے ووٹ نہیں دینا ہے بلکہ آج آپکو ریاست کا تشخص بچانے کےلئے اپنے ووٹ کا استمال کرنا ہے اور اسکے لئے پی ڈی پی امیدوارہی سب سے موضون ہے ۔جلسے میں سابق ایم ایل اے شوپیان اور پی ڈی پی کے ریاستی سیکریٹری ایڈوکیٹ محمد یوسف بٹ ،ایم ایل سی ظفر اقبال منہاس ،سابق ایم ایل اے وچی اعجاز احمد میر ،پی ڈی پی ضلع صدر شوپیان عبدل الرزاق زاوورہ اور دیگر کارکنان بھی شامل تھے۔ اس سے قبل محبوبہ مفتی نے پلوامہ جماعت اسلامی پر پابندی ،حریت لیڈروں کی رہائی، قومی شاہراہ پر پابندی اور آر پار تجارت کی معطلی کے خلاف احتج کیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.