کشمیری قوم خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑبرداشت نہیں کریگی

مرکز دفعہ370اور 35اے کو ہٹانے کے بارے میں سوچنا بند کردے:ڈاکٹر فاروق عبداللہ

کشمیری قوم خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑ چھاڑبرداشت نہیں کریگی

کولگام۲۵، اپریل ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہندوپاک کے درمیان بات چیت اور دوستی کو روشن مستقبل کی ضمانت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے بات چیت کئے بغیر مسئلہ کشمیر کا حل ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم خصوصی پوزیشن کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کو برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعرات کو جنوبی کشمیر کے دیوسر قاضی گنڈ میں چنائوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ہندوپاک کے درمیان بات چیت اور دوستی کو روشن مستقبل کی ضمانت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے بات چیت کئے بغیر مسئلہ کشمیر کا حل ناممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور دوستی کو روشن اور پُرامن مستقبل کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان سے بات چیت کرنے کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، ہمیں مسئلہ کشمیر کا وہ حل نکالنا پڑے گا جس سے ہندوستان بھی خوش رہے ، پاکستان بھی راضی ہو اور سب سے بڑ ھ کر جموں وکشمیر کے عوام کی بھی عزت بنی رہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ہماری عزت کرو، ہم بھی آپ کی عزت کریں گے، آپ ہماری عزت نہیں کرو گے اور یہ سمجھو گے کہ ہم آپ کے غلام ہیں، تو آپ کو ہم سے محبت کی کوئی اُمید نہ رکھنی چاہئے۔جس دن آپ یہ سمجھو گے کہ ہم آپ کا تاج ہیں اور اس تاج کی عزت کروگے ، انشاء اللہ ہم بھی آپ کی عزت کریں گے۔‘‘فرقہ پرستی کی آندھی کو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جس طرح ہٹلر نے اپنے ملک کو تباہ کیا اُسی راہ پر مودی بھی گامزن ہے۔ ’’یہ مت سمجھو کی 22کروڑ مسلمان تمہارے غلام ہیں، مسلمان ہندوستان کے برابر حقدار ہیں، مسلمانوں نے بھی ہندوستان کی آزادی کیلئے خون دیاہے، آپ ہم سے کہتے ہیں ہو کیا کھائو گے؟ کیا پیو گے؟ کیا پہنو گے؟اور خود قاتلوں اور دہشت گردی کے ملوثین کو الیکشن کی ٹکٹ دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’آر ایس ایس اور بھاجپا والے دفعہ370اور 35اے کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، میں ان سے کہتا ہو کہ آپ ہٹا کر دیکھئے،پھر آپ دیکھیں گے کہ ہم زور رکھتے ہیں یا نہیں، ہماری خاموشی کو یہ نہ سمجھنا کہ ہم دب گئے، ہم نے بہتوں کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے مغلوں کا مقابلہ کیا ہے، ہم نے افغانیوںکا مقابلہ کیا ہے، ہم نے ڈوگروں کا بھی مقابلہ کیا ہے، ہماری مساجد میں گھوڑے باندھے گئے، ہمیں بیگاری پر لیا گیا اور مختلف قسم کے مظالم ڈھائے گئے لیکن یہ قوم مری نہیں، زندہ رہی اور آج بھی زندہ ہے۔اگر آپ سمجھتے ہو کہ آپ کشمیری قوم کو دبا سکتے ہو تو بہتر ہوگا کہ پہلے آپ ملک کشمیر کی تاریخ کا مطالع کریں۔کشمیرنیو زسروس کے مطابق اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ کشمیریوں کو زیر کرنے کیلئے نت نئے حربے اپنا جارہے ہیں۔کبھی آپریشن آل آئوٹ، کبھی آپریشنCASO، توڑ پھوڑ، مارپیٹ، پیلٹ گن، بے تحاشہ گرفتاریاں، فصلوں اور میوہ باغات کو نقصان پہنچانانیز ظلم و ستم کے تمام حربے اپنا گئے ۔ آج مذہبی رہنمائوں اور علیحدگی پسندوں کیخلاف مختلف کیس کھنگالے جارہے ہیں۔ نئی دلی کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ایسی سختیوں سے بات نہیں بنے گی، آپ نے یاسین ملک صاحب کو علیل حالت میں اسیر زندان بنا دیا ہے لیکن یاد رکھئے وہ اپنی قوم کا سودا نہیں کرنے والا، وہ موت کو ترجیح دے گا لیکن قوم سے بے وفائی نہیں کریگا۔لوگوںکو الیکشن عمل میں بھر پور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آپ چاہتے ہو کہ ہم دفعہ370، دفعہ35اے اور دیگر چیلنجوں کیخلاف لڑیں لیکن دوسری جانب اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنے نہیں نکلتے ۔ اگر آپ ووٹ نہیں ڈالیں گے تو ہم آپ کی لڑائی کیسے لڑ سکتے ہیں؟آپ کیسے اُمید کرسکتے ہیں کہ ہم آپ کے اشتراک اور تعاون کے بغیر ریاست کے تشخص اور پہنچان کو بچا سکیں گے۔ایک بہت بڑی سازش کے تحت آپ کو پولنگ بوتھوں کا رُخ کرنے سے روکا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کی آواز بے وزن ہوجائے لیکن آپ کو ان چالوں کو سمجھ کر پولنگ کے روز گھروں سے بھر پور انداز میں نکل کر ووٹنگ میں حصہ لینا چاہئے۔ اس ووٹنگ کے صندوق کے ذریعے ہی ہم لڑائی لڑ سکتے ہیں کیونکہ بندوق کسی مسئلہ کا حل نہیں۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ محبوبہ مفتی آج ریاست کے تشخص کا دفاع کرنے کی باتیںکررہی ہیںلیکن جب یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق کیا تب کسی کی نہیں سُنی اور آر ایس ایس کی ایما پر جموںوکشمیر کی مالی خودمختاری نیلام کردی۔انہوں نے کہا کہ 1996میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہاں کئی کئی برسوں کا ٹیکس واجب الادا تھا اور ہم نے نہ صرف اس میں رعایت کروائی بلکہ ٹیکس 20سال میں قسطوں میں ادا کرنے کی ڈھیل بھی دی اور تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر لوگوں نے آرام سے ٹیکس اداکیا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر ہمیں 10پیسہ بھی معاف کرنا ہوگا تو ہمیں جی ایس ٹی کونسل کو رجوع کرنا پڑے گا اور اُن کے سامنے بھیک مانگنی پڑے گی۔ ہماری سابق حکومت نے 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد لوگوں کو 6ماہ تک مفت راشن فراہم کیا لیکن جی ایس ٹی کے اطلاق اور فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے بعد اب ایسا کرنا ممکن نہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 2015میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لائو ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بنائو، اپنے وزیر بنائو، اپنے ایم ایل سی بنائو اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے ۔ لیکن یہ لوگ بھاجپا کی گود میں جاکر بیٹھ گئے اور آج مگر مچھ کے آنسو بہائے جارہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.