سابق مخلوط حکومت کے دوران ریاست انتہا درجے کی بدنظمی کی شکار

ووٹران پی ڈی پی کو مسترد کرکے کانگریس کوووٹ دیں: غلام احمد میر

سابق مخلوط حکومت کے دوران ریاست انتہا درجے کی بدنظمی کی شکار

سرینگر۲۶، اپریل ؍کے این ایس ؍ کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ حق رائے دہی کا استعمال کرکے پی ڈی پی کو اُن کی دھوکہ دہی کا جواب دیں۔ انہوںنے بتایا کہ سابق پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت کے دوران ریاست میں انتہا درجے کی بدنظمی دیکھی گئی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمدمیر نے جمعہ کو کھنہ بل اننت ناگ میں پارٹی ورکروں اور عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کشمیر کے عوام پر زور دیا کہ وہ وقتی مفاد سے اوپر اُٹھ کر ووٹ کا استعمال کرکے پی ڈی پی کو اُن کی دھوکہ دہی کا معقول جواب دیں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی پی نے عوامی منڈیٹ کو جس طرح نیلام کرکے کشمیریوں کی خواہشات کا سودا کیا ، اس کا بدلہ لینے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ الیکشن کے روز پولنگ مراکز کا رخ کرکے پی ڈی پی کو اُن کی دھوکہ دہی کا مزہ چکھائیں۔انہوںنے بتایاکہ لوگوں نے ووٹ ڈالنے کا موقعہ ہاتھ سے نہیں گنوادینا چاہیے کیوں کہ موجودہ انتخابات سیکولراور فرقہ پرست قوتوں کے درمیان مقابلہ ہے اور اگر عوام کانگریس کو اپنا ووٹ دیں گے اُس سے ملک کے ساتھ ساتھ ریاست بھر میں سیکولر روایات مضبوط ہوں گی۔ انہوں نے پارٹی ورکروں پر زور دیا کہ وہ زمینی سطح پر کڑی محنت کا مظاہرہ کرکے پی ڈی پی اور اُن کی ہم پیالہ جماعتوں کی استحصالی سیاست کو ناکام بنائیں۔ غلام احمد میر نے بتایا کہ پی ڈی پی انتخابات میں فائدہ سمیٹنے کی خاطر عوام کے جذبات کا استحصال کررہی ہے۔کانگریس صدر کے مطابق ریاست جموں وکشمیر نے سابق پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت کے دوران انتہا درجے کی بدنظمی کا مشاہدہ کیا۔انہوںنے بتایا کہ پی ڈی پی کے سیلف رول، افسپا کی منسوخی، بھاجپا اور آر ایس ایس جیسی جماعتوں کو ریاست سے باہر رکھنا، این ایچ پی سی سے پائور پروجیکٹوں کی واپسی جبکہ بی جے پی کا خصوصی پوزیشن کا ختم کرنے جیسے کھوکھلے نعروں نے زمینی سطح پر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔غلام احمد میر نے بتایا کہ پی ڈی پی اور بھاجپاکے مختلف نعروں کے باوجود دونوں پارٹیوں نے حصول اقتدار کی خاطر عوامی خواہشات کا احترام نہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کے اتحاد کے نتیجے میں ریاست میں بڑے پیمانے پر تعمیر و ترقی کو دھچکہ لگا ۔انہوں نے کہا کہ لوگ اب سیاسی طور پر بالغ ہوچکے ہیں اور انہیں دودھ اور ٹافی جیسے نعروں کا فہم حاصل ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں پراُمید ہوں کہ اب کی بار لوگ فرقہ پرستوں اور موقعہ پرستوں کو کلی طور پر مسترد کریں گے اور اپنا قیمتی ووٹ کانگریس کو دیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.