واجپائی کا ’’انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت‘‘ والا فارمولہ بہتر: نریندرمودی

پی ڈی پی، بی جے پی اتحاد تیل اور پانی کے مترادف

واجپائی کا ’’انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت‘‘ والا فارمولہ بہتر: نریندرمودی

مٹھی بھر خاندان والے کشمیر میں کی جانے والی بات ، دہلی میں بول کر دکھائیں
سرینگر۲۶، اپریل ؍کے این ایس ؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی کے انسانیت،جمہوریت اور کشمیریت کے فارمولے کو افضل قرار دیتے ہوئے اس بات کا عزم دہرایا کہ وہ جموں وکشمیر میں مٹھی بھر خاندانوں کو طرف سے اپنائی جارہی دوغلی پالیسیوں کے جلد بے نقاب کریں گے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق وزیرا عظم نریندر مودی نے انڈیا ٹوڈے کو دئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق وزیرا عظم اٹل بہاری واجپائی کے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے نعرے کو افضل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مسائل سے نمٹنے کیلئے واجپائی کے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے فارمولے کے ذریعے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ مودی کا کہنا تھا کہ ہمارا پہلے سے ہی ماننا ہے کہ واجپائی کے نعرے سے کشمیر میں کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے اور اس کے لئے ضروری نہیں تھا کہ ہم جموں وکشمیر میں حکومت سازی میں شامل ہوتے۔ مودی کے مطابق ’’میں کشمیرکے ہر ضلع کا دورہ کرچکا ہوں، میں وہاں بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں، لہٰذا اس کے لیے ضروری نہیں تھا کہ ہم وہاں حکومت سازی میں شامل رہتے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ میں وہاں سنگٹھن (تنظیم) کا کام کرتا تھا، میں وہاں کی تما م باریکیوں کو جانتا ہوں۔پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کا نام لئے بغیر نریندر مودی نے بتایا کہ ریاست جموں وکشمیر میں چند مٹھی بھر خاندانوں نے عوام کو جذباتی بلیک میل کرنے کا راستہ چنا ہے۔وہ کشمیر میں ایک بولی بولتے ہیں اور دہلی میں کچھ اور۔ ہم نے مرحوم مفتی محمد سعید کا ساتھ دیا، ہمیں اُمید تھی کہ ہم اُن کے تعاون سے ریاست میں خاندانی راج کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن اُن کے ساتھ جو اتحاد تشکیل پایا وہ تیل اور پانی والا ملن کا اتحاد ہے جو دیر پا قائم نہیں رہ سکتا تھا۔ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ڈی پی کیساتھ اتحاد پورے شعور کے ساتھ تشکیل دیا، ہمیں معلوم تھا کہ ہم نظریاتی طورپر جدا جدا ہے کیوں کہ جموں وکشمیر کے عوام نے ایسا منڈیٹ دیاکہ ہمیں پی ڈی پی کو ساتھ لے کر چلنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ریاست جموں وکشمیر میں جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اُٹھائے ، جب بھی جمہوریت کو زمینی سطح پر مضبوط بنانے کے حوالے سے تقاضے سامنے آئے تو ہم نے پنچایتی چنائو کروائے۔ مودی نے بتایا کہ کشمیر میں مسائل کے تصفیے کی خاطر سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا فارمولہ ہی بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر خاندانوں نے کشمیرمیں دوغلی پالیسی اپنارکھی ہے اور میں اس کو بے نقاب کرکے ہی دم لوں گا۔میرا ماننا ہے ایسے لوگوں کو چاہیے کہ جو وہ باتیں کشمیر میں بول رہے ہیں وہی بولی نئی دہلی میں بھی بول کر دکھائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.