سرینگر۲۷، اپریل ؍کے این ایس ؍ حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے نریندر مودی کے کشمیر سے متعلق دئے گئے بیان کو سختی کے ساتھ رد کرتے ہوئے کہا کہ موصوف تاریخ کشمیر سے مکمل طورپر نابلد ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کے بیان کو تاریخی حقائق کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر اپنی شاندار تاریخ، ثقافت، جغرافیہ اور سیاست کے لحاظ سے کبھی بھی بھارت کے ساتھ کوئی رشتہ قائم کرنے کا روادار نہیں رہ چکا ہے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے کشمیر سے متعلق دئے گئے تازہ بیان کہ ’’ہزاروں سال پہلے کشمیر ہندوستان کا حصہ تھا‘‘ کو سختی کے ساتھ رد کرتے ہوئے کہا کہ دراصل بھارتی وزیر اعظم کشمیر کی تاریخ سے ہی نابلد ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کے بیان کو تاریخی حقائق کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر اپنی شاندار تاریخ، ثقافت، جغرافیہ اور سیاست کے لحاظ سے کبھی بھی بھارت کے ساتھ کوئی رشتہ قائم کرنے کا روادار نہیں رہ چکا ہے۔بھارت کے وزیر اعظم کی طرف سے جموں کشمیر کو بھارت کا حصہ جتلانے کے حوالے سے پیش کئے گئے دلائل کو عجیب اور کمزور قرار دیتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ اگر بالفرض محل ان دلائل کو صحیح بھی مان لیا جائے تو پھر نریندر مودی نے جس بھارت کو خالصتاً ایک ہندو راشٹر بنائے جانے کی ٹھان لی ہے اس پر مسلمانوں نے قریب ایک ہزار سال تک حکمرانی کی ہے اس ضمن میں بھی اُنہیں اس مستند تاریخ سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کرلینی چاہیے۔ گیلانی نے بدلتے ہوئے تازہ ترین تاریخی تناظر میں مسئلہ کشمیر کو تقسیم ہند کے فارمولے کو عملائے نہ جانے کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کو ہوا میں قلع تعمیر کئے جانے کے ارادوں سے اجتناب کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ انہیں جموں کشمیر کی زمینی صورتحال سے فرار ہونے کے بجائے مسئلہ کشمیر کا پائیدار اور پُرامن حل کے لیے ریاستی عوام کو حقِ خودارادیت کو تسلیم کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کی سرزمین پر 10؍لاکھ قابض افواج کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں نیم فوجی دستوں اور پولیس فورسز کی موجودگی اس حقیقت کا ایک ناقابل تردید ثبوت ہے کہ بھارت نے ریاستی عوام کو اپنی فوجی طاقت کے پنجۂ استبداد میں جکڑ کے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان سیاسی ملی بھگت کو پانی اور تیل کی ملاوٹ قرار دئے جانے کے حوالے سے نریندر مودی کی سیاسی پھلجڑی کو بازاری قسم کی سیاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ارباب اقتدار نے ہی 27اکتوبر 1947کے جبری قبضے کے بعد یہاں یکے بعد دیگرے اپنی مرضی کے تابع حکمرانوں کو مسند اقتدار پر براجمان کرتے ہوئے چاپلوسی اور بددیانتی پر مبنی منافقانہ سیاست کو پروان چڑھایا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے جس کی بدترین مثالیں آج عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہیں۔حریت(گ) چیرمین نے مقامی گماشتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج یہ لوگ دفعہ 370اوردفعہ 35-Aکے تحفظ کے حوالے سے جس قدر دُھائی دیتے ہیں ایک دوسرے کو پچھاڑنے کی دوڑ شروع کررکھی ہے ان سے اب عوام برملا پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ آج ریاست جموں کشمیر کے ’’حاکم اعلیٰ‘‘ گورنر سے لے کر ڈائریکٹر جنرل پولیس، انسپکٹر جنرل ، پولیس DIGP، SP، SP، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر، چیف جسٹس، چیف سیکریٹری وغیرہ تک سبھی حاکم غیر ریاستی باشندے یہاں کس قانون کے تحت تعینات ہیں اور آج تک آپ خاموش تماشائی کیونکر بنے بیٹھے تھے؟ انہوں نے اس ساری صورتحال کے پیش نظر بھارت کی فوجی سینہ زوری اور منافقانہ سیاست کاری کا مُنہ توڑ جواب دینے کے لیے نسخۂ کیمیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مکمل الیکشن بائیکاٹ سے بھارت کی لیڈرشپ اور فوجی قیادت بپھر چکی ہے جس کا بین ثبوت نریندر مودی کی بے تُکی باتوں سے صاف نظر آتا ہے۔ انہوں نے اپنی غیور اور حریت پسند قوم سے ایک بار پھر دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے 29؍اپریل کو کولگام کے پارلیمانی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ اور اس روز ضلع کولگام میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مجوزہ پالیمانی الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کرکے اپنی لہو رنگ تحریک مزاحمت کو کسی بھی صورت میں فراموش نہ کریں۔
مودی کا کشمیر سے متعلق بیان تاریخی حقائق کیساتھ بھونڈا مذاق: گیلانی
کولگام کے عوام 29اپریل کو انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کریں