اگر خصوصی پوزیشن کا فیصلہ غلط تھا تو الحاق کا فیصلہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟

دفعہ370کی کتاب کھلی تو الحاق کی کتاب بھی خود بہ خود کھل جائیگی: عمر عبداللہ

اگر خصوصی پوزیشن کا فیصلہ غلط تھا تو الحاق کا فیصلہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟

پی ڈی پی حکومت نے لوٹ کھسوٹ، تباہی،بربادی، ظلم و ستم اور بے بسی کے سوا کچھ نہیں دیا
کولگام۲۷، اپریل ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کو اتنا خطرہ بندوق سے نہیں ہے جتنا خطرہ اُن لوگوں سے ہیں جن کا ارادہ یہاں کی خصوصی پوزیشن کو منسوخ کرنا ہے۔انہوں نے نئی دہلی سے سوالیہ انداز میں مخاطب ہوکر کہا کہ اگر خصوصی پوزیشن سے متعلق فیصلہ غلط تھا تو الحاق کا فیصلہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟ پی ڈی پی پر برستے ہوئے عمر عبداللہ نے بتایا کہ قلم دوات نے ریاست کو لوٹ کھسوٹ، تباہی و بربادی اور ظلم و ستم کے سوا کچھ بھی نہیں دیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سنیچر کو جنوبی کشمیر کے دیوسر علاقے میں چناوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کو اتنا خطرہ بندوق سے نہیں ہے اور نہ کسی اور سے بلکہ ہمیں خطرہ اُن لوگوں سے ہے جن کا ارادہ اور جن کا منشور جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنا ہے۔اگر اس ریاست کو کہیں سے خطرہ ، اگر اس ریاست کو کسی ساز ش کا مقابلہ کرنا ہے، تو اُن سے جو ہماری شناخت، پہنچان، انفرادیت اور وحدت کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر اس ملک کی واحد ایسی ریاست ہے جس کا اپنا آئین ہے اور اپنا جھنڈاہے۔ ہم جب حلف لیتے ہیں تو ہم ہندوستان کے آئین پر حلف نہیں لیتے بلکہ جموں وکشمیر کے اپنے آئین پر حلف لیتے ہیں اور تب جاکر یہاں گورنر ،وزیر اعلیٰ یا ایم ایل اے اپنی کرسی پر بیٹھتا ہے اور کچھ لوگوں کویہ گلے سے اترتا نہیں ہے۔یہ لوگ کہتے ہیں کہ جموںوکشمیر اور باقی ریاستوں کا درجہ ایک ہی ہونا چاہئے۔ہم اُن سے کہتے ہیں کہ جب یہ ریاست ملک کا حصہ بنی تو اس نے ایک مشروط الحاق کیا۔اگر آپ اُس وقت کے فیصلے کو غلط کہتے ہیں تو کیا الحاق کا فیصلہ غلط نہیں ہے؟کیونکہ ایک فیصلہ غلط اور ایک فیصلہ صحیح نہیں ہوسکتا ۔اگردفعہ370غلط ہے، اگر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن غلط ہے، اگر ہمارا اپنا آئین غلط ہے، اگر ہمارا اپنا جھنڈا غلط ہے تو پھر الحاق صحیح کیسے ہوسکتا ہے؟ کیونکہ الحاق کی بنیاد ہی یہی چیزیں ہیں۔آج آپ کہتے ہو کہ فیصلہ غلط ہوا تھا۔اگر آپ وہ کتاب کھولنا چاہتے ہیں تو لازمی ہے کہ آپ کو الحاق کی کتاب بھی کھولنی ہوگی۔اس کے سوا آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں رہے گا۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق این سی نائب صدر نے کہا کہ یہ باتیں کرنے کیلئے ہمیں پارلیمنٹ میں ایسا اُمیدوار بھیجنا ہے جو اس کے قابل اور جس کی تاریں کہیں اور نہ جڑی ہوں۔ محبوبہ مفتی کی بحیثیت ممبر پارلیمنٹ ناکامی سے کوئی بے خبر نہیں اور رہی بات کانگریس اُمیدوار کی تو کانگریس کا اُمیدوار پارلیمنٹ جاکر کشمیریوں کی بات نہیں کرسکتا کیونکہ اُس کو پہلے ہائی کمان سے اجازت لینی پڑے گی اور ہائی کمان کو کشمیر کی 3سیٹوں کی نہیں بلکہ باقی ملک کی 550سیٹوں پر نظر ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس دفعہ370پر بات کرنے کا حق بھی نہیں رکھتی ہے کیونکہ اس دفعہ کو آج تک جتنا کھوکھلا کیا گیا ہے اُس میں سب سے زیادہ کانگریس کا ہاتھ رہا ہے اور جو تھوڑی بہت کثر باقی رہ گئی تھی وہ محبوبہ مفتی نے اپنی حکومت میں پوری کردی۔محبوبہ مفتی نے پچھلے 4سال میں ایسے ایسے قانون جن سے دفعہ370کو زبردست نقصان پہنچا گیا۔یہی محبوبہ مفتی آج کہتی ہے کہ لوگ دفعہ370کی رکھوالی کیلئے انہیں ووٹ دیں۔عمر عبداللہ نے کہاکہ محبوبہ مفتی آج آزاد صاحب کو 2008میں شرائن بورڈ کو زمین منتقل کرنے کیلئے ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں اور اپنے رول کی بات نہیں کررہی ہیں، شائد اُن کی یاداشت بہت کم ہوگئی ہے۔ ’’محبوبہ مفتی اُن فائلوں پر دستخط تو آپ کے وزیروں کے تھے، جنگلات کا وزیر آپ کی جماعت کا تھا، قانون اور پارلیمانی امور کا وزیر آپ کی جماعت کا تھا اور نائب وزیر اعلیٰ آپ کی جماعت کا تھا۔ آپ دونوں جماعتیں اس میں برابر شریک تھیں۔محبوبہ مفتی لوگوں کو جھوٹ ترک کیجئے، یہ مگر مچھ کے آنسو بہانا اور جھوٹ بولنا اب نہیں چلے گا۔آپ کی اصلیت عوام کے سامنے ہے، پچھلے 4سال میں یہاں کے لوگوں نے آپ کی اصلیت بخوبی دیکھی۔ جب یہاں گولیاں چل رہی تھیں، جب ہماری بچیوں کو پیلٹ سے اندھا کیاجارہا تھا، تب آپ کا لہجہ کیا تھا سب کو معلوم ہے۔ تب آپ کی آنکھوں سے آنسو نہیں ٹپکتے تھے۔تب کہاں تھا یہ احساس، تب کہاں تھی یہ ہمدردی، تب کہاں تھے یہ آنسو، آج آپ کو ہار نظر آنے لگی تو آپ کو ہمدردی اور آنسو یاد آئے۔ کشمیرنیوز سروس کے مطابق پی ڈی پی حکومت کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی چنائوی مہم کے دوران ایسا کوئی پروگرام نہیں ہوتا جہاں کوئی نہ کوئی نوجوانوں اپنے کپڑے نہیں پھاڑتا اور پوچھتا ہے کہ میری نوکری کا وہ آرڈر کہاں ہے ،جس کیلئے میں نے قرضہ اُٹھا کر آپ کے رشتہ داروں کو بڑی بڑی رقومات دیں۔کوئی ٹھیکیدار ایسا نہیںجس نے ٹھیکے کیلئے پیسہ نہ دیا ہوگا، کوئی ملازم ایسا نہیں نہ جس نے اپنے ٹرانسفر کیلئے پیسہ نہ دیا ہو۔ پی ڈی پی حکومت کے دوران رشوت خوری کا بازار گرم تھا اور محبوبہ جی یہ بازار آپ کے رشتہ دار چلا رہے تھے۔یہ جانتے ہوئے کہ آپ کے گھر سے کیا ہورہاہے آپ نے یہ سب روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ آنکھیں بند، کان بند، منہ کھولا تو صرف یہاں کے لوگوں کو ڈرانے ،دھمکانے ، دبانے اور دلی کا شاہی فرمان یہاں چلانے کیلئے کھولا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت نے لوٹ کھسوٹ، تباہی،بربادی ، خون خرابہ،ظلم و ستم، بے بسی، لاچاری کے سوا یہاں کے لوگوں کو کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے 22برس کے سیاسی کیریئر میں اس قوم کو اتنا بے بس اور لاچار کبھی نہیں دیکھا جتنا آج دیکھ رہا ہوں۔ پی ڈی پی کی مہربانی کی وجہ سے شمال سے لیکر جنوب تک بے بسی اور لاچاری کا عالم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.