بات چیت اور مفاہمت سے ہی لوگوں کے دل جیتے جاسکتے ہیں
کولگام۲۷، اپریل ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف مذاکرات میں ہی مضمر ہے ۔ نئی دہلی سے مخاطب ہوکر این سی صدر نے بتایا کہ اگر مسائل کے حل کی خاطر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم 10قدم بڑھنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے دل زور زبردستی سے نہیں بلکہ بات چیت اور مفاہمت سے جیتے جاسکتے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سنیچر کو کولگام کے نورآباد، دمحال ہانجی پورہ میں چنائوی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف بات چیت میں ہی مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کی خاطر مذاکرات سے عمدہ کوئی متبادل نہیں اور نیشنل کانفرنس بھی مسائل کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کی متمنی ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نئی دہلی سے مخاطب ہوکر بتایا کہ اگر آپ بات چیت کی طرف چلیں گے تو آپ یہاں کے لوگوں کا دل جیت سکتے ہیں،اگر آپ ہمارے ساتھ وفا کریں گے تو ہم بھی آپ کا ساتھ دیں گے، اگر آپ ایک قدم چلیں گے تو ہم 10قدم چلیں گے ، لیکن اگر آپ ہمیں دبانے کی کوشش کریں گے اور یہ سمجھیں گے کہ ہم دب جائیں گے تو آپ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔انہوںنے کہا کہ نریندر مودی آج کہہ رہے ہیںکہ اٹل بہاری واجپائی کی پالیسی انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے، اگر یہی واحد راستہ ہے تو 5سالہ دورِ حکومت کے دوران اس سے انحراف کیوں کیا گیا؟انہوں نے کہا کہ نریندر مودی ایسے وقت میں یہ باتیں کررہے ہیں جب کشمیریوں پر طرح طرح کے مظالم جاری ہے، ہمیں اپنے راستے پر چلنے کی اجازت نہیں ، ہمارے بچوں، مزدوروں اور تاجروں کو بیرونی ریاستوں میں نشانہ بنایا جاتا ہے اور اُن کو انصاف نہیں ملتا ہے،کیا مودی جی اسی انسانیت کی بات کررہے ہیں؟ جموںوکشمیر کے عوام کو اپنی حکومت چننے کا موقع فراہم نہیں کیا جارہا ہے، کیا مودی جی اسی جمہوریت کی بات کررہے ہیں؟ ملک کے ریاست کا ایک گورنر سیاحوں اور یاتریوں کو کشمیر نہ جانے کی صلاح دیتا ہے اور مرکزی حکومت اس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے، کیا مودی جی اسی کشمیریت کی بات کررہے ہیں؟ مودی جی آپ محبت نہیں بلکہ نفرتیں پھیلانے کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کیساتھ 3شرائط پر الحاق کیا اور اس مشروط الحاق کو دفعہ370کا نام ملا۔ اُس وقت یہ بھی شرط رکھی گئی تھی کہ دفعہ370کو تب تک نہیں بدلا جاسکتا جب تک نہ یہاں رائے شماری ہو۔ آج وزیر اعظم اور بھاجپا کے صدر سمیت تمام لیڈران اس دفعہ کو ہٹانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یہ لوگ اس دفعہ کو ہٹا کر کیوں نہیں دیکھتے؟انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے خاتمے کیساتھ ہی الحاق بھی قابل بحث بن جائیگا ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی والے کس منہ سے ریاست کی خصوصی پوزیشن کا دفاع کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ 2015میں انتخابی نتائج کے بعد ہم نے پی ڈی پی والوں کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ بھاجپا کو یہاں مت لائو ، ہمیں کچھ نہیں چاہئے، آپ اپنا وزیر اعلیٰ بنائو، اپنے وزیر بنائو، اپنے ایم ایل سی بنائو اور سب کچھ آپ کرو، ہم غیر مشروط حمایت دیں گے ۔ کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ممبران کی تعداد56بنتی تھی لیکن اس کے باوجود مفتی محمد سعید اور اُس کی بیٹی بھاجپا کیساتھ اتحاد کر بیٹھے اور ریاست کو آگ کے شعلوں کی نذر کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اُتنے دشمن باہر نہیں جتنے اندر ہے، جن لوگوں نے یہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کو لایا وہی آج واویلا کررہے ہیں۔ جن لوگوں نے بھاجپا کیساتھ ملکر خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا وہی آج اس کے دفاع کی بات کررہے ہیں۔ جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ہماری مالی خودمختاری ختم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 1996میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہاں کئی کئی برسوں کا ٹیکس واجب الادا تھا اور ہم نے نہ صرف اس میں رعایت کروائی بلکہ ٹیکس 20سال میں قسطوں میں ادا کرنے کی ڈھیل بھی دی اور تاجروں، صنعت کاروں اور دیگر لوگوں نے آرام سے ٹیکس اداکیا۔ آج حالت یہ ہے کہ اگر ہمیں 10پیسہ بھی معاف کرنا ہوگا تو ہمیں جی ایس ٹی کونسل کو رجوع کرنا پڑے گا اور اُن کے سامنے بھیک مانگنی پڑے گی۔ ہماری سابق حکومت نے 2014کے سیلاب کے بعد 6ماہ کا راشن مفت تقسیم کیا لیکن فوڈ ایکٹ اور جی ایس ٹی کے اطلاق کے بعد ایک دن کا راشن بھی نہیں دیا جاسکتا،یہ مہربانی پی ڈی پی کی حکومت کے دوران محبوبہ مفتی اور اُن کے وزیر خزانہ نے ہم پر کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا جی ایس ٹی بنا سکتے تھے لیکن ان لوگوں نے وہی قانون ریاست پر نافذ کیا جو پورے ملک میں لاگو ہوااور اس کا خمیازہ آج یہاں کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کو بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کیلئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے آلہ کاروں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔
اگر واجپائی فارمولہ ہی کارگرہے تو5برسوں سے انحراف کیوں کیا گیا؟
دلی ایک قدم تو ہم 10قدم آگے بڑھنے کیلئے تیار: ڈاکٹر فاروق عبداللہ