نیشنل کانفرنس نے وزارت اعظمیٰ کے بجائے وزارت اعلیٰ اور کانگریس نے ہزاروں کنال اراضی الاٹ کی
سرینگر۲۷، اپریل ؍کے این ایس ؍ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے وزیرا عظم نریندر مودی کی دفعہ 370اور 35Aسے متعلق دئے گئے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے موصوف کو کشمیر چھوڑنے کا مشورہ دیا۔محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس پر برستے ہوئے بتایا کہ سابق وزیرا علیٰ غلام نبی آزاد نے اپنے دور اقتدارمیں پہلگام میں ہزاروں کنال زمین شرائن بورڈ کو الاٹ کرتے ہوئے دفعہ 370کی دھجیاں اُڑادیں جبکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے بھی 1975میں ریاست کی خصوصی شناخت کی کتر بیونت کرتے ہوئے وزارت اعظمیٰ کے بجائے وزارت اعلیٰ کا عہدہ قبول کیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کے گزشتہ روز دفعہ 370اور 35Aسے متعلق دئے گئے بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ دفعہ 370اور 35Aکی موجودگی سے انہیں خسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے تو انہیں وقت ضائع کئے بغیر ہی کشمیرکو چھوڑ دینا چاہیے۔محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ دفعہ 370ہندوستان اور کشمیر کا آپس میں رشتہ برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اگر کسی کو لگ رہا ہے کہ اس دفعہ کی آڑ میں انہیں خسارہ اُٹھانا پڑرہا ہے تو انہیں کشمیر کو چھوڑ دینا چاہیے۔انہوں نے سوالیہ انداز میں بتایا کہ ایسے لوگوں کو کیوں خسارہ مول لینا چاہیے؟ خیال رہے وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز قومی چینل کو دئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئے گی تو وہ ریاست جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن فراہم کرنے والی دفعات 370اور 35Aکو منسوخ کریگی۔ محبوبہ مفتی نے بتایا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ وہ دفعہ 370کی موجودگی سے نقصان میں ہے تو وہ کشمیرکو چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟ اس موقعے پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس پر برستے ہوئے الزام عائد کیا کہ دونوں سیاسی جماعتوں نے ریاست کو خصوصی پوزیشن فراہم کرنے والی دفعات کی وقتاً فوقتاً کتر بیونت کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔انہوں نے بتایا کہ ’’جب غلام نبی آزاد ریاست جموںو کشمیر کے وزیرا علیٰ تھے، تب انہوں نے پہلگام میں ہزاروں کنال اراضی شرائن بورڈ کو الاٹ کرتے ہوئے دفعہ 370کی دھجیاں اُڑادیں ‘‘۔ محبوبہ کے مطابق ’’غلام نبی آزاد نے ہزاروں کنال اراضی شرائن بورڈ کو الاٹ کرتے وقت دفعہ 370کو خیال کیوں نہیں رکھا‘‘۔پی ڈی پی صدر نے نیشنل کانفرنس کے بانی مرحوم شیخ محمد عبداللہ پر بھی حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ’’مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے1975میں اندرا گاندھی کے ساتھ بدنام زمانہ ایکارڑ کرکے وزارت اعظمیٰ کے بجائے وزارت اعلیٰ کی کرسی قبول کی‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’ مرحوم شیخ عبداللہ نے وزارت اعلیٰ کی کرسی کو قبول کرتے وقت ریاست کی خصوصی شناخت کا خیال کیوں نہیں رکھا؟‘‘۔سابق پی ڈی پی ، بی جے پی مخلوط حکومت کے دوران اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بتایا کہ’’میں نے دو سال تک مودی کی قیادت والی حکومت کے ساتھ مقابلہ کیا۔میں نے نریندر مودی کو پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی گئی تو پی ڈی پی مخلوط حکومت سے کنارہ کشی اختیار کریگی۔
وزیر اعظم کی جانب سے خصوصی پوزیشن سے متعلق ریمارکس پر محبوبہ مفتی کا شدید ردعمل
’’اگر آپ لوگوں کو خسارہ اُٹھانا پڑرہا ہے تو کشمیر کو چھوڑکیوں نہیں دیتے؟‘‘: محبوبہ