سرینگر۲۹، اپریل ؍کے این ایس ؍ وادی میں بے ہنگم ٹریفک نظام نے مسافروں اور عام شہریوں کو سخت ذہنی پریشانیو ں میں مبتلا کیا ہے ، جبکہ سرینگر سمیت دیگر قصبوں اور اضلاع میں بیشتر جگہوں پر بس اسٹینڈوں کے فقدان سے اس می مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس دوران سورج ڈوبنے کے ساتھ ہی چھوٹی بڑی مسافر بردار گاڑیوں کی عدم موجودگی شہریوں کیلئے سوہان روح بن چکی ہے ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) محکمہ ٹرانسپورٹ کی بنیادیں اس قدر کھوکھلی ہو چکی ہیں کہ یہ کسی بھی وقت زمین بوس ہو سکتا ہے اور اس محکمہ کی کارکردگی میں نکھار لانے کیلئے نئی روح نہیں پھونکی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وادی کے مسافروں کو شدید عذاب سے گزرناپڑرہا ہے۔ ناقص ٹریفک نظام کے باعث نہ صرف وادی کے مسافروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے بلکہ چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے مالکان کا یہ ماننا ہے کہ انہیں وادی کشمیر کے کسی بھی قصبے یا شہرئوںمیں سٹینڈ دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے انہوںنے اپنا نام آوارہ رکھا ہے اور آوارگی کے حالت میں سڑکوں پر گھوم رہے ہیں جس کے نتیجے میں مسافروں کو بے حد تکلیفوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ریاست کی گرمائی راجدھانی شہر سرینگر میں اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو پانتھ چوک کے نزدیک ایک بس اسٹینڈ قائم کیا گیا ہے اور بتہ مالو میں ایک جبکہ 407، ٹاٹا گاڑیوں، مزدا، ٹاٹا سومو ، آٹو رکشائوں اور دوسری چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے کسی بھی جگہ سٹینڈ دستیاب نہیں ہیں اور آئے دن چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کیلئے بے تحاشہ پرمٹ اجرا کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک دباو میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یفک جام ہونے کے باعث راہ چلتے لوگوں کا چلنا پھرنا مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ حاد ثات بھی رونما ہو تے ہیں اور اس طرح کی صورتحال سے نمٹنے میں اگر چہ حکومت نے بار بار یقین دلایا کہ ریاست خاص کر وادی کشمیر میں مضبوط مستحکم ٹرانسپورٹ پالیسی اختیار کی جائے گی تاکہ وادی کے مسافروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ 5برس گزر گئے ٹرانسپورٹ محکمہ اب بھی نہیں جاگ رہا ہے بلکہ آئے دن غیر قانونی حرکات رونما ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف لوگوں کے لئے عذاب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے بلکہ ٹریفک قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی جار ہی ہیں کسی بھی قصبے یا شہر میں سٹینڈوں کے قیام کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے جار ہے ہیں بلکہ مسافر بردار گاڑیوں کو اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ وادی کشمیر میں ہر طرف سے بہتر حالات کے وعدئے اور دعوئے کئے جار ہے ہیں بہتر حالات کا موازنہ اس سے اور کیا ہو سکتا ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے ہی وادی کی سڑکوں سے مسافر بردار گاڑیاں گدھے کے سر کے سینگ کی طرح غائب ہو جاتی ہیں اور دور دراز علاقے کے مسافروں کو شدید مشکلات سے دوچار ہوناپڑتا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کشمیر وادی میں ناقص ٹرانسپورٹ پالیسی کی وجہ سے ٹریفک حادثات بھی رونما ہو رہے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق سال 2013میں ٹریفک حادثات کے دوران اپنی جانیں گنوانے والے افراد کی تعداد 5سو سے تجاوز کر گئی اور پانچ ہزار کے قریب افراد چھوٹے بڑے حادثات کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی ایک عمر بھر کیلئے اپاہج بن کر رہ گئے ہیں۔
وادی میں بے ہنگم ٹریفک کی نکیل کس کے ہاتھوں میں
نظام کو بہتر بنانے کیلئے بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا