ڈائٹ کے تحت لئے جارہے ٹرم امتحانات نے سرکاری تعلیمی نظام کومزید کھوکھلا کر دیا

7رو ز کے امتحانات 45 دن میں منعقد کرنے سے طلباء کے وقت اور رقومات کا زیاں

ڈائٹ کے تحت لئے جارہے ٹرم امتحانات نے سرکاری تعلیمی نظام کومزید کھوکھلا کر دیا

اول سے آٹھویں تک ماس پروموشن کے ساتھ ساتھ ایسے امتحانات فضول مشق : ماہرین
پلوامہ۲۹، اپریل ؍کے این ایس ؍ ریاست جموں کشمیر میں محکمہ تعلیم کے جانب سے ڈسٹرکٹ انسٹی چیوٹ آف ایجو کیشن اینڈ ٹریننگ (ڈائٹ ) کے تحت گزشتہ سال سے سرکاری تعلیمی ادارو ں میں اول سے آٹھویں جماعت تک ٹرم امتحانات منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا ، جس کے نتیجے میں زیر تعلیم طلبا کا قیمتی وقت اور رقومات کا زیاں ہو نے کے علاوہ تعلیمی اداروں میں نظام تعلیم بری طرح متاثر ہوا ۔ اس دوران ساری صورت حال کی وجہ سے طلبا ء کے ساتھ ساتھ والدین اور استاتذہ زبردست پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ادھر ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک طرف سرکاری تعلیمی اداروں میںماس پروموشن کا حکم ہے وہیں دوسری طرف 1 ہفتے کا امتحان 45 روز میں منعقد کرنا ایک فضول مشق ہے جس کی طرف سرکار اور محکمہ تعلیم کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر میں محکمہ تعلیم کی جانب سے سال2018ء سے قائم تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں اول سے آٹھویں جماعت تک زیر تعلیم تمام طلباء کے ٹرم امتحانات ڈائٹ کے ذریعے منعقد کروانا شروع کیا جس کے نتیجے میں بچوں کو پرنٹنگ چارچ کے طور200سے300روپے فیس ہر ٹرم میں وصول کیا جاتا ہے جبکہ پانچ مضامین کاامتحان7دن کے بجائے45دن میںمنعقد کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں سرکاری تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا نظام بری طرح متاثر ہونے کے نتیجے میں بچوں کا قیمتی وقت ضائح ہوتا ہے۔ایک سرکاری سکول میں تعینات ایک سینئر استاد نے بتایا ہم ٹرم امتحانات پہلے بھی منعقد کرتے تھے تاہم اب سوال نامے ڈسٹرکٹ انسٹی چیوٹ آف ایجو کیشن اینڈ ٹریننگ (ڈائٹ) تیار کر کے از خود امتحانات منعقد کر کے تنائج بھی تیار کرتے ہیں ۔ تاہم جو امتحان7روز میں منعقد ہونے کے بعد کچھ روز میں نتائج ظاہر کر کے دس دنوں میں درس تدریس کا نظام پھر سے شروع کیا جاتا ہے ۔تاہم اس مزکورہ ادارے کی جانب ست امتحانات منعقد کرنے سے بچوں کا کافی وقت ضائح ہوتا ہے۔ اساتذہ کا مانا ہے کہ 45روز تک امتحانات منعقد کروانے,بچوں سے فیس وصول کرنے کے بجائے پھر بھی سرکاری ضوابط کے تحت ہی کسی بھی بچے کو ناکام نہیں کیا جاتا ہے چاہے اس نے کچھ کیا ہو یا نہیںجوا ن امتحانات کے منعقد کرنے پر سوال کھڑا کر تا ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ نجی تعلیمی اداروں نے محکمہ تعلیم کو اس حکم کو مانے سے صاف انکار کر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بچوں کا قیمتی وقت ضائح ہوگا۔سرکاری اساتذہ سوال کرتے ہیں کہ اگر پرائیوٹ اساتذہ یہی امتحان منعقد کر سکتے ہیں تو سرکاری سکول ایسا کیو ں نہیں کر سکتے ہیں ۔جنوبی کشمیر کے ایک سرکاری سکول میں زیر تعلیم ایک استاد نے بتایاہم نے گزشتہ سال کا تجربہ کیا توہ اس تجربے سے تباہی کے سواکچھ نہیں ملا بچوں کو انہوں نے بتایا ٹرم فسٹ کے دوران جس طرح وقت کا زیاں ہوا اسی طرح T2نے تعلیمی نظام کو بھی بری طرح متاثر کیا جس کے نتیجے میں دوسرا تعلیمی سیشن شروع نہیں ہو سکا۔ماہرین کا ماننا ہے سرکاری تعلیمی اداروں میں نظام تعلیمی میں بہتری ایک اہم ضرورت ہے تاہم جب ایک طرف ماس پریموشن کا حکم ہو دوسری جانب اس طرح کے امتحانات کو منعقد کر نے میں بچوں کاقیمتی وقت ضائح کیا جاتا ہے ان چیزوں سے کوئی بھی تبدیلی نہیں آ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا سرکاری اس غیر ضروری مشق کے بجائے زمینی سطح پر بنیادی سطح سے اساتذہ کے ساتھ مل کر بہتری کی تلاش کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہے تاکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں نظام تعلیمی میں بہتری آ سکے ۔ خیال رہے اس فیصلے کی منسوخی کے لئے کئی اساتذہ انجمنوں نے اپنے بیانوں میں سرکار سے مداخلت کی اپیل کی ہے ادھر سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ اور بچوں کے والدین نے اس حوالے سے گورنر انتظامیہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.