مبصرین کی ٹیم اورمرکزی وریاستی حکام کی آراء میں واضح اختلاف
سرینگر۲۹، اپریل ؍کے این ایس ؍ جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے اوقات کار کو لیکر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے کیونکہ مرکزی الیکشن کمیشن کی نامزد کردہ مبصرین کی سہ رکنی ٹیم کی جانب سے ماہ جون 2019 میں الیکشن کرائے جانے کی سفارش کے برعکس مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ اسبات کے حق میں ہے کہ اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں کچھ ماہ کی تاخیرکرکے یہ عمل ماہ ستمبر تا نومبر مکمل کیا جائے ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق ایک میڈیارپورٹ میں اسبات کاانکشاف کیاگیاہے کہ 26اپریل کونئی دہلی میں منعقدہ ایک جائزہ میٹنگ کے دوران مرکزی وزارت داخلہ اورجموں وکشمیرکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے ریاست میں اسمبلی الیکشن کرائے جانے کیلئے ستمبرتانومبرکوموزوں قراردیا۔بتایاجاتاہے کہ نورمحمد،ونودزتشی اوراے ایس گل پرمشتمل مبصرین کی سہ رکنی ٹیم نے مرکزی الیکشن کمیشن کو15اپریل کواپنی جورپورٹ پیش کی ،اُس میں مبصرین نے ریاست میں لوک سبھاانتخابات کے فوراًبعدیعنی ماہ جون2019میں اسمبلی الیکشن کرائے جانے کی سفارش کی ہے ۔مبصرین نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پارلیمانی انتخابات کے پیش نظرچونکہ سیکورٹی فورسزکی اضافی کمپنیاں جموں وکشمیرمیں تعینات ہیں ،اسلئے ان فورسزکمپنیوں کوباآسانی اسمبلی انتخابات کیلئے استعمال کیاجاسکتاہے ۔انہوں نے الیکشن کمیشن کوبتایاکہ اسمبلی انتخابات کیلئے اضافی فورسزکے دستوں کی تعیناتی میں انتظامیہ کوکسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی جبکہ ملک بھرمیں پارلیمانی انتخابات کاعمل مکمل ہونے کے بعداضافی فورسزکمپنیوں کوبھی جموں وکشمیربھیجاجاسکتاہے۔تاہم مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام جس میں ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر،چیف سیکریٹری ، ڈی جی پی اورہوم سیکرٹری شامل تھے ، نے الیکشن کمیشن کے ذمہ داروں کوبتایاکہ ریاستی انتظامیہ کوماہ جون میں اسمبلی انتخابات کرانے میں کئی مشکلات ہیں ،جن میں سیاحتی سیزن،ماہ مبارک اورسالانہ امرناتھ یاترابھی شامل ہے۔مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ کاموقف تھاکہ سیاحتی سیزن،ماہ رمضان اورسالانہ امرناتھ یاتراکے پیش نظراسمبلی انتخابات کیلئے سیکورٹی انتظامات کرنامشکل ہے ،اسلئے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے اوقات کارمیں کچھ ماہ کی تاخیرکی جائے ۔انہوںنے کمیشن کے سامنے یہ تجویزرکھی کہ جموں وکشمیرمیں ماہ ستمبرسے ماہ نومبرتک اسمبلی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں ۔بتایاجاتاہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے کمیشن کے سامنے یہ تجویزرکھی ہے کہ ہریانہ اورمہاراشٹرہ کیساتھ ساتھ جموں وکشمیرمیں بھی اسمبلی انتخابات ماہ ستمبر،اکتوبرمیں کرائے جائیں جبکہ مرکزی سرکارنے ماہ نومبرمیں اسمبلی انتخابات کرانے کی تجویزبھی الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دی ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے حکام نے کمیشن کوبتایاکہ شورش زدہ اورملی ٹنسی سے متاثرہ ریاست جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے پُرامن انعقادکیلئے مرکزی پولیس فورس کی 150سے لیکر200اضافی کمپنیاں درکارہونگی ،اورسالانہ امرناتھ یاترااورسیاحتی سیزن کے چلتے الیکشن کیلئے فل پروف یاپختہ سیکورٹی انتظامات کرانامشکل ہوگا۔میڈیارپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مرکزی الیکشن کمیشن اگلے کچھ دنوں یاہفتوں میں جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے اوقات کارکے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ لے سکتاہے۔
اسمبلی انتخابات کے انعقادمیں کئی ماہ کی تاخیرہونے کاامکان
اوقات کار کو لیکر تذبذب برقرار