پلوامہ ۰۱ ، مئی ؍کے این ایس ؍ جموںوکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ میں پلوامہ کے لوگوں کا غم و غصہ ، مایوسی اور نااُمیدی اچھی طرح سمجھ اور دیکھ سکتا ہوں جبکہ یہاں کے عوام کو گذشتہ ساڑھے 4 سال کے دوران دھوکہ ، فریب ، خون خرابہ ، مارپیٹ ، ظلم و تشدد ، جبر و استبداد ، دکھ درد اور سختی کے علاوہ کچھ نہیں ملا ۔ ان باتوں اظہار انہوں نے جنوبی کشمیر کیلئے نیشنل کانفرنس کے نامزد اُمیدوار جسٹس حسنین مسعودی کے حق میں جاری چنائوی مہم کے دوران مجاہد منزل پلوامہ میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’پلوامہ کیساتھ گذشتہ4سال کیساتھ کیا ہوا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، لیکن آپ کا قصور کیا تھا؟کیا آپ نے 2014کے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیا؟ کیا آپ لوگوں نے ووٹ نہیں ڈالے؟ فرق اتنا ہی ہے کہ جن لوگوں کو آپ نے منڈیٹ دیا اُن انہوں نے آپ کے ووٹوں کا استعمال آپ کے فائدے اور ریاست کے فائدے کیلئے نہیں کیا بلکہ ان لوگوں نے آپ کے ووٹ کا استعمال اپنا اقتدار اور کرسی بچانے کیلئے کیا اور عوام کو حالات کے رحم ر کرم پر چھوڑ دیا، آپ نے پی ایس ایس اے کیلئے ووٹ نہیں ڈالے تھے، آپ نے ووٹ پیلٹ گن کیلئے نہیں ڈالے تھے، آپ نے ٹیئر گیس اور گولیوں کیلئے بھی ووٹ نہیں ڈالے تھے، آپ نے ووٹ اس لئے نہیں ڈالے تھے کہ آپ کے اُستاد کو سرینگر لے جاکر زیر حراست ہلاک کیا جائے۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’پلوامہ کیساتھ گذشتہ 4سال کے دوران جو ہوا اُسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں ہر طرف مایوس نظر آرہی ہے اور ایسا محسوس ہورہاہے کہ یہاں کے لوگوں کا اس الیکشن کیساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں۔ لیکن یہ بہت بڑی ناانصافی ہوگی اگر آپ اپنے ووٹ کا استعمال کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار نہیں کریں گے۔ میں پلوامہ کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی ناراضگی کا اظہار اپنے ووٹ کے ذریعے کریں۔تاکہ دلی کو یہ پیغام جاسکے کہ گذشتہ ساڑھے4سال کے دوران جو ظلم یہاں ہوا وہ ہمیں برداشت نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی آواز دلی کے اُس ایوان میں بلند ہو جہاں پر ہم ظلم کیلئے جواب حاصل کرسکیں۔جو رات کو کریک ڈائون ہوتے ہیں،جو گرفتاریوں ہوتی ہیں،جو یہاں نوجوانوں پر پی ایس اے عائد کیا جاتا ہے، جو ہمارے نوجوانوں کا انٹروگیشن ہوتا ہے،ان چیزوں کا کہیں نہ کہیں سے تو جواب حاصل کرنا ہوگا۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہاکہ موجودہ الیکشن ہمارے پا س ایک ایسا موقعہ ہے کہ جس کے ذریعے ہم دلی کو یہ پیغام بھیج سکتے ہیں کہ اُن کی سازشیں، اُن کا دھوکہ، اُن کا فریب اور اُن کا ظلم و ستم ہم برداشت نہیں کرسکتے۔اس الیکشن میں ہم ایسا نمائندہ چن سکتے ہیں جو دلی جاکر یہ کہہ سکے کہ ’اب اور نہیں، یہ ظلم، یہ سختی، یہ کریک ڈائون، یہ کرفیو، یہ پیلٹ گن، یہ گولیاں، یہ گرفتاریاں، یہ پی ایس اے اور یہ حراستی ہلاکتیں بند کیجئے۔‘این سی نائب صدر نے کہا کہ پلوامہ ایک ایسا علاقہ ہے جس نے کبھی فرقہ پرستی میں یقین نہیں رکھا، جب 2016کے نامساعد حالات میں تاتریوں کی ایک گاڑی کو حادثہ پیش آیا تو یہاں کے نوجوانوں نے نہ صرف بچائو کارروائی کی بلکہ ان یاتریوں کو ہسپتال پہنچایا اور خون کا عطیہ بھی فراہم کیا۔ پلوامہ کے لوگوں نے اپنے پنڈت بھائیوں کو مندر کی تعمیر نو میں بھر پور مدد و اعانت کرکے صدیوں کے بھائی چارے کی علم کو فیروزاں رکھا۔ لیکن آج چند عناصر اسی پلوامہ کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پلوامہ کے نوجوان ایک بہتر مستقبل کی تلاش میں ہوا کرتے تھے، یہاں امن و امان کا ماحول تھا، بھائی چارہ قائم و دائم تھا، لوگ عزت کی روٹی کمانے میں مصروف تھے لیکن 2015میں پی ڈی پی نے جونہی بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا اس علاقے پر جیسے آفت ٹوٹ پڑی۔ اُس دن سے لیکر آج تک مصائب اور مشکلات اس علاقہ سے جانے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ پی ڈی پی کو منڈیٹ دینا یہاں کے لوگوں کو زبردست مہنگا ثابت ہوا۔ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، بشارت بخاری، شمی اوبرائے، تنویر صادق، ڈاکٹر محمد شفیع، غلام نبی رتن پوری، غلام محی الدین میر ، جاوید رحیم بٹ، سید رفیق احمد شاہ ، رفیق احمد خان اور ماسٹر عبدالعزیز بھی موجو دتھے۔
پی ڈی پی کو منڈیٹ دینا پلوامہ کے عوام کو مہنگا پڑا
پلوامہ کے لوگوں کی مایوسی اور نااُمیدی اچھی طرح سمجھ اور دیکھ سکتا ہوں : عمر عبداللہ