دفعہ 370منسوخ تو دلی کیساتھ کوئی رشتہ نہیں : محبوبہ مفتی

بی جے پی ہر محاذ پر ناکام ، مارکس کارڈ میں بڑا ’’زیرو‘‘

دفعہ 370منسوخ تو دلی کیساتھ کوئی رشتہ نہیں : محبوبہ مفتی

سرینگر ۰۱ ، مئی ؍کے این ایس ؍ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے نئی دہلی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 370کیساتھ کوئی چھیڑخوانی کی گئی تو اس سے ریاست اور نئی دہلی کے درمیان رشتوں کو شدید دھچکا لگے گا۔انہوں نے بتایا کہ بی جے پی اپنے دور اقتدار میں ہر محاذپر بری طرح سے ناکام ہوگئی جن میں ملک بھر میں بڑھتی بے روزگاری، کسانوں کی آئے روز خود کشیاںاور روز بروز بڑھتی مہنگائی شامل ہیں۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھوار کوسرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران نئی دہلی کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے دفعہ 370کے ساتھ چھیڑ خوانی کی تو اس سے ریاست اور نئی دہلی کے درمیان رشتوں کو شدید دھچکا لگے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بھاجپا حکومت کے دوران ریاست کو خصوصی پوزیشن فراہم کرنے والی دفعہ 370کے ساتھ چھیڑ خوانی کا سلسلہ شروع کیا گیا اور آئے روز خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی باتیں کی جارہی ہے ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ اگر خصوصی پوزیشن کیساتھ چھیڑا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کا مارکس کارڈ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ بھاجپا اپنے دور اقتدار کے دوران ہر شعبے میں بری طرح سے ناکام ہوگئی ہے۔انہوںنے بتایا کہ بی جے پی تمام محاذوں پر ناکام ہوگئی ہے چاہے وہ ملک بھرمیں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کا مسئلہ ہو، کسانوں کی آئے روز خودکشیوں کا معاملہ ہو یا اشیا کی قیمتوں میں آسمان کو چھونے والی قیمتوں کا مسئلہ ہو۔ بی جے پی کے پاس کچھ بھی اچھا دکھانے کو نہیں ہے، ان کا مارکس کارڈ اس بات کی دلیل ہے کہ بھاجپابر ی طرح سے ناکام ہوگئی ہے۔محبوبہ مفتی نے بتایا جب بی جے پی والے گزشتہ 5برسوں کے دوران ہر محاذ پر ناکام ہوگئے اور لوگوں کے سامنے کوئی اچھی چیز رکھنے سے قاصر رہے تو اب انہوں نے کشمیر مخالف بیانیہ سے کام لیتے ہوئے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنا شروع کردیا۔بی جے پی اب آئے روزجموںو کشمیر کو خصوصی پوزیشن فراہم کرنے والی دفعہ 370کو منسوخ کرنے کی باتیں کررہے ہیں کیوں کہ اب ان کے پاس کچھ بھی بچا نہیں ہے۔محبوبہ مفتی کے مطابق ہم نے جو الحاق نئی دہلی کیساتھ عمل میں لایا ،دفعہ 370اور 35A اس کی بنیاد ہے۔ مذکورہ دفعات آئین ہند میں ریاست جموںو کشمیر کو خصوصی پوزیشن فراہم کرتی ہیں، اگر دفعہ 370اور35Aکیساتھ کوچھیڑنے کی کوشش کی گئی، توجموں وکشمیر اور نئی دہلی کے درمیان رشتوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔انہوں نے بی جے پی سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر آپ (بی جے پی) نے خصوصی پوزیشن کو توڑاتو جموں وکشمیر کے عوام اس بات کو سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ وہ بھارت ہندوستان کیساتھ مستقبل میں رہنا پسند کریں گے یا نہیں!ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ 3برسوں سے جو انسانی خون کی اررانی ہوئی ہیں اُسی کے نتیجے میں یہاں پارلیمانی انتخابات میں حق رائے دہی کی شرح انتہائی کم رہی۔پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر میں جاری غیر یقینی صورتحال کے دوران الیکشن بائیکاٹ کا اثر واضح طور پر نمایاں تھا جس دوران یہاں ووٹران نے پولنگ مراکز سے دوری بنائے رکھی۔ مزاحمتی قیادت کی جانب سے الیکشن بائیکاٹ سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بتایا کہ کم حق رائے دہی کے نتیجے میں کیا سامنے آتا ہے اور کن سیاسی پارٹیوں کو اس سے فائدہ حاصل ہوگا، وہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.