سرینگر ۰۱ ، مئی ؍کے این ایس ؍ ریاست میں اسمبلی الیکشن کے حوالے سے ہنوز غیر یقینی صورتحال برقرارہے تاہم خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا انتخابات کو ہری جھنڈی دکھانے سے قبل قانونی ماہرین سے بھی صلاح و مشورہ کریگی۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں پارلیمانی انتخابات کے اختتام پذیر ہونے کے بعد اسمبلی انتخابات کو منعقد کرائے جانے سے متعلق تذبذب اور غیر یقینی صورتحال ہنوز برقرار ہے اور الیکشن کمیشن آف انڈیا مصدقہ ذرائع سے زمینی سطح پر سیاسی و سیکورٹی صورتحال سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد بھی کوئی فیصلہ لینے سے قاصر ہے تاہم خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے اختتام پذیر ہونے کے بعد اسمبلی الیکشن کے تعین کا فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا قانونی ماہرین کے ساتھ صلاح و مشورہ کے بعد ہی طے کریگی۔الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے مرکزی وزارت داخلہ اور ریاستی حکومت کیساتھ بھی قبل از وقت صلاح مشورہ کیا ہے جہاں مرکزی وزارت داخلہ کیساتھ ساتھ ریاستی حکومت نے بھی چند ناگزیر وجوہات کے بنیاد پر الیکشن کو نومبر تک مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خفیہ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر کی مقامی حکومت نے ماہ رمضان، سالانہ امرناتھ یاترا، سیاحتی سیزن اور بکروالوں کی منتقلی کے پیش نظر انتخابات کو نومبر میں کرانے پر زور دیا ہے۔ادھر اگر چہ اسمبلی الیکشن کو مئی 2019میں منعقد کرائے جانے پر زور دیا جارہا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا ہنوز تذبذب اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے ۔ کشمیرنیوز سروس کو خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اسمبلی انتخابات کو منعقد کرائے جانے سے متعلق حتمی فیصلہ لینے کیلئے قانونی ماہرین کیساتھ بھی صلاح مشورہ کرنے جارہی ہے جس کے بعد ہی انتخابات سے متعلق فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا جہاں قانونی ماہرین کیساتھ اہم اُمور پر صلاح و مشورہ کرنے جارہی ہے وہیں ای سی آئی الیکشن کو منعقد کرائے جانے سے متعلق وزارتوں سے بھی ایک مرتبہ پھر حتمی کلیرئنس حاصل کریگی۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ذرائع نے بتایا کہ سوموار کو ای سی آئی کے حکام کی طرف منعقدہ میٹنگ میں طے پایا ہے کہ الیکشن پینل مرکزی وزارت داخلہ سے کئی اہم اُمور پر ایک مرتبہ پھر کلیرئنس حاصل کریگی۔ ذرائع کے مطابق سوموار کو منعقدہ میٹنگ کے دوران متفقہ طور پر یہ فیصلہ لیا گیا کہ ریاست جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کو منعقد کرائے جانے سے متعلق معتبر اور ماہر قانون دان سے رابطہ کرکے اُن سے ریاست میں جاری صدر راج کے تناظر میں مختلف اُمور سے متعلق تجاویز لی جائیں گی۔خیال رہے ریاست جموں وکشمیر سابق پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط اتحاد کے ٹوٹ جانے کے بعد سے تا ایں دم بغیر حکومت کے ہے جس دوران جون 2018کو ریاست میں گورنر راج نافذ کیا گیا جبکہ 6ماہ بعد دسمبر 2018کوریاست میں صدر راج نافذ کیا گیا۔ یاد رہے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اسمبلی انتخابات کو منعقد کرانے کے حوالے سے رواں برس کے مارچ مہینے میں سہ رکنی خصوصی مبصرین کی ٹیم کو ریاست میں زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کی خاطر روانہ کیا جنہوں نے یہاں سیول وپولیس کے اعلیٰ حکام کیساتھ ساتھ مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں کے ساتھ زمینی صورتحال تفصیلی واقفیت حاصل کی۔
اسمبلی انتخابات کے انعقادسے متعلق تذبذب اور غیر یقینی صورتحال برقرار
الیکشن کمیشن آف انڈیا حتمی فیصلہ لینے سے قبل قانونی ماہرین کیساتھ صلاح و مشورہ کریگی