محبوبہ کو کرسی ملتے ہی کشمیری بچے قبرستان پہنچے، ہزاروں گرفتار اور نابینا ہوئے
شوپیان ۰۲ ، مئی ؍کے این ایس ؍ نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے پی ڈی پی پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے کہا کہ گولی نہیں بولی جیسا نعرہ کھوکھلا ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کیساتھ ایک بھونڈا مذاق ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہیلنگ ٹچ کی باتیں کرکے عوام کو اپنے شیشے میں اتارنے کی کوشش کی ، حکومت ملتے ہی انہوں نے کلنگ ٹچ کا ارتکاب کرکے وادی کشمیر میں خون کی ندیاں بہادیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے جمعرات کو شوپیان کے وچی علاقے میں چناوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی پی پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے کہا کہ گولی نہیں بولی جیسا نعرہ کھوکھلا ہی نہیں بلکہ کشمیریوں کیساتھ ایک بھونڈا مذاق ثابت ہوا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی آج بھاجپا کیخلاف بیان بازی کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی لیکن موصوفہ جب اقتدار میں تھی اُس وقت مودی کو آسمان پر بٹھانے میںکوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ساگر کے مطابق، محبوبہ مفتی کہتی تھی کہ 1947سے لیکر آج بھارت میں جتنے بھی وزیر اعظم بنے اُن میں سب سے بلند اور بالا نریندر مودی ہی ہیں، موصوفہ نے یہ تک کہہ دیا کہ میں نے مودی جی سے جو مانگا وہ ملا اور جو نہیں مانگا وہ بھی مل گیا۔جنوبی کشمیر سے پارٹی کے پارلیمانی اُمیدوار جسٹس (ر) حسنین مسعودی کے حق میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علی محمد ساگر کا کہنا تھا کہ موجودہ انتخابات محبوبہ مفتی سے حساب مانگنے کا موقع ہے، پی ڈی پی والوں نے الیکشن میں گولی سے نہیں بات بنے گی بولی سے اور ہیلنگ ٹچ کے فریبی نعرے دیئے اور جب حکومت ہاتھ لگی تو بندوقوں کا استعمال کرکے یہاں کلنگ ٹچ دیا۔ اُسی پی ڈی پی نے جنگجوئوں کیخلاف آپریشن آل آئوٹ شروع کیا جس کے سربراہ نے گاندربل میں جنگجوئوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اب آپ کی حکومت آئی ہے اب اسمبلی میں آپ کی بات ہوگی۔بھاجپا کیساتھ اتحاد کرکے پی ڈی پی کا اصلی چہرہ عوام کے سامنے آگیا۔ پی ڈی پی کی حکومت نے یہاں کے نوجوانوں کو بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا، پڑھے لکھے اور نوکری یافتہ نوجوان بھی سخت فیصلے لینے پر مجبور ہوگئے۔ جو نوجوانوں محبوبہ مفتی کو باجی کہتے تھے اور اُن کی گاڑی کے سامنے ناچتے تھے آج وہ قبروں میں ہیں۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق ساگر نے کہاکہ محبوبہ مفتی کہتی ہیںکہ بھاجپا کیساتھ اتحاد زہر کا پیالا پینے کے مترادف تھا۔ کوئی اُن سے پوچھے کہ انہوں نے کیوں یہ زہرپیا؟ اس کی کیا مجبوری تھی؟ محبوبہ جی آپ نے خود زہر نہیں پیا بلکہ اپنی کرسی کی خاطر کشمیریوں کو زہر پلایا۔ آپ کی کرسی کی بدولت آج سینکڑوں بچے قبرستان پہنچ گئے، ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اور ہزاروں کو زخمی اور نابینا بنادیا گیا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ’’غلطیاں ہم سے بھی ہوئیں، لیکن ہم نے اپنی غلطیاں تسلیم کیں اور قوم سے معافی مانگی۔ 2010میں عمر عبداللہ نے اسمبلی میں کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ حالات کا میں ذمہ دار ہوں اور قوم سے معافی مانگی۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2010ہلاکتوں کی انکوائری بھی بٹھائی، جس کی رپورٹ محبوبہ مفتی کے دورِ حکومت میں پیش ہوئی لیکن موصوفہ نے یہ رپورٹ بھی غائب کردی۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ہم نے محبوبہ مفتی کی طرح ہلاکتوں اور حالات کی خرابی کیلئے عام لوگوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کا دن محبوبہ مفتی کیلئے یوم حساب ہونا چاہئے اور لوگوں کو بھر پور انداز میں اُن کی حکومت کے مظالم اور عوام کش اقدامات کو ملحوظ نظر رکھ کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔
’’گولی نہیں بولی ‘‘کا نعرہ بھونڈا مذاق
ہیلنگ ٹچ کی باتیں کرنے والے کلنگ ٹک کے مرتکب: علی محمد ساگر