تاریخی مغل روڑ پر پسی گرآئی، سینکڑوں مسافروں نے ٹھٹھرتی سردی میں رات شاہراہ پر گزاری
سرینگر ۰۲ ، مئی ؍کے این ایس ؍ 5ماہ تک مسلسل موسمی حالات کے پیش نظر گاڑیوں کی آمد ورفت کے لیے بند رہنے والی سرینگر لیہہ شاہراہ کو چند دن کھولنے کے بعد دوبارہ مال بردار گاڑیوں کے لیے بند کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ٹرک ڈرائیوران سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس کے نتیجے میں اُن کے معاش پر کاری ضرب لگنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک سے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔ادھر خطہ پیر پنچال کو ملانے والی شاہراہ مغل روز پر گزشتہ روز بدھوار کی شام موسم کی خرابی کے بعد انتظامیہ نے ٹریفک کی نقل و حرکت کو بند کردیا جس کے نتیجے میں شاہراہ پر سفر کرنے والے سینکڑوں مسافروں کو رات مذکورہ شاہراہ پر ہی گزارنی پڑی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 5ماہ تک مسلسل موسمی حالات کے پیش نظر گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند رہنے والی سرینگر لیہہ شاہراہ کو اگر چہ ریاستی حکومت نے چند دن قبل آمدورفت کیلئے کھول دیا تاہم شاہراہ کو دوبارہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کیلئے بند کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے سرینگر سے لیہہ جانے والی سینکڑوں مال بردار گاڑیوں کو شاہراہ پر روکے رکھا ہے تاہم دوسری جانب سے گاڑیوں کی آواجاہی بلال خلل جاری ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر ڈرائیورس ایسو سی ایشن نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گورنر ستیہ پال ملک سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت جان بوجھ کر مال بردار گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے جس کے نتیجے میں ڈرائیور صاحبان سخت تشویش میں مبتلا ہوئے ہیں۔ ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ سرینگر لیہہ شاہراہ پر گزشتہ 20دنوں سے سرینگر سے جانے والی مال بردار گاڑیاںدرماندہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے گاڑیاں بنک لون سے حاصل کی ہوئی ہے اور فی الوقت ہر ایک گاڑی کو 10سے 20لاکھ تک کا بنک لون بقایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں روزانہ بنیادوں پر بنک کو 1500روپے بمد لون ادا کرنے پڑتے ہیں تاہم گزشتہ 20دنوں سے جو خسارہ ہمیں برداشت کرنا پڑرہا ہے اُس نے ہماری تشویش میں مزید اضافہ کیا ہے۔ڈرائیوروں کا کہنا تھا کہ ہمیں خدارا بتایا جائے کہ کیا حکومت کوسرینگر لیہہ شاہراہ ہمیشہ کیلئے بند رکھنا ہے یا پھر ہمیں واضح طور پر واپسی سے متعلق ہدایات دی جائیں۔ ہم گزشتہ 20دنوں سے کھلے آسمان تلے شاہراہ پر درماندہ ہیں جبکہ کرگل سے گاڑیوں کی آواجاہی بلاخلل جاری ہے۔ انتظامیہ سب کچھ دیکھتے ہوئے ہماری فکر و تشویش کو کم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھارہی ہے۔ ہم گورنر ستیہ پال ملک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سرینگر لیہہ شاہراہ پر درماندہ گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت دیں تاکہ جو نقصان ڈرائیوروں کو درماندہ ہونے کی صورت میں اُٹھانا پڑا اُس کی برپائی ہو۔ڈرائیور ایسو سی ایشن نے سوالیہ انداز میں کہا کہ شاہراہ پر فورسز کانوائے اور دیگر گاڑیوں کو چلنے پھر نے کی اجازت ہیں تاہم صرف سرینگر سے لیہہ جانے والی مال بردار گاڑیوں پر ہی پابندی کیوں عائد کی جارہی ہے؟ادھر خطہ پیر پنچال کو ملانے والی شاہراہ مغل روز پر گزشتہ روز موسم کی خرابی کے بعد انتظامیہ نے ٹریفک کی نقل و حرکت کو بند کردیا جس کے نتیجے میں شاہراہ پر سفر کرنے والے سینکڑوں مسافروں کو رات مذکورہ شاہراہ پر ہی گزارنی پڑی۔تفصیلات کے مطابق موسم کی اچانک خرابی کے باعث تاریخی مغل روز پر بدھوار شام دیر گئے ٹریفک کی نقل وحمل روک دی گئی جس کے نتیجے میں سینکڑوں مسافروں کو رات مذکورہ شاہراہ پر ہی گزارنی پڑی۔ معلوم ہوا ہے کہ شاہراہ پر پیر کی گلی نے نزدیک ایک بھاری پسی گر آئی تھی جس کے بعد یہاں ٹریفک کی نقل وحرکت کو بند کردیا گیا تاہم رات دیر گئے یہاں بھاری بھرکم پھر کو مشینوں کے ذریعے سے ہٹایا گیا۔ادھر ضلع راجوری کے ڈی ایس پی ٹریفک محمد رفیق نے بتایا کہ بدھوار رات دیر گئے پیر کی گلی اور چتا پانی کے درمیان کم وپیش چالیس گاڑیاں درماندہ ہوئی تھیں۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی مسئلہ بدھوار کو ہوئی تازہ برفباری اور آندھی سے پیدا ہوا جس کی وجہ سے ایک پیر کی گلی کے نزدیک ایک بھاری بھرکم پتھر شاہراہ پر گر آیا جس کے نتیجے میں یہاں ٹریفک کی آوا جاہی میں رکاوٹیں پید ا ہونے کیساتھ ساتھ سڑک پر پھسلن پیدا ہوئی۔
سرینگر لیہہ شاہراہ پر سینکڑوں مال بردار گاڑیاں 20دنوں سے درماندہ
حکومت جان بوجھ کر ہمیں آگے جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے: ڈرائیور ایسو سی ایشن