سرینگر ۶ ، مئی ؍کے این ایس ؍ حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے بستر علالت سے اپنی غیور قوم کے نام ایک تہینیتی پیغام میں شاباشی دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سات لاکھ سے زائد فوج کے علاوہ نیم فوجی دستوں اور بھاری بھر پولیس انتظامیہ کی موجودگی میں یہاں کے مظلوم عوام نے جس انداز سے بھارت کے نام نہاد پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے اس کو بھارت کے جبری قبضے کے خلاف ایک واضح اور غیر مبہم ریفرنڈم قرار دیا جاسکتا ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت(گ) چیرمین سید علی گیلانی نے قتل وغارت، ظلم وجبر، پکڑ دھکڑ اور گوناگوں مشکلات اور خوف وہراس کے ماحول میں نام نہاد الیکشن عمل سے لاتعلق رہنے پر حریت پسند عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جس جارحانہ اور جابرانہ انداز سے ایک منصوبہ بند فوجی مشق کو جمہوری عمل ثابت کرنے کی مذموم کوشش کررہا ہے اس کو ریاستی عوام نے بڑی بے باکی اور بہادری سے ناکام ونامراد بنانے میں اخلاقی برتری حاصل کی ہے۔انہوں نے نام نہاد پارلیمانی الیکشن عمل کے زہرِ ہلاہل کو ریاستی عوام کے گلے اُتروانے کے لیے بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ انتخابات کا بگل بجاتے ہی ریاست جموں کشمیر میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی اور مارشل لاء کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے ریاست کی مقتدر سیاسی اور مذہبی جماعتوں بشمول جماعت اسلامی اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کو ممنوعہ جماعتیں قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کرکے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی راہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا اور انہیں تہاڑ، ہریانہ، کٹھوعہ، کوٹ بھلوال، ریاسی، امپھلا اور دیگر دور دراز جیلوں میں جملہ ضروری اور بنیادی سہولیات سے محروم کرتے ہوئے تنگ اور تاریک سیلوں میں مقید کیا گیا ہے۔ گیلانی نے اس قسم کے گھناؤنے ماحول میں چند ضمیر فروش لوگوں کی طرف سے الیکشن عمل میں حصہ لینے پر بھارت کی طرف سے ڈھینگیں مارنا ایک ایسے بزدل شخص کی واضح مثال ہے جو کسی اکھاڑے میں اپنے مدمقابل کو رسیوں سے باندھ کر مکے مارتے ہوئے اپنی جھوٹی فتح کا جشن منارہا ہے۔ انہوںنے بھارت کو نوشتہ دیواڑ پڑھنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے این آئی اے اور ای ڈی جیسی نا م نہاد تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعے یہاں کی حریت قیادت کی کردار کُشی اور انہیں بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں فرضی الزاماتکے تحت قید کردیا گیا، جبکہ ان کے اہل خانہ کو بھی ہراساں اور پریشان کرنے کے لیے پوچھ گچھ کے نام پر دہلی طلب کیا جارہا ہے۔ انہوں نے تہاڑ جیل میں پچھلے 2سال سے مقید اپنے داماد الطاف احمد شاہ کے فرزند انیس الاسلام کو این آئی اے کی طرف سے بار بار سمن جاری کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور اُن کی نام نہاد تحقیقاتی ایجنسیاں بے غیرتی اور بداخلاقی کی تمام حدوں کو پار کرکے معصوم بچوں کو بھی حراساں کررہے ہیں۔ ان کی تحویل میں انیس کے والد سے پچھلے سال سے اگر کچھ حاصل نہیں ہوا تو بیٹے کو دہلی بلاکر ذہنی عذاب وعتاب میں مبتلا کرکے غاصب طاقتوں کو کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ایسی بچگانہ حرکتوں سے دہلی سرکار اپنے مظالم چھپانے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔ حریت (گ) چیرمین نے بھارت کے ہر جبری الیکشن عمل کو ریاستی عوام کے لیے بڑی آفت اور وبال جان قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ارباب اقتدار کے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ اِسے اپنے پارلیمنٹ کی تقریباً چھ سو سیٹوں پر الیکشن کروانے میں مالی اور انسانی وسائل کے حوالے سے اتنا خرچہ برداشت نہیں کرنا پڑتا ہوگا جتنا کہ ریاست جموں کشمیر کی نام نہاد چھ پارلیمانی سیٹوں پر آتا ہو۔ حریت چیرمین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض شکست خوردہ، نادان اور منافق عناصر ریاست کے دوردراز اور پسماندہ علاقہ جات میں رہنے والے عوام کی غربت اور مصیبتوں کا استحصال کرتے ہوئے انہیں طرح طرح کے سبز باغ دکھا کر پولنگ بوتھوں کی طرف ہانکنے میں عارضی طور پر اپنی مذموم کوششیں اور طفل تسلیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے ان پسماندہ علاقوں کے لوگوں سے اس اُمید کا اظہار کیا کہ وہ بہت جلد بھارت کے ان مقامی گماشتوں کی اصلیت سے واقف ہوکر ان کے استحصالی ہتھکنڈوں اور مکروفریب کو زمین بوس کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے بھارت کے ارباب اقتدار اور عوام کو صلاح دیتے ہوئے کہا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو نام نہاد الیکشن سیاست کے زوایہ نگاہ سے نہ دیکھیں، بلکہ اپنی روائتی ضد اور ہٹ دھرمی کو ترک کرکے اِسے یہاں کے عوام کی مرضی کے عین مطابق ایک پُرامن ماحول میں حقِ خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے حل کرنے پر آمادہ ہوجائے۔
عوام کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ غیر مبہم ریفرنڈم: گیلانی
مسئلہ کشمیر کو الیکشن سیاست کے زاویے سے نہ دیکھا جائے