’’ہندو دہشت گردی‘‘ کانگریس کی اختراع، کسی مذہب کیساتھ جوڑنا صحیح نہیں
سرینگر ۶ ، مئی ؍کے این ایس ؍ وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت اور بی جے پی کے سینئر لیڈر جتیندر سنگھ نے اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے لیے بالکل تیار ہے تاہم انتخابات کو منعقد کرانے کے حوالے سے جو بھی حتمی فیصلہ لینا ہوگا وہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دائرہ اختیار میں ہے۔ جتیندر سنگھ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی انتخابات کیلئے کسی بھی وقت تیار ہے چاہے آج الیکشن آج منعقد کرائے جائیں یا چند ماہ بعد۔ دفعہ 370سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر کا کہنا تھا کہ جونہی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریٹ ملے گی تو ہم بناتاخیر کے خصوصی پوزیشن کو ختم کردیں گے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق وزیراعظم دفتر میں وزیرمملکت اور بی جے پی کے سینئر لیڈر جتیندر سنگھ نے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو دئے گئے انٹرویو میں اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے بالکل تیار ہے تاہم انہوں نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن سے جڑے معاملات کو اعتماد میں لے کر جو بھی فیصلہ لیا جانا ہے وہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے دائرے اختیار میں ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر سیکورٹی اعتبار سے انتہائی حساس ہے، یہاں انتخابات کو منعقد کرانے کے لیے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینا ضروری بنتا ہے لہٰذا الیکشن کمیشن سیکورٹی نوعیت سے جڑے معاملات کا گہرائی سے جائزہ لے کر حتمی فیصلہ لینے کی مجاز ہے۔بی جے پی لیڈر نے پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو ’’نام نہاد مین اسٹریم جماعتیں‘‘ قرار دے کر ان پر برستے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اپنے سیاسی حقیر مفادات کی خاطر کشمیر کی صورتحال پر دوغلی پالیسی سے کام لے رہی ہے۔جتیندر سنگھ کے بقول پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کشمیر سے جڑے سیکورٹی معاملات پر لوگوں کو گمراہ کرتے ہوئے دوغلی پالیسی سے کام لے رہے ہیں۔انہوں سرحد کی دوسری طرف بالاکوٹ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائی پر نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی تعریف کی۔جتیندر سنگھ کے بقول یہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ہی ہے جس نے سرحد پار بیٹھے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی جیسے ناسور کے خلاف اپنی ثابت قدمی اور عزم کا اظہار کیا۔بی جے پی لیڈر نے ’’ہندو دہشت گردی‘‘ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دہشت گردی کو کسی بھی مذہب کیساتھ جوڑا نہیں جاسکتا۔ یہ کانگریس پارٹی ہی جنہوں نے دہشت گردی کو مذہبی لبادے میں پیش کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی میں کوئی تفریق نہیں کی جاسکتی ، اس میں نہ کوئی اچھا ہے اور نہ کوئی برا۔مجھے اس بات کو واضح کردینے کی اجازت دی جائے، بی جے پی نے ہمیشہ سے دہشت گردی کو دہشت گردی ہی کہا ہے اور کبھی بھی ہم نے اس کو کسی مذہب میں رنگنے کی کوشش نہیں کی، دہشت گردی کا کوئی بھی مذہب نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں کوئی بھی تفریق نہیں کی جانی چاہیے، اس میں گڈ یا بیڈ کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ ’’ہندو دہشت گردی‘‘ کا بیانیہ اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کی کارستانی ہے، یہ کانگریس اور اُن کی حلیف جماعتیں ہیں جنہوں نے دہشت گردی کو مذہب کیساتھ وابستہ کردیا۔مالیگائوں دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث بھاجپاکی خاتون لیڈر پرگیا سنگھ ٹھاکر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جتیندر سنگھ نے بتایا کہ موصوفہ موجودہ الیکشن کے دوران بھوپال کی لوک سبھا نشست پر کانگریس اُمیدوار دگوجے سنگھ کے خلاف جیت درج کرکے ہی رہے گی۔بی جے پی لیڈر نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کی جانب سے جو بھی دعوے کئے جارہے ہیں وہ سب حقیقت سے بعید ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے یہ کہنا کہ اگر وہ حکومت میں آئیں گے تو وہ دہلی کوخود مختار ریاست کا درجہ دیں گے، غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی اپنے وعدوں پر کبھی بھی کھرا نہیں اُتر سکتی۔بی جے پی تمام پہلوئوں کا احاطہ کرنے کے بعد ہی ایک منصفانہ اور دانشمندانہ طریق کار کے بعد ہی نئی دہلی کو آزاد اور خودمختار درجہ دے گی۔اُدھم پور پارلیمانی نشست سے تعلق رکھنے والے بی جے پی لیڈر جتیندر سنگھ کے بقول بی جے پی کسی بھی الیکشن کیلئے بالکل تیار ہے چاہے وہ پنچایتی انتخابات ہوں، میونسپل ہوں، اسمبلی ہوں یا پارلیمانی۔جہاں تک جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کا معاملہ ہے، اس حوالے سے تمام اختیارات مکمل طور پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کے پاس ہے۔بعض سیاسی پارٹیوں کی جانب سے یہ الزام لگانا کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات کو مؤخر کرنے کی محرک ہے، بالکل بے بنیاد ہے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق جتیندر سنگھ کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر سیکورٹی اعتبار سے انتہائی حساس ریاست ہے جہاں کوئی بھی سیاسی کارروائی عمل میں لانے سے قبل مختلف معاملات کو اعتماد میں لینا ہوتا ہے۔بقول اُن کے الیکشن کمیشن آف انڈیا سیکورٹی ایجنسیوں سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد ہی انتخابات کی تاریخوں سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ لے سکتی ہے۔ہم الیکشن کیلئے ہر وقت تیار ہیں چاہے آج منعقد ہوں یا چند ماہ بعد۔دفعہ 370اور 35Aسے متعلق ایک سوال کا جواب میں جتیندر سنگھ نے بی جے پی صدر امت شاہ کی تقریر کا حوالہ دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370کو منسوخ کرنا بی جے پی کے ایجنڈا کا حصہ رہیگا۔جونہی ہمیں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہوگی ہم بنا کسی تاخیر کے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو ختم کردیں گے۔
بی جے پی اسمبلی الیکشن کیلئے تیار تاہم الیکشن کمیشن ہی فیصلہ لینے کا مجاز
اکثریت ملی تو دفعہ 370کو ختم کیا جائیگا: جتیندر سنگھ