سرینگر ۶ ، مئی ؍کے این ایس ؍ ریاستی گورنرستیہ پال ملک نے پھرایک مرتبہ یہ واضح کردیاکہ ریاست میں اسمبلی انتخابات کب کرائے جائیں ،اس کاحتمی فیصلہ صرف الیکشن کمیشن آف انڈیاہی لے سکتاہے ۔انہوں نے ششمائی دربارمئوکے تحت منگل وارکوسری نگرمیں سیول سیکرٹریٹ کے دفاتر،راج بھون اوردیگرکئی اہم دفاترکھلنے کے موقعہ پرسیول سیکرٹریٹ سری نگرکے احاطے میں نامہ نگاروںکے سوالات کاجواب دیتے ہوئے واضح کیاکہ جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے اوقات کارکافیصلہ لینامرکزی الیکشن کمیشن کااستحقاق ہے ۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق گورنرایس پی ملک کاکہناتھا’الیکشن کمیشن آف انڈیاکویہ اتھارٹی ہے کہ وہ اسبات کافیصلہ کرے کہ ریاست میں کب اسمبلی انتخابات کرائے جائیں‘‘۔انہوں نے کہاکہ صرف الیکشن کمیشن ہی اسبارے میں کوئی فیصلہ لینے کامجازہے ۔ریاست بالخصوص کشمیروادی کی صورتحال کے تناظرمیں ریاستی گورنرنے نامہ نگاروں کوبتایاکہ ووٹنگ ہی ایساواحدآپشن یاذریعہ ہے ،جسکے تحت ریاست کے لوگ اپنے مسائل کوحل اورشکایات کاازالہ کراسکتے ہیں ۔ستیہ پال ملک کاکہناتھاکہ کوئی پابندی یابندوق کوئی آپشن یاراستہ نہیں ہے بلکہ ریاست کے لوگ صرف اپنے ووٹ کے ذریعے مسائل کوحل کراسکتے ہیں ۔اس حوالے سے انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں پرزوردیاکہ وہ لوگ تک پہنچنے کی کوشش کریں ۔ایک سوال کے جواب میں ریاست کے گورنرنے کہاکہ یہ تاثریاافواہیں سراسرغلط ہے کہ سیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں کے واقعات کی ایک بڑی وجہ اُن سے سرکاری سیکورٹی واپس لیناہے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکنوں کی ہلاکت کاسیکورٹی واپس لینے سے کوئی تعلق نہیں۔گورنرایس پی ملک کاکہناتھاکہ کچھ افرادکوفراہم کی گئی سرکاری سیکورٹی کوواپس لینے اورسیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں کے حالیہ واقعات کاایکدوسرے سے کوئی تعلق نہیں ،اوریہ کہ ان دونوں معاملات کوایکدوسرے کیساتھ نہ جوڑاجائے ۔انہوں نے کہاکہ کچھ حلقوں کی جانب سے یہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ سیاسی کارکنوں کی ہلاکت کاتعلق سیکورٹی واپس لینے سے ہے جوکہ بقول گورنرایس پی ملک سراسربے بنیاداورغلط ہے۔ریاستی گورنرستیہ پال ملک کاکہناتھاکہ ہم نے ریاست میں پنچایتی انتخابات پُرامن اندازمیں کرائے ،اوراب جنگجوکشمیرمیں سیاسی کارکنوں کونشانہ بنارہے ہیں ۔سری نگرمیں سیول سیکرٹریٹ کھلنے کے موقعہ پرمنعقدہ تقریب کے حاشیہ پرنامہ نگاروں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ریاستی گورنرایس پی ملک نے سیاسی کارکنوں کی ہلاکتوں کے واقعات کوبدقسمتی سے تعبیرکرتے ہوئے کہاکہ جن سیاسی کارکنوں کوقتل کیاگیا،اُن کوسیکورٹی کے حوالے سے کبھی کسی زمرے یاکیٹگری میں نہیں رکھاگیاتھا۔نوگام ویری ناگ میں بھاجپاکے نائب ضلع صدراننت ناگ گل محمدمیرکی ہلاکت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ریاست کے گورنرنے کہاکہ جموں وکشمیربالخصوص وادی میں سیاسی کارکنوں کی سیکورٹی یااُنھیں درپیش خطرات کاسرنوجائزہ لیاجارہاہے۔انہوں نے کہاکہ بھاجپاکے مقامی لیڈرکی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہے تاکہ اسبات کاپتہ لگایاجائے کہ سیکورٹی چُوک یاکوتاہی کہاں پرہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم یعنی ریاستی انتظامیہ اورسرکارکے ذمہ دارعنقریب مل بیٹھ کراسبات کاجائزہ لیں گے کہ سیاسی کارکنوں کوفراہم کی گئی سرکاری سیکورٹی واپس لینے کے کیانتائج برآمدہوئے ہیں ۔
اسمبلی الیکشن سے متعلق فیصلہ الیکشن کمیشن آف انڈیا ہی لے سکتا ہے
ششماہی دربار کھلنے کے موقعے پر گورنر کاسیول سیکرٹریٹ میں اظہار خیال