لوگوں میں غم و غصہ ، فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی سڑکوں پر نکلنے کی دہمکی
ٹول کائونٹر سے بیس کلو میٹر کے فاصلے تک رہنے والے لوگ ٹیکس سے مثنثنیٰ : صوبائی کمشنر
سرینگر ۷ ، مئی ؍کے این ایس ؍ سرینگر ۔جموں شاہراہ سنگم کے نزدیک ٹول ٹیکس وصول کرنے والے کونٹرپر کئی ماہ کے بعد کام پائیہ تکمیل تک پہنچنے کے بعد منگل سے مسافر گاڑیوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی گاڑیوں سے بھاری ٹیکس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔ اس دورا ن تمام لوگوں جن میں طلبا ء ، ٹرانسپوٹروں ، ملازم پیشہ افرادنے چھوٹی گاڑیوں پر بھاری ٹول ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کی منسوخی کا مطالبہ کیا ۔ اس دوران مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے دھمکی دی کہ اگر فیصلے کو فوری طور منسوخ نہیں کیا گیا تو ہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام زمہ داریاں سرکار پر عائد ہو گی ۔ اس دوران صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے بتایا کہ ٹول کائونٹر سے بیس کلو میٹر کے فاصلے تک رہنے والے شہریوں کو اس ٹیکس سے مثتثنیٰ رکھا گیا جن کو خصوصی قسم کے پاس فراہم کئے جائیں گے ۔جبکہ یہ ٹیکس صرف غیر ریاستوں سے آئے ہوئی گاڑیوں ااور مال بردار گاڑیوں پر عائد رہے گا ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے جنوبی کشمیر میں سرینگر جموں شاہراہ پر سنگم کے نذدیک کئی ماہ سے زیر تعمیر رہنے کے بعدکام مکمل کرنے کے بعدمنگل کی صبح سے باضابطہ طور تمام گاڑیوں جن میں خاص کر چھوٹی گاڑیوں سے بھاری ٹول ٹیکس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیاگیا جس دوران چھوٹی گاڑیوں کو 85 اور سومواور تویرا گاڑیوں کو 120جبکہ باقی گاڑیوںسے بھی زیادہ ٹول ٹکیس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔اس دوران شاہراہ پر چلنے والے ڈارئیوروں ،طلبا،ملازم پیشہ افراد ۔ٹرانسپوٹروں نے فیصلے کے خلاف زبردست غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ اس دوران کچھ ملازمین نے بتایا کہ آج کل وقت پر پہنچنے کے لئے زیادہ تر لوگ نجی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں تاہم مزکورہ کونٹر سے بھاری ٹکیس وصول کرنے کے بعد لوگوںکیا کریں گے ہم روزانہ ٹکیس ادا کریں گے کیا اپنے گھروالوںکے اخرجات پورے کریں گے ۔ادھر شاہراہ پر چلنے والے اکثر ڈائیوروں نے بتایا سرکار کا یہ فیصلہ ظالمانہ ہے کیوں کہ کشمیرمیں پہلے ہی یہاں کے ہر شعبے کے طرح ٹرانسپورٹ شعبے کو حالات نے بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں کے تعلیم یافتہ بے روز گار اب اس پیشے سے بھی دوری اختیار کرنے لگے ہیں انہوں نے بتایا سرکاراگر ٹکیس وصول کرنا چاہتی ہے تو انہیںتمام لوگوں اور شعبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد لاگوں کیا جانا چاہے تھاجو سب کے لئے قابل قبول ہو گا تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا ہے جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہوگا۔ کے این ایس نمائندے کے مطابق منگل کے صبح جب مزکورہ مقام شاہراہ پر چلنے والی چھوٹی گاڑیوں سے فی گاڑی 85اور 120روپے وصولنے کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تو سینکڑوںلوگوں نے حیرانگی کا اظہار کر کے فیصلے کو تانا شاہی حکم قرار دیا۔نمائندے نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا احتجاجی لوگوں کا کہنا تھا کہ سیولین گاڑیوں پر بھاری ٹول ٹیکس عاید کرنے کا مطلب یہ ہے کہ حکام اس شاہراہ کو عام لوگوں کیلئے بند ہی رکھنا چاہتے ہیں۔اس دوران کشمیر نیوز سروس کو مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں جن میں عام شہریوں،پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد ،طالب علموں،تاجروں اور سرکاری ملازمین نے کشمیر ہائی وے پربھاری ٹول ٹیکس وصول کرنے پر شدید ناراض گی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا اگر ٹول ٹکیس وصول کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی گئی تو وہ سڑکوں پر نکلیں گے جس کی تمام ذمہ داری سرکار پر عائد ہوئی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سرینگر جموں شاہراہ پر اسے قبل 3اپریل سے ہفتے میں 2دن بدھ اور اتوار کو عام ٹرانسپورٹ کو چلنے پر پابندی عائد ہے ۔جس کے نتیجے میں لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے خلاف سیاسی پارٹیوں نے بھی شدید ناراض گی کا اظہار کیا ہے ۔ادھر صوبائی کمشنر کشمیربصیر احمد خان نے کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے ساتھ منگل کی شام بات کرتے ہوئے بتایا شاہراہ پر قائم ٹول کائونٹر سے بیس کلو میٹر کے فاصلے تک رہنے والے شہریوں کو اس ٹیکس سے مستثناء رکھا گیا ہے انہیں کسی بھی قسم کا فیس ادا نہیں کرنا پڑے گا جبکہ انہیں ایک خاص قسم کا پاس فراہم کیا جائے گاتاکہ انہیں کوئی تول ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے بتایا یہ قانون غیر ریاستوں سے آئے ہوئے چھوٹی گاڑیوں کے علاوہ کار باری گاڑیوں پر عائد رہے گا۔
سرینگر ۔جموں شاہراہ پرسنگم کے نزدیک ٹول ٹیکس وصول کرنے کا کونٹر چالو
شاہراہ پر چلنے والی چھوٹی گاڑیوں پر بھاری ٹول ٹیکس عائد